تیسرے طبقہ کے میراث .2394_2379

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
توضیح المسائل
طبقہ دوم کی میراث .2378_2364میاں بیوی کی میراث. 2405_2395

مسئلہ ۲۳۷۹: تیسرا طبقہ چچا، پھوپی، ماموں، خالہ اور ان کی اولاد کاہے لیکن جب تک پہلے یا دوسرے طبقہ کا ایک فرد ہوگا تیسرے طبقہ والوں کو میراث نہیں ملے گی۔
مسئلہ ۲۳۸۰: اگر میت کا وارث صرف ایک چچا یا پھوپی ہو خواہ حقیقی ہو یا باپیا ماں کی طرف سے ہو تمام مال اسی کو ملے گا اور اگر کئی چچا یا کئی پھوپھی ہوں اور سب حقیقی ہوں یا باپ کی طرف سے ہوں تو مال سب میں برابر تقسیم کیاجائے گا۔ اور اگر چچا پھوپھی دونوں ہوں اور سب حقیقی یا سب باپ کی طرف سے ہوں تو چچا کو پھوپھی کے دو برابر ملے گا۔
مسئلہ ۲۳۸۱: اگر وارث صرف چند مادری چچا یا صرف چند مادری پھوپھی ہوں تو مال سب میں برابر برابر تقسیم ہوجائیگا۔ لیکن اگر صرف مادری چچا و پھوپھی دونوں ہوں تو احتیاط واجب کی بنا پر تقسیم مال میں مصالحت کرلیں۔

مسئلہ ۲۳۸۲: اگر ورثا چچا پھوپھی ہوں لیکن کچھ حقیقی اور کچھ پدری اور کچھ مادری ہوں تو پدری چچا۔ پھوپھی کو میراث نہیں ملے گی اب اگر میت کا صرف ایک مادری چچا یا صرف ایک مادری پھوپی ہو تو مال کے چھ حصے کرکے ایک حصہ مادری چچا یا پھوپھی کو دیاجائے گا اور یہ لوگ مذکر کو دگنا اور مونث کو ایک حصہ کے حساب سے تقسیم کریں گے اور ایک حصہ مادری چچا و پھوپھی کو دیاجائے گا اور احتیاط واجب ہے کہ یہ لوگ تقسیم میں ایکدوسرے سے مصالحت کرینگے
مسئلہ ۲۳۸۳: اگر وارث صرف ایک ماموں یا ایک خالہ دونوں ہوں اور سب حقیقی ہوں یا سب پدری ہوں یا سب مادری ہوں تو مال کو آپس میں برابر برابر تقسیم کرلینگے اور احتیاط یہ ہے کہ ایکدوسرے کے ساتھ مصالحت کرلیں۔

