مسئلہ ۲۱۶۲: جو عورت اپنے شوہر کیسا تھ رہنے پر تیارنہ ہو اور اس کو خطرہ ہو کہ اگر علیحدگی نہ اختیار کی تو گناہ میں مبتلا ہوجاونگی وہ اپنا مہر بخش کریا دوسرا مال دے کر اس کو آمادہ کرے کہ مجھے طلاق دید و ۔ اب اگر شوہر نے طلاق دیدی تو یہ طلاق خلع کہلائیگی
مسئلہ ۲۱۶۳: احتیاط واجب ہے کہ طلاق خلع درج ذیل طریقہ سے دی جائے ۔ یعنی اگر شوہر خود صیغہ طلاق جاری کرنا چاہتا ہے اور اس کی بیوی کا نام فاطمہ ہے تو اس طرح کہے:
زوجتی فاطمہ خلعتھا علی ما بذلت ہی طالق
میں نے اپنی بیوی کو اس مال کے بدلے میں جو اس نے دیاہے طلاق دیدی۔
اور اگر وکیل صیغہ طلاق جاری کرنا چاہے تو احتیاط واجب ہے کہ ایک آدمی مرد کی طرف سے وکیل ہو اور ایک آدمی عورت کی طرف سے۔ اب اگر عورت کا نام مثلا فاطمہ ہے اور مرد کا نام محمود ہے تو عورت کا وکیل کہے:
عن موکلتی فاطمہ بذلت مہر ہا لمولکلک محمود لیخلعھاعلیہ۔
اس کے بعد مرد کا وکیل بغیر فاصلہ کہے:
زوجہ موکلی خلعتھا علی ما بذلت ھی طالق
اور اگر عورت مہر بخشنے کے علاوہ کوئی دوسری چیز شو کردے تو اس چیز کا نام لینا چاہئیے ۔