ودیعت (امانت) کے احکام. 2008_1992

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
توضیح المسائل
کفالت کے احکام. 1991_1985عاریت کے احکام .2022_2009

مسئلہ ۱۹۹۲: ودیعت کا مطلب یہ ہے کہ انسان اپنے مال کو دوسرے کے حوالہ بطور امانت حفاظت کے لئے کردے۔ اس مقصد کو خواہ لفظی صیغہ کے ذریعے یا بغیر صیغہ جاری کئے امانت دار کو سمجھا دے کہ یہ مال حفاظت کے لئے آپ کے سپرد کیا جارہاہے اور امانت دار اسی نیت سے لے لے تو اس پر ودیعت و امانت کے احکام جاری ہوں گے۔
مسئلہ ۱۹۹۳: امانت میں خیانت حرام ہے اور گناہ کبیرہ ہے۔ اگر کوئی امانت قبول کرے تو پھر اس کی حفاظت میں کوتاہی نہ کریں۔ جس وقت صاحب امانت اپنی امانت واپس مانگے فورا دیدے ۔ چاہے صاحب امانت کافر ہی ہو۔
مسئلہ ۱۹۹۴: امانت رکھنے والے اور امانت رکھوا نے والے دونوں کو بالغ و عاقل ہونا چاہئے۔ لہذا بچہ یا دیوانہ شخص کسی کے پاس امانت رکھوا دے تو صحیح نہیںہے۔ اسی طرح بچہ یا دیوانہ کے پاس بھی امانت نہیں رکھی جاسکتی۔ البتہ اگر سمجھدار ہو اور ولی اجازت دیدے تو امانت قبول کرسکتا ہے۔
مسئلہ ۱۹۹۵:۔ اگر کسی بچہ یا دیوانہ کی امانت قبول کرے اور وہ مال خود بچہ یا دیوانہ کا ہو تو اس کے ولی کے حوالے کردے، بچہ دیