فطرہ کے متفرق مسائل. 1718_1732

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
توضیح المسائل
احکام زکات فطره. 1717_1712احکام حج . 1733

مسئلہ ۱۷۱۸: فطرہ میں بھی زکوة کی طرح قصد قربت لازم ہے یعنی فرمان خدا کی اطاعت کے لئے فطرہ دے فطرہ کی نیت بھی ضروری ہے۔
مسئلہ ۱۷۱۹: ماہ رمضان سے پہلے فطرہ نہیں دیا جاسکتا اور اگر کسی نہ دید یا ہے تو عید کے دن دوبارہ دے اسی طرح احتیاط واجب ہے کہ خود ماہ رمضان میں بھی نہ دے۔ ہاں رمضان یا رمضان سے پہلے فقیر کو کچھ قرض دے اور جب اس پر فطرہ واجب ہوجائے تو اپنے تو اپنے قرض کو فطرہ میں حساب کرسکتا ہے۔
مسئلہ۱۷۲۰: فطرہ میں انسان کی شخصی خوراک معیار نہیں ہے بلکہ شہر والوں یا اس جگہ والوں کی جو عمومی خوراک ہو وہ معیار ہی اس لئے جو شخص ہمیشہ گیہوں کھاتا ہو وہ فطرہ میں چاول دے سکتا ہے۔
مسئلہ۱۷۲۱: فطرہ میں جنس کے بدلے رقم دی جاسکتی ہے۔ لیکن اس بات کا خیال رہے کہ معیار آزاد بازار کی قیمت ہے حکومتی ریٹ معیار نہیں ہے۔ یعنی ایسی رقم دے کہ اتنی رقم میں فقیر اس جنس کو اتنی ہی مقدار میں چاہے تو خرید لے۔
مسئلہ ۱۷۲۲: فطرہ میں دیاجانے والا گیہوں یا دوسری چیز میں خاک و غیرہ نہ ملی ہو البتہ بہت ہی کم ہو کہ جس کا حساب نہ کیاجائے تو کوئی حرج نہیں ہے۔
مسئلہ۱۷۲۳: خراب چیز فطرہ میں نہیں دی جا سکتی۔ لیکن اگر وہ ایسی جگہ رہتا ہو جہاں کے لوگوں کی عام غذا ہی وہ ہو تو کوئی حرج نہیں ہے۔
مسئلہ۱۷۲۴: جو شخص کئی آدمیوں کو فطرہ دینا چاہتا ہو اس کے لئے ضروری نہیں ہے کہ سب ہی کو ایک ہی جنس دے بلکہ کسی کو گیہوں اور کسی کو جودے سکتا ہے۔
مسئلہ۱۷۲۵: فطرہ کی ادائیگی کا وقت روز عید سے پہلے ہے۔ لہذا جو شخص نماز عید پڑھتا ہو اس کو چاہئے کہ نماز سے پہلے فطرہ نکال دے لیکن اگر نماز عید نہیں پڑھتا تو عید کے دن ظہر تک تاخیر کرسکتا ہے۔
مسئلہ۱۷۲۶: اگر فقیر تک دسترسی نہ ہو سکے تو اپنے مال سے ایک مقدار فطرہ کی نیت سے الگ کرسکتا ہے اور جس مستحق کو نظر میں رکھتا ہو یا کسی بھی مستحق کے لئے الگ رکھ سکتا ہے اور جب مستحق کودے تو فطرہ کی نیت کرے۔
مسئلہ۱۷۲۷: جس وقت فطرہ دینا واجب ہے اگر کوئی اس وقت فطرہ نہ دے اور نہ مال الگ کرکے رکھے تو احتیاط یہ ہے کہ بعد میں ما فی الذمہ کی نیت سے دے اور ادایا قضا کی نیت نہ کرے۔
مسئلہ ۱۷۲۸: جس مال کو فطرہ کی نیت سے الگ کر رکھا ہے اس کو دوسرے مال سے نہیں بدل سکتا ۔ بلکہ اسی کو فطرہ میں دے۔
مسئلہ۱۷۲۹: فطرہ کی نیت سے الگ رکھا ہوا مال اگر تلف ہوجائے اور اس شخص نے فقیر تک دسترسی رکھنے کے با وجود اس میں کوتاہی کی ہو تو اس کا عوض دے اور اگر فقیر تک دسترس نہیں رکھتا تھا اور حفاظت میں کوئی کوتاہی بھی نہ کی ہو تو اس پر کچھ واجب نہیں ہے۔
مسئلہ ۱۷۳۰: اگر کسی کے پاس ایسا مال ہو جس کی قیمت فطرہ سے زیادہ ہو اور وہ نیت کرے کہ اس میں سے ایک مقدار فطرہ کے لئے ہے تو اس میں اشکال ہے۔
مسئلہ۱۷۳۱: احتیاط واجب ہے کہ فطرہ کو اسی جگہ خرچ کیا جائے جہاں وہ رہتا ہو مثلا جو رشتہ دار دوسرے شہروں میں رہتے ہوں ان کو بھی فطرہ نہیں بھیج سکتا۔ ہاں اگر وہاں کوئی مستحق نہ ہو تو بھیج سکتا ہے اور اگر مستحق کے ہوتے ہوئے فطرہ کو دوسری جگہ بہیجے اور وہ تلف ہوجائے تو ضامن ہے۔ البتہ حاکم شرع ضرورت مندوں کے مصالح کو پیش نظر رکھتے ہوئے دوسری جگہ منتقل کرنے کی اجازت دے سکتا ہے۔
مسئلہ۱۷۳۲: جیسا کہ پہلے بھی بیان کیا گیا کہ احتیاط واجب کی بناء پر فطرہ کو فقراء و مساکین کے علاوہ دوسری جگہوں پر نہیں صرف کیا جا سکتا اسی طرح فطرہ سے کارخانے تعمیر کر کے اس کے منافع کو ضرورت مندوں میں نہیں تقسیم کیا جا سکتا۔ البتہ ضرورت مندوں کے لئے اتنا سرمایہ کیا جاسکتا ہے جس سے وہ اپنی زندگی بسر کرسکیں۔

احکام زکات فطره. 1717_1712احکام حج . 1733
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma