نجاستوں کے احکام167-154

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
توضیح المسائل
نجاست سرایت کرنے کے اسباب 153-143 مطہرات.199-168

مسئلہ ۱۵۴ : اول :
نجس چیز کا کھانا پینا حرام ہے اور عین نجس مثلا نشہ آور چیزیں بچوں کو کھلانا بھی حرام ہے۔ بناء براحتیاط واجب بچوں کو نجس خوارک کھلانے سے پرہیز کرنا چاہئے لیکن جو چیزیں بچوں کے ہاتھ نجس ہونے کی وجہ سے نجس ہوجائیں ان میں کوئی حرج نہیں ہے۔
مسئلہ ۱۵۵ :نجس چیز بیچنے یاعاریة (ادھار) دینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ اور اطلاع دینا بھی ضروری نہیں ہے۔ لیکن اگر یہ معلوم ہو کہ خریدار اس کو کھانے پینے نماز یااس جیسی چیزوں میں استعمال کرے گا تو ایسی صورت میں احتیاط واجب یہ ہے کہ مطلع کردے۔ اسی طرح اگر ادھار لینے والے کے یہاں نجس ہوجائے تو پلٹاتے وقت ایسی صورت ہی میں بتانا ضروری ہے۔
مسئلہ ۱۵۶ : اگر کوئی کسی کو نجس چیز کھاتے ہوئے یا نجس لباس میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھے مگر اس کو اطلاع نہیں ہے تو ضروری نہیں کہ اسے بتائے لیکن اگر مالک مکان اپنے مہمان کو گیلے بدن یا لباس کے ساتھ نجس جگہ پر بیٹھتے ہوئے دیکھے تو احتیاط یہ ہے کہ مہمان کو بتادے۔
مسئلہ ۱۵۷ : اگر میزبان کھاتے وقت متوجہ ہوجائے کہ کھانا نجس ہے تو بناء بر احتیاط مہمانوں کو بتا دینا چاہئے۔ لیکن اگر کوئی ایک مہمان اس بات کی طرف متوجہ ہوجائے تواس کے لئے ضروری نہیں ہے کہ دوسروں کو بتائے بلکہ صرف خود اس کواجتناب کرنا چاہئے۔
البتہ اگر ان کے ساتھ اٹھنابیٹھنا ہو تو اپنے کو آلودگی سے بچانے کے لئے کھانے کے بعد لوگوں کو بتادے تاکہ وہ لوگ اپنا ہاتھ منہ پاک کر لیں۔
دوم :
مسئلہ ۱۵۸ : قرآن کے خط اور ورق کو نجس کرنا حرام ہے اور اگر نجس ہوجائے تو فورا پاک کرنا چاہئے۔ قرآن کی جلد کو نجس کرنا اگر قرآن کی بے احترامی کا باعث ہو تو اس کے لئے بھی یہی حکم ہے۔
مسئلہ ۱۵۹ : عین نجس پر قرآن کا رکھنا اگر بے احترامی کا سبب ہو تو حرام ہے اس کو وہاں سے اٹھا لینا چاہئے۔
مسئلہ ۱۶۰ : نجس روشنائی سے قرآن لکھنا حرام ہے اور اگر عمدایا سہوالکھا جاچکا ہو تو چاہئے کہ اس کو مٹا دیں یا پاک کریں۔
مسئلہ ۱۶۱ : کافر کے ہاتھ میںقرآن دینا اگر بے احترامی کا باعث ہو تو حرام ہے اور اگر اس کی ہدایت یا اسلام کی تبلیغ کے لئے ہو تو جائز ہے بلکہ کبھی واجب ہے۔
مسئلہ162 : اگر قرآن یا دعا کا ورق یا ایسا ورق جس پر خدا یا رسول (ص) یا ائمہ کا نام لکھا ہو کسی نجس جگہ پر گرجائے تو فورا اسے اس نجس جگہ سے اٹھا کر پاک کرنا چاہئے، چاہے اس میں کچھ خرچ کرنا پڑے اور اگر اس نجس جگہ سے باہر نکالنا ممکن نہ ہو تو احتیاط واجب یہ ہے کہ اگر وہ بیت الخلاء ہو تو اس وقت تک اس کو استعمال نہ کریں جب تک کہ یہ یقین نہ ہوجائے کہ وہ ورق ختم ہوچکا ہے یا اس کی تحریر مٹ گئی ہے۔
مسئلہ ۱۶۳ : قرآن کے ورق کا پاک کرنا صرف اسی شخص کافریضہ نہیں ہے جس نےاس کو نجس کیا ہے بلکہ جس کے بھی علم میں ہو اسی کا فریضہ ہے کہ پاک کرے۔ اور اگر ایک شخص بھی اس فریضہ کو انجام دیدے تودوسروں سے ساقط ہوجائے گا۔ لیکن اگر قرآن دوسرے کی ملکیت ہے اور دھونے سے ختم ہوجائے گا یا خراب ہوجائے گا تو جس نے اس کو نجس کیا ہے اس کو چاہئے کہ مالک کے خسارہ کو ادا کرے۔
مسئلہ ۱۶۴۔ سوم :
خاک شفا کا نجس کرناحرام اور اس کا پا کرنا واجب ہے اور اگر کسی نجس جگہ پر گرجائے تو مسئلہ ۱۶۰ کے مطابق عمل کریں۔
مسئلہ ۱۶۵ : چہارم :
مسجد کا نجس کرنا حرام اور اس کا پاک کرنا واجب ہے اس کی تفصیل انشاء اللہ”مسجد کے احکام“ میں”نمازی کی جگہ“ کی بحث میں آئے گی۔
مسئلہ ۱۶۶ : پنجم :
نمازی کابدن، لباس اور سجدہ کی جگہ پاک ہونا چاہئے۔ اس کی تفصیل ”نمازی کی جگہ و لباس“ کی بحث میں آئے گی۔
مسئلہ ۱۶۷: اگرصاحب الید۔ یعنی جس کے اختیار میں وہ چیز ہے۔ کسی چیز کے نجس یاپاک ہونے کے بارے میں خبر دے تو قبول کرنا چاہئے چاہے وہ عادل ہو یا نہ ہو۔ بشرطیکہ بالغ ہو لہذانابالغ کا اس بارے میں خبر دینا قابل قبول نہیں ہے البتہ اگر اس کی اطلاع پر اطمینان ہوجائے تو قبول کرلینا چاہئے۔

نجاست سرایت کرنے کے اسباب 153-143 مطہرات.199-168
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma