سود کھانا حرام ہے۔ 1774_1766

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
توضیح المسائل
حرام و باطل معاملات .1765_1752 بیچنے والے اور خریدار کے شرایط.1781_1775

مسئلہ ۱۷۶۶: سود کھانا حرام ہے۔ سود کی دو قسمیں ہیں اول: سودی قرض جو انشاء اللہ قرض کی بحث میں اس کا ذکر کیا جائے گا۔ دوئم: سودی معاملہ ۔ اس کا مطلب ہے کہ وزن یا پیمانہ سے زیادتی کے ساتھ بیچا جائے مثلا ایک من گیہوں کو ڈیڑھ من گیہوں سے بیچاجائے۔ اسلامی روایات میں سود کی بہت مذمت آئی ہے اور اس کو بہت بڑے گناہوں میں شمار کیا گیاہے۔
مسئلہ ۱۷۶۷: عیب دار اور اچھی چیز، مرغوب و نامرغوب چیز یا دوسرے اعتبار سے اگر قیمت میں فرق ہو تو اس کو بھی زیادتی سے بیچنا سود ہے۔ مثلا دس کیلو مرغوب یا سالم گیہوں کو دے کر پندرہ کلو نامرغوب یا عیب دار گیہوں کا لیتا بھی سود ہے اور حرام ہے۔ اس بناپر سونے کی کوئی چیز دے کر اس کے عوض زیادہ ناساختہ سونا لے یا مس ساختہ کودے کر زیادہ ٹوٹے ہوئے مس کولے یا اول نمبر چاول دے کر دوسرے تیسرے درجہ کا زیادہ جاول لے تو یہ سب سود ہے اور حرام ہے۔ جبکہ اگر غیر جنس کی بھی زیادتی ہو ۔ مثلا دس کلو اعلی گیہوں دے کر دس کلو نامرغوب گیہوں اور دس روپے لے تو یہ بھی سود ہے اور حرام ہے بلکہ اگر زیادہ تہ لے لیکن شرط کرے کہ خریدار ہمارا یہ کام کردے مثلا، تو وہ بھی سودہے اور حرام ہے۔
مسئلہ ۱۷۶۸: اگر کم چیز کے ساتھ کوئی دوسری چیز ملا کردے اور زیادہ لے مثلا دس کیلو گیہوں اور ایک میڑکپڑا دے کہ پندرہ کیلو گیہوں لے تو اس میں کوئی اشکال نہیں ہے۔ اسی طرح اگر دونوں طرف سے کسی چیز کو شامل کرکے زیادتی کے ساتھ بیچیں تو کوئی حرج نہیں ہے
مسئلہ ۱۷۶۹: جن چیزوں کو وزن و پیمانہ سے نہ بیچا جاتا ہوبلکہ عدد یا میٹر کے حساب سے بیچاجاتا ہو جیسے انڈے ، کپڑے اور بہت سے ظروف (برتن) یا مشاہدہ سے بیچاتا ہو جیسے بہت سے حیوانات ان کو اگر کمی و زیادتی کے ساتھ بیچاجائے تو اشکال نہیں ہے۔
مسئلہ ۱۷۷۰: جن چیزوں کو بعض شہروں میں وزن یا پیمانے سے بیچتے ہوں اور انہیں چیزوں کو دوسرے شہروں میں شمار سے بیچاجاتاہو، جیسے انڈے بعض شہروت میں تول کر اور بعض میں گن کر بیچے جاتے ہوں، تو جہاں وزن یا پیمانے سے وہ چیزیں بیچی جاتی ہوں وہاں زیادتی کے ساتھ سود بیچنا سود ہے ۔ اور دوسری جگہ سود نہیں ہے۔
مسئلہ ۱۷۷۱: دو مختلف چیزوں کی خرید و فروخت جس طرح بھی ہو جائز ہے جیسے دس کیلو چاول دے کر بیس کیلو گیہوں لے۔
مسئلہ ۱۷۷۲: ایک اصل سے بنی ہوئی دو چیزوں کو فرق سے بیچنے میں اشکال ہے مثلا دو کیلو گھی کو بیس کیلو پنیر سے یا پچاس کیلو دودھ کہ پندرہ کیلو مکھن سے بیچنا۔
مسئلہ ۱۷۷۳: سود میں گیہوں اور جو ایک جنس شمار ہوتے ہیں اس بناپر، دس کیلو گیہوں دیکر بارہ کیلو جو لینا یا بالعکس معاملہ نہیں کیا جاسکتا۔ بلکہ اگر وس کیلو جو خریدے اور اور فصل میں دس کیلو گیہوں دے تب بھی حرام ہے کیونکہ جو نقد لیا ہے اور گیہوں کو ایک مدت کے بعد دے گا اور یہ ایسی ہی ہے کہ گویا زیادہ لیاہے۔
مسئلہ ۱۷۷۴: چند مقامات پر سود لینا جائز ہے
۱۔مسلمان ان کافروں سے لے سکتا ہی جو اسلام کی پناہ میں نہیں ہیں
۲باپ بیٹے ایک دوسرے سے سود لے سکتے ہیں
۳۔شوہر زوجہ ایک دوسرے سے سود لے سکتے ہیں

حرام و باطل معاملات .1765_1752 بیچنے والے اور خریدار کے شرایط.1781_1775
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma