حوالہ (ڈرافٹ) کے احکام. 1963_1954

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
توضیح المسائل
قرض کے احکام. 1953 _1938رہن (گروی ) کے احکام. 1975_1964

مسئلہ ۱۹۵۴: جب مقروض اپنے قرضہ لینے والے کو کسی اور کے اور کے حوالہ کردے تم اپنا قرض فلاں شخص سے لے لو اور قرض لینے والا قبول کرے تو اس کا قرضہ اس شخص کے ذمہ ہوجائے گا اور مقروض اپنے قرض سے سیکدوش ہوجائے گا۔
مسئلہ ۱۹۵۵: قرض دار، قرض خواہ اور قرض جس کے حوالہ کیا جارہاہے تینوں کو بالغ و عاقل ہوناچاہئے کسی نے ان کو مجبور نہ کیا ہو اور یہ لوگ لا ابالی اور اپنے اموال میں ممنوع التصرف نہ ہوں۔ البتہ ممنوع التصرف شخص اگر کسی ایسے شخص کے حوالہ کرے جس کا وہ مقروض نہ ہو تو صحیح ہے۔
مسئلہ ۱۹۵۶: اگر حوالہ کسی ایسے شخص کو کیاجائے جو (حوالہ کرنیوالے کا) مقروض ہو تو اس کو قبول کرنا لازم ہے لیکن اگر ایسے شخص کے حوالہ کیاجاتے جو مقروض نہ ہو تو قبول کرنا ضروری نہیں ہے اور حوالہ اسی وقت صحیح ہوگا جب وہ قبول کرے۔
اس طرح اگر مقروض نے جو چیز قرض لی ہو، قرض خواہ کو اس کے بدلے میں دوسری چیز دینا چاہے (مثلا مقروض نے سوکلو گیہوں لیاتھا اب اس کے بدلے قرض خواہ کو سوکلو جو حوالہ دینا چاہتا ہے) تو یہ اسی وقت صحیح ہوگا جب قرضخواہ اس کو قبول کرے۔
مسئلہ ۱۹۵۷: حوالہ دینا اسی وقت صحیح ہے جب واقعا مقروض ہو لہذا اگر کسی شخص سے کہے میں جو قرض بعد میں تم سے لوں گا اسکو ابھی سے حوالہ کرتاہوں تو صحیح نہیں ہے۔
مسئلہ ۱۹۵۸: حوالہ دینے والا اور قرض خواہ دونوں کو حوالہ کی جنس و مقدار کا علم ہونا ضروری ہے اور اگر ان کو علم نہ ہو تو حوالہ باطل ہے پس اگر یہ کہے کہ تمہارے جو دو قرضے میرے اور پرہیں ان میں سے کسی ایک کو فلاں شخص سے لے لو تو صحیح نہیں ہے۔
مسئلہ ۱۹۵۹: اگر قرض واقعی میں معین ہو لیکن مقروض اور قرض خواہ حوالہ کرتے وقت اس کی جنس یا مقدار سے واقف نہ ہوں تب بھی حوالہ صحیح ہے۔ مثلا کسی کا قرض رجڑ میں رکھا ہو اور وہ رجڑ میں دیکھے بغیر حوالہ کردے اور بعد میں رجڑ دیکھ کر قرض خواہ کو اس کا قرض بتادے تو حوالہ صحیح ہے بشرطیکہ قرض کے عدد معلوم ہوں۔
مسئلہ ۱۹۶۰: قرض خواہ اگر چاہے تو حوالہ کو قبول نہ کرے ۔ خواہ وہ شخص مادار ہو یا فقیر جس کے حوالہ کیاجارہاہے اور خواہ وہ خوش حساب ہو یا بد حساب۔
مسئلہ ۱۹۶۱:۔ اگر قرض کی ادائیگی کسی ایسے شخص کے حوالہ کریں جو مقروض نہ ہو تو وہ شخص جب تک قرض خواہ کو رقم نہ دیدے حوالہ کرنے والے سے نہیں لے سکتا۔ اور اگر قرض خواہ اس قرضہ سے کم لے تو وہ بھی حوالہ دینے والے سے اتنی ہی رقم لے سکتاہے
مسئلہ ۱۹۶۲:۔ حوالہ دینے والا اور حوالہ لینے والا دونوں میں سے کوئی بھی حوالے کی قرار داد کو ختم نہیں کرسکتا، ہان دونوں اگر راضی ہوں تو کر سکتے ہیں۔ لیکن جس شخص کے حوالہ کیاگیاہے اگر وہ حوالہ کے وقت فقیر ہو اور قرض خواہ کو اس کے فقیر ہونے کا علم نہ ہو تو قرض خواہ حوالہ کو باطل کرسکتا ہے لیکن اگر وہ بعد میں فقیر ہوجائے یا اول سے فقیر رہاہو اور قرض خواہ کو اس کا علم بھی رہاہو تو وہ ختم نہیں کرسکتا۔
مسئلہ ۱۹۶۳:۔ اگر قرض خواہ، قرض دار اور جس کے حوالہ کیاگیاہے ان سب کو یا ان میں سے کسی ایک کو معاملے کو ختم کرنے کا حق ہو تو وہ قرارداد کے مطابق حوالہ کو ختم کرسکتا ہے

قرض کے احکام. 1953 _1938رہن (گروی ) کے احکام. 1975_1964
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma