مسئلہ ۱۱۳۴ : اگر چوری، خیانت یا کسی دوسرے حرام کام کے لئے سفر کرے تو نماز پور پڑھے اسی طرح اگر خود سفر حرم ہو (مثلا ایسا سفر جو اس کے بدن کے لئے اچھا خاصا نقصان دہ ہو یا عورت شوہر کی اجازت کے بغیر سفر کرے یا لڑکا ماں باپ کی ممانعت کے باوجود سفر کرے کہ جس سے والدین کو اذیت ہو تو احتیاط واجب کی بناء پر نماز پوری پڑھنی چاہئے۔ البتہ اگر سفر واجب ہو جیسے اس پر حج واجب ہو تو ماں، باپ، شوہر کی رضامندی شرط نہیں ہے اور نماز قصر ہے۔
مسئلہ ۱۱۳۵ : اگر خود سفر حرام نہ ہو اور نہ ہی حرام کام کے لئے سفرہو لیکن اثناء سفر میں گناہ کرے مثلا شراب پیئے یا غیبت کرے یا لوگوں پر ظلم کرے تو نماز قصر رہے گی۔
مسئلہ ۱۱۳۶ : اگر کسی واجب کام سے فرار کے لئے سفرکرے مثلا مقروض اپنا قرض ادا کرسکتا ہے اور قرض خواہ بھی مطالبہ کررہا ہے لیکن وہ قرض نہ دینے کے لئے مسافرت کرجائے تو اس کی نماز پوری ہوگی البتہ اگر یہ قصد نہ ہو تو نماز قصر رہے گی۔
مسئلہ : ۱۱۳۷ : اگر سفر تو حرام نہ ہو لیکن غصبی سورای پر سفر کرے یا غصبی زمین میں سفر کرے تو بناء بر احتیاط نماز قصر بھی پڑھے اور پوری بھی یعنی مثلا نماز ظہر کی دو رکعت بھی پڑھے اور چار رکعت بھی۔
مسئلہ ۱۱۳۸ : اگر کسی ظالم کے ساتھ سفر کرے اور اس کی مسافرت ظالم کی مدد شمار کی جائے تو اس کا سفر حرام ہے اس لئے نماز کو تمام پڑھے ہاں اگر مجبور ہو یا ایک اہم ترین فریضہ کی انجام دہی مقصود ہو مثلا کسی مظلوم کی جان بچانے کے لئے اس ظالم کے ساتھ سفر کرے تو نماز قصر رہے گی۔
مسئلہ ۱۱۳۹ : سیر و تفریح کی غرض سے یاتبدیلی آب و ہوا کی خاطر سفر جائز ہے بشرطیکہ اسراف نہ ہو اورکسی حرام کام کا سبب نہ ہو اور ایسے سفر میں نماز بھی قصر ہے۔
مسئلہ ۱۱۴۰ : اگر کوئی روزی کمانے کے لئے شکار پہ جائے تو اس کا یہ سفر جائز ہے اور نماز بھی قصر ہے اسی طرح اگر آمدنی بڑھانے کے لئے سفر ہو تو حلال ہے اور نماز بھی قصر ہے۔ اور انہیں پوری نماز پڑھنی چاہئے۔
مسئلہ ۱۱۴۱ : گناہ کے سفر سے پلٹ کر آنے والا اگر تائب ہوجائے اور جہاں تک جانا چاہتا ہے وہ مسافت آٹھ فرسخ یااس سے زیادہ ہو تو نماز قصر پڑھے۔ اسی طرح اگر تو بہ تو نہیں کی لیکن واپسی کے سفر میں گناہ سے آلودہ نہ ہو تو تب بھی نماز قصر ہے۔
مسئلہ ۱۱۴۲: گناہ کا سفر کرنے والا اگر اثنائے راہ میں اپنے ارادہ سے پلٹ جائے اور باقی سفر آٹھ فرسخ یا اس سے زیادہ ہو یا آمد و رفت کا مجموعہ آٹھ فرسخ ہو تو نمازقصر پڑھے لیکن اس کے برعکس اگر گناہ کی نیت سے سفر نہ کرے لیکن راستہ میں ارادہ بدل جائے او رباقی راستہ گناہ کے ارادے سے سفرکرے تو نماز پوری پڑھے۔ ہاں اس قصد سے پہلے جو نمازیں قصر پڑھ چکا ہے اس میں کوئی اشکال نہیں ہے۔