مسئلہ ۴۶۶ : وہ عورتیں جن کی عادت وقتیہ ہو۔ یعنی جو دو ماہ برابر معین وقت پر خون دیکھیں اور پاک ہوجائیں لیکن دونوں مہینوں کے دنوں کی تعداد ایک جیسی نہ ہو تو وہ ان تمام دنوں کوحیض قرار دیںگی جن میں خون آیا ہے بشرطیکہ خون تین دن سے کم اور دس دن سے زیادہ نہ ہو۔
مسئلہ ۴۶۷ : جو عورت خون سے پاک ہی نہیں ہوتی(پورے مہینے خون آتا ہے، لیکن دو ماہ مسلسل معین وقت پر خون آیا ہے اس میں حیض کی علامتیں پائی جاتی ہوں البتہ جن دنوں خون میں حیض کی علامات موجود تھیں ان دنوں کی تعداد ایک جیسی نہیں ہے تو یہ عورت بھی ان تمام دنوں کو حیض قرار دے جن میں حیض کی علامتیں پائی جاتی ہیں۔
مسئلہ ۴۶۸ : جو عورت دو ماہ مسلسل معین وقت میں تین دن یا اس سے زیادہ خون دیکھے اور اس کے بعد پاک ہوجائے دوبارہ پھر تین دن یا اس سے زیادہ خون دیکھے اور جن دنوں میں خون دیکھا ہے ان کی تعداد دس دن سے زیادہ نہ ہو لیکن دوسرا مہینہ پہلے مہینہ سے کم یازیادہ ہو)تو ایسی عورت بھی ان تمام دنوں کو حیض قرار دے جن میں خون دیکھا ہے۔ البتہ بیچ کے دنوں میں پاک رہی تھی۔ ان میں طہارت کا حکم رکھتی ہے۔
مسئلہ ۴۶۹ : عادت وقتیہ رکھنے والی عورت اگر اپنی عادت میںیا عادت سے دو تین دن پہلے یا بعد میں اس طرح خون دیکھے کہ کہا جائے کہ اس کا حیض آگے یاپیچھے ہوگیا ہے تو حائض عورتوں کے احکام پر عمل کرے چاہے اس خون میں حیض کے علامات ہوں یا نہ ہوں۔
مسئلہ ۴۷۰ : عادت وقتیہ والی عورت اگر دس دن سے زیادہ خون دیکھے اور حیض کے دنوں کو علامتوں کی بناء پر تشخیص نہ دے سکے تو اپنی رشتہ دار عورتوں کی عادت کے دنوں کے برابر حیض قرار دے(چاہے باپ یاماں کی طرف سے رشتہ دار ہوں زندہ ہوں یا مردہ) لیکن یہ اس صورت میں ہے کہ جب ان سب کی یا اکثریت کے حیض کے دنوں کی تعداد ایک جیسی ہو۔ لیکن اگر ان میں اختلاف ہو مثلا کسی کی عادت پانچ دن ہو کسی کی آٹھ دن ہو تو احتیاط واجب ہے کہ ہر ماہ سات دن اپنی عادت قرار دے۔