مسئلہ ۲۳۸۴: اگر وارث صرف ایک مادری ماموں یا ایک مادری خالہ اور حقیقی ماموں و خالہ اور پدری ماموں و خالہ ہوں تو پدری ماموں و خالہ میراث سے محروم ہوں گے اور مال کے چھ حصی کرکے ایک حصہ مادری ماموں یا خالہ کو ملے گا اور باقی حقیقی ماموں اور خالہ کو ملے گا یہ لوگ اس کو برابر برابر تقسیم کریں گے۔
مسئلہ ۲۳۸۵: اگر وارث مادری ماموں، خالہ، پدری ماموں و خالہ ، حقیقی ماموں و خالہ ہوں تو پدری ماموں، خالہ کو میراث نہیں ملے گی اور مال کے تین حصے کرکے ایکحصہ مادری ماموں و خالہ میں بطور مساوی تقسیم ہوگا اور باقی حقیقی ماموں اور خالہ میں بھی بطور مساوی تقسیم کردیاجائیگا۔
مسئلہ ۲۳۸۶: اگر وارث ایک ماموں یا ایک خالہ اور ایک چچایا ایک پھوپھی ہوں اور چچا، پھوپھی حقیقی یا پدری ہوں تو مال کے تین حصے کرکے ایک حصہ ماموں یا خالہ کو اور دو حصے چچا یا پھوپھی کودیئے جائیں گے۔
مسئلہ ۲۳۸۷ اگر وارث حقیقی چچا و پھوپھی یا پدری چچا و پھوپھی اور ایک ماموں یا ایک خالہ ہوں تو مال کے تین حصے کرکے ایک حصہ ماموں یا خالہ کو دیں گے اور باقی میں سے دو حصے حقیقی چچا کو اور اکی حقیقی پھوپھی کو ملے گا (پدری چچا پھوپھی کو کچھ نہ ملے گا) بنابرایں اگر مال کے ۹ حصے کئے جائیں تو تین حصے ماموں یا خالہ کو اور چار حصے چچا کو اور دو حصے پھوپھی کو ملیں گے۔
مسئلہ ۲۳۸۸: اگر میت کے وارث حقیقی یا پدری چچا و پھوپھی اور ایک مادری چچا یا ایک مادری پھوپھی اور ایک ماموں یا ایک خالہ ہوں تو مال کے تین حصے کرکے ایک حصہ ماموں یا خالہ کو دیاجائے گا اور باقی دو حصے کی چھ حصے کئے جائیں گے ان مین سے ایک حصہ مادری چچا یا پھوپھی کو ملے گا اور پانچ حصی حقیقی چچا، پھوپھی کو اور وہ نہ ہوں تو پدری چچا پھوپھی کو ملیں گے یہ لوگ اس طرح اس کو تقسیم کریں گے کہ چچا کو پھوپھی کے دوبرابر ملے گا۔
مسئلہ ۲۳۸۹: اگر وارث حقیقی چچا، پھوپھی اور پدری چچا، پھوپھی اور مادری چچا و پھوپھی اور ایک ماموں یا ایک خالہ ہوں تو مال کے تین حصے کرکے ایک حصہ ماموں یا خالہ کودیں گے اور باقی دو حصوں کو تین حصوں میں تقسیم کرکے ایک حصہ مادری چچا و پھوپھی کودیں گے (لیکن بنابر احتیاط واجب یہ لوگ تقسیم میں آپس مین مصالحت کریں) اور دو حصے حقیقی چچا پھوپھی کو اور وہ نہ ہوں تو پدری چچا و پھوپھی کودیں گے اور اس میں چچا پھوپھی سے دوگنا ملے گا۔
مسئلہ ۲۳۹۰: اگر وارث کئی ماموں اور کئی خالہ ہوں اور سب کے سب حقیقی ہوں یا سب پدری ہوں یا سب مادری ہوں اور چچا بھی ہوں تو مال کے تین حصےکرکرکے دو حصے سابقہ مسئلہ کے مطابق چچا، پھوپھی بھی ہوں تو مال کے تین حصے کرکے دو حصہ سابقہ مسئلہ کے مطابق چچا، پھوپھی کودیں گے اور وہ لوگ آپس میں تقسیم کرلیں گے اور ایک مامووں اور خالاوں کودیں گے جو برابر برابر تقسیم کرلیں گے۔
مسئلہ ۲۳۹۱: اگر وارث مادری ماموں یا مادری خالہ ہو اور چند حقیقی یا پدری ماموں و خالہ اور چچا، پھوپھی ہوں تو مال کو تین حصوں پرتقسیم کرکے دو حصے چچا و پھوپھی میں سابقہ تفصیل کے مطابق تقسیم کردیں گے اور ایک حصہ جوبچاہے تو اگر میت کی ایک مادری خالہ یا مادری ماموں ہو تب ت و اس کو چھ حصوں پر تقسیم کرکے ایک حصہ مادری ماموں یا مادری خالہ کودیں گے اور باقی حقیقی ماموں و خالہ ک و اور یہ نہ ہوں تو پدری ماموں و خالہ کودین گے جس کو یہ لوگ آپس میں بطور مساوی تقسیم کریں گے اور اگر کئی مادری ماموں یامادری خالہ ہوں یا مادری ماموں و خالہ دونوں ہوں تو اس حصہ کو تین حصوں پرتقسیم کرکے ایک حصہ مادری ماموں اور خالہ کو بطور مساوی دین گے اور باقی حقیقی ماموں و خالہ کودیںگے اور یہ لوگ بھی آپ میں بطور مساوی تقسیم کریں گے۔
مسئلہ ۲۳۹۲:۔ اگر میت کے چچا، پھوپھی اور ماموں، خالہ نہ ہوں تو چچا و پھوپھی کا حصہ ان کی اولاد کو اور ماموں و خالہ کا حصہ ان کی اولاد کو دیاجائے گا۔

مسئلہ ۲۳۹۳:۔ اگر میت کے وارث میت کے چچا، پھوپھی ، ماموں، خالہ اور میت کی ماں کے چچا، پھوپھی ، ماموں ، خالہ ہوں تو مال کے تین حصے کرکے ایک حصہ ماں کے چچا و پھوپھی، ماموں و خالہ کو دیدیا جائے گا اور بنابر احتیاط واجب یہ لوگ تقسیم میں آپس میں مصالحت کریں۔ اور دوسرے دو حصوں کو تین پر تقسیم کرکے ایک حصہ میت کے باپ کے ماموں، خالہ کودیں گے جوآ پ میں بطور مساوی تقسیم کرلیں گے اور دو حصے میت کے باپ کے چچا، پھوپھی کو دیاجائے گا یہ لوگ اس طرح تقسیم کریں گے کہ چچا کو پھوپھی کا دوگنا ملے۔
مسئلہ ۲۳۹۴: چچا، پھوپھی، ماموں، خالہ ، بشرطیکہ سب حقیقی ہوں جیسا کہ عموما ہو ا کرتاہے کے حصے کو مختصرا اس طرح بیان کرنا ممکن ہے کہ ایک چچا یا ایک پھوپھی کو پورا مال ملے گا اور اگر چند چچا یا چند پھوپھی ہوں تو برابر تقسیم ہوگا۔ اور اگر چچا پھوپھی دونوں ہوں تو چچا کو دوگنا اور پھوپھی کو ایک حصہ ملے گا۔ اور ایک ماموں یا ایک خالہ ہو تو پورا مال اسی کا ہے یا کئی ماموں یا کئی خالائیں ہوں یا ماموں اور خالہ دونوں ہوں تو مال کو بطور مساوی تقسیم کریں گہ اور جب چچا، پھوپھی ، ماموں و خالہ ہوں تو چچا و پھوپھی کو دو حصہ ملے گا اور ماموں و خالہ کو ایک۔ لیکن چچا کو پھوپھی سے دوگنا ملے گا البتہ ماموں اور خالہ مساوی طور پرلیں گے۔

طبقہ دوم کی میراث .2378_2364میاں بیوی کی میراث. 2405_2395
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma