عقد کے شرائط. 2037_2032

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
توضیح المسائل
عقد کا طریقہ. 2031_2030وہ عیوب جن کی وجہ سے عقد فسخ کیاجاسکتا ہے. 2041_2038

مسئلہ ۲۰۳۲: ازدواجی عقد کے چند شرائط ہیں۔
۱۔۔احتیاط یہ ہے کہ عقد کا صیغہ عربی میں پڑھاجائے ہاں اگر مرد و عورت عربی میں نہ پڑھ سکیں تو اپنی زبان میں بھی صیغہ جاری کرسکتے ہیں۔ عربی زبان میں صیغہ جاری کرنے کے لئے وکیل کرنا واجب نہیں ہے۔ لیکن ایسے الفاظ کا ادا کرنا بہت ضروری ہے جو عربی صیغہ کے مفہوم کو اداکر سکیں۔
۲۔ صیغہ جاری کرنے والے کے لئے قصد انشاء کرنا ضروری ہے۔ یعنی اس کا قصد یہ ہو کہ ان الفاظ کے جاری کرنے کے ساتھ دونوں میاں بیوی ہوجائیں گے اور عورت اپنے کو مردکی زوجیت میں دے رہی ہو اور مرد بھی اسکو قبول کررہاہو اور وکیل بھی یہی قصد رکھتاہو۔
۳ صیغہ جاری کرنے والے کو عاقل ہونا چاہئے اور احتیاط ہے کہ بالغ بھی ہوچاہئے وہ دوسرے کا وکیل ہو پھر بھی بالغ ہو۔
۴ ولی یا وکیل جو صیغہ جاری کرنے میں مرد و عورت کو معین کریں۔ اس لئے اگر کسی کے کئی لڑکیاں ہوں تو وہ یہ نہیں کہہ سکتا کہ زوجتک احدی بناتی۔ یعنی:(میں اپنی کسی ایک لڑکی کی شادی تمہارے ساتھ کردی۔
۵ زن و شوہر اپنے ارادہ و اختیار سے شادی پر راضی ہوں، لیکن اگر کوئی ایک ناپسندیدگی اجازت دے مگر معلوم ہو کہ دل سے راضی ہے تو عقد صحیح ہے۔
۶ عقد کا صیغہ صحیح پڑھا جائے اور اگر اس طرح غلط پڑھے کہ معنی بدل جائیں تو عقد باطل ہے۔ ہاں اگر معنی نہ بدلیں تو کوئی اشکال نہیں ہے۔
مسئلہ ۲۰۳۳: جو شخص عربی کے قواعد تو نہیں جانتا لیکن عقد کے صیغوں کو صحیح جاری کرتاہو اور ان صیغوں کے معنی بھی سمجھتا ہو تو اس کا عقد پڑھنا صحیح ہے۔
مسئلہ ۲۰۳۴: اگر کسی عورت و مرد کا نکاح ان سے اجازت حاصل کئے بغیر پڑھ دیا جائے اور وہ دونوں بعد میں راضی ہوجائیں اور اجازت دیدیں تو صحیح ہے۔
مسئلہ ۲۰۳۵: اگر مرد و عورت دونوں کو یا کسی ایک کو شادی پر مجبور کریں لیکن عقد کے بعد وہ راضی ہوجائیں اور اجازت بھی دیدیں پھر بھی احتیاط واجب ہے کہ صیغہ عقد کو دوبارہ وپڑھاجائے۔
مسئلہ ۲۰۳۶: (ضرورت کے وقت) باپ اور دادا نا بالغ بچہ یا دیوانہ کا عقد خود بھی کرسکتے ہیں۔ پھر بچہ بالغ ہونے کے بعد اور دیوانہ عاقل ہونے کے بعد اس عقد کو نہ توڑے۔
مسئلہ ۲۰۳۷: جو لڑکی بالغہ ورشیدہ ہو (یعنی اپنے اچھے برے کو سمجھتے ہو) اگر وہ کنواری ہے تو احتیاط واجب کی بناپر باپ یاء اداکی اجازت سے اپنا عقد کرے۔ لیکن اگر مناسب شوہر مل رہا ہو اور باپ مخالفت کرے تو اس کی اجازت ضروری نہیں ہے۔ اسی طرح اگر باپ یا دادا تک رسائی ممکن نہ ہو تب بھی ان کی اجازت شرط نہیں ہے۔ جبکہ لڑکی کو بھی شادی کرنا ضروری ہو۔ اور اگر لڑکی کنواری نہ ہو (بلکہ پہلے شادی ہوچکی ہو) تو دوسری شادی کے لئے باپ یا دادا کی اجازت ضروری نہیں ہے۔

عقد کا طریقہ. 2031_2030وہ عیوب جن کی وجہ سے عقد فسخ کیاجاسکتا ہے. 2041_2038
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma