طلاق کے احکام. 2144_2135

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
توضیح المسائل
دودھ پلانے کے مختلف مسائل. 2134_2128طلاق کی عدت. 2150_2145

مسئلہ ۲۱۳۵: جو شخص اپنی بیوی کو طلاق دینا چاہے اس کے لئے ضروری ہے کہ عاقل ہو اور بنابر احتیاط واجب بالغ ہو، اپنے اختیار سے طلاق دے لہذا جبری طلاق باطل ہے۔ اسی طرح واقعی قصد بھی رکھتا ہو لہذا اگر بطور مذاق صیغہ طلاق جاری کرے تو طلاق صحیح نہیں ہے۔
مسئلہ ۲۱۳۶: احتیاط واجب ہے کہ صیغہ طلاق صحیح عربی میں جاری کیاجائے اور واجب ہے کہ دو عادل مرد اس کو سنیں۔ اگر خود شوہر صیغہ طلاق جاری کرے اور مثلا اس کی بیوی کا نام فاطمہ ہو تو اس طرح کہے: زوجتی فاطمہ طالق یعنی میری بیوی فاطمہ کو طلاق ہے۔ اور اگر دوسرے شخص کو صیغہ جاری کرنے کا وکیل مقرر کرے تو وکیل اس طرح صیغہ جاری کرے:۔
زوجہ موکلی فاطمہ طالق۔ یعنی میرے موکل کی بیوی فاطمہ کو طلاق ہوگئی
مسئلہ ۲۱۳۷: جس عورت کو طلاق دی جائے وہ طلاق وقت خون حیض و نفاس سے پاک ہو اور اس پاکی کے زمانے میں اس کے شوہر نے اس سے ہمبستری نہ کی ہو۔ اور اگر اس پاکی کے زمانے میں اس کے شوہر نے اس سے ، ہمبستری نہ کی ہو۔ اور اگر اس پاکی کے زمانے میں اس کے شوہر نے اس سے ہمبستری نہ کی ہو۔ اور اگر اس پاکی سے پہلے حیض و نفاس کی حالت میں ہمبستری کرچکاہو تو بنابر احتیاط طلاق کافی نہیں ہے۔ بلکہ عورت اس کے بعد حائض ہو کر پاک ہوجائے تب طلاق دے۔ ا ن دونوں شرطوں کی شرح آیندہ مسائل میں بیان کیجائیگی۔
مسئلہ ۲۱۳۸: حیض و نفاس کی حالت میں بھی تین صورتوں میں طلاق صحیح ہے
۱۔ شوہر نے شادی کے بعد سے بیوی سے کبھی ہمبستری نہ کی ہو۔
۲۔ عورت حاملہ ہو۔
۳۔ عورت غائب ہو اور شوہر معلوم نہ کرسکتا ہو یا اس کے لئے معلوم کرنا مشکل ہو کہ عورت حیض سے پاک تھی۔
مسئلہ ۲۱۳۹: اگر یہ سمجھتے ہوئے کہ بیوی حیض سے پاک ہوچکی ہے طلاق دیدے اور بعد میں پتہ چلے کہ طلاق کے وقت حیض سے تھی تو طلاق باطل ہے۔ اس کے برعکس اگر یہ سمجھتے ہوئے طلاق دے کہ بیوی حیض سی ہے لیکن طلاق کے بعد پتہ چلے کہ حیض سے پاک تھی تو طلاق صحیح ہے۔
مسئلہ ۲۱۴۰: جس کو معلوم ہو کہ اس کی بیوی حیض یا نفاس سے ہے اگر وہ شخص غائب ہوجائے مثلا مسافرت کرلے اور چاہے کہ اس کو طلاق دیدے لیکن اس کی حالت کی اطلاع حاصل کرنے پر قادر نہ ہو تو اتنی مدت صبر کرنے کے بعد اس کو طلاق دے کہ عموما جتنی مدت مین وہ پاک ہوجاتی ہے۔
مسئلہ ۲۱۴۱: اگر بیوی سے ہمبستری کرنے کے بعد اس کو طلاق دینا چاہے تو اتنے دنوں صبر کرے کہ وہ حیض آنے کے بعد پاک ہوجائے تب طلاق دے۔ البتہ اگر بیوی حاملہ ہو تو ہمبستری کرنے کے بعد فورا اس کو طلاق دے سکتا ہے اسی طرح اگر یائسہ ہو یعنی ۵۰ سال سے زیادہ عمر رکھتی ہو۔
مسئلہ ۲۱۴۲: جو شخص اپنی بیوی سے حیض و نفاس سے پاک ہونے کے بعد ہمبستری کرکے مسافرت کرے اور عورت کی حالت معلوم کرنے کا کوئی ذریعہ نہ ہو اور وہ طلاق دینا چاہے تو احتیاط واجب ہے کہ کم از کم ایک ماہ صبر کرنے کے بعد طلاق دے۔
مسئلہ ۲۱۴۳: جس عورت کو بیماری یا کسی اور وجہ سے ماہواری نہ آتی ہو اور اس کا شوہر اس کو طلاق دینا چاہتا ہو تو جس وقت بیوی سے ہمبستری کی ہو اس وقت سے بنابر احتیاط واجب تین ماہ گزرجانے کے بعد اس کو طلاق دے۔
مسئلہ ۲۱۴۴: متعہ میں طلاق نہیں ہے بلکہ جب بھی متعہ کی مدت ختم ہوجائے یا مرد مدت بخش دے تو عورت زوجیت سے خارج ہوجاتی ہے۔ اس میں نہ ماہواری سے پاک ہونا شرط ہے نہ گواہوں کا ہونا شرط ہے۔

دودھ پلانے کے مختلف مسائل. 2134_2128طلاق کی عدت. 2150_2145
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma