صلح نامہ کى تحریر

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
قصص قرآن
بیعت رضوانصلح حدیبیہ کے سیاسى ،اجتماعى او رمذہبى نتائج

''صلح کے عہدو پیمان کا متن ''اس طرح تھاکہ پیغمبر (ص) نے على علیہ السلام کوحکم دیا کہ لکھو:
''
بسم اللہ الرحمن الرحیم'':سہیل بن عمرنے،جو مشرکین کانمائندہ تھا ،کہا :میںاس قسم کے جملہ سے آشنا نہیں ہو ں،لہذا''بسمک اللھم'' لکھو:پیغمبر(ص) نے فرمایا لکھو :''بسمک اللھم''
اس کے بعد فرمایا: لکھویہ وہ چیز ہے جس پر محمدرسو ل اللہ (ص) نے سہیل بن عمرو سے مصالحت کى ، سہیل نے کہا : ہم اگر آپ کو رسول اللہ(ص) سمجھتے تو آپ سے جنگ نہ کرتے ،صرف اپنا او راپنے والد کا نام لکھئے،پیغمبر(ص) نے فرمایا کو ئی حرج نہیں لکھو :''یہ وہ چیز ہے جس پرمحمد (ص) بن عبد اللہ نے سہیل بن عمرو سے صلح کى ،کہ دس سال تک دو نو ں طرف سے جنگ مترو ک رہے گى تاکہ لو گوں کو امن و امان کى صورت دوبارہ میسرآئے_
علاوہ ازایں جو شخص قریش میں سے اپنے ولى کى اجازت کے بغیر محمد(ص) کے پاس آئے (او رمسلمان ہو جائے )اسے واپس کردیں اورجو شخص ان افراد میں سے جو محمد(ص) کے پاس ہیں ،قریش کى طرف پلٹ جائے تو ان کو واپس لوٹانا ضرورى نہیں ہے _
تمام لوگ آزاد ہیں جو چاہے محمد (ص) کے عہد و پیمان میں داخل ہو او رجو چاہے قریش کے عہد و پیمان میں داخل ہو،طرفین اس بات کے پابندہیں کہ ایک دوسرے سے خیانت نہ کرےں،او رایک دوسرے کى جان و مال کو محترم شمار کریں _
اس کے علاوہ محمد(ص) اس سال واپس چلے جائیں او رمکہ میں داخل نہ ہوں،لیکن آئندہ سال ہم تین دن کے لئے مکہ سے باہر چلے جائیں گے او ران کے اصحاب آجائیں ،لیکن تین دن سے زیادہ نہ ٹھہریں ، (اور مراسم عمرہ کے انجام دے کر واپس چلے جائیں )اس شرط کے ساتھ کہ سواے مسافرکے ہتھیار یعنى تلوار کے،وہ بھى غلاف میں کو ئی ہتھیار ساتھ نہ لائیں _
اس پیمان پر مسلمانوں او رمشرکین کے ایک گروہ نے گواہى دى او راس عہد نامہ کے کاتب على (ع) ابن ابى طالب علیہ السلام تھے _
مرحو م علامہ مجلسى نے بحار الانوارمیں کچھ او رامور بھى نقل کئے ہیں ،منجملہ ان کے یہ کہ :
''اسلام مکہ میں آشکارا ہوگا اورکسى کو کسى مذہب کے انتخاب کرنے پر مجبورنہیںکریں گے ،اورمسلمان کو اذیت و آزارنہیں پہنچائیں گے''_
اس موقع پرپیغمبراسلام (ص) نے حکم دیا کہ قربانى کے وہ اونٹ جووہ اپنے ہمراہ لائے تھے ،اسى جگہ قربان کردیںاور اپنے سروں کو منڈوائیں اور احرام سے باہرنکل آئیں ،لیکن یہ بات کچھ مسلمانوں کو سخت ناگوار معلوم ہوئی ،کیونکہ عمرہ کے مناسک کى انجام دہى کے بغیر ان کى نظرمیں احرام سے باہر نکل آنا ممکن نہیںتھا ،لیکن پیغمبر (ص) نے ذاتى طور پرخودپیش قدمى کى او رقربانى کے اونٹوںکو نحر کیا او راحرام سے باہرنکل آئے اورمسلمانوںکو سمجھایاکہ یہ احرام اور قربانى کے قانون میں استثناء ہے جو خداکى طرف سے قراردیا گیا ہے _
مسلمانوں نے جب یہ دیکھا تو سر تسلیم خم کردیا ،او رپیغمبر (ص) کا حکم کامل طورسے مان لیا،اوروہیںسے مدینہ کى راہ لی،لیکن غم واندوہ کا ایک پہاڑ ان کے دلوںپر بوجھ ڈال رہا تھا ،کیونکہ ظاہر میں یہ سارے کا ساراسفرایک نا کامى اور شکست تھى ،لیکن اسى وقت سورہ فتح نازل ہوئی اورپیغمبرگرامى اسلام (ص) کو فتح کى بشارت ملى _
 

 

 

بیعت رضوانصلح حدیبیہ کے سیاسى ،اجتماعى او رمذہبى نتائج
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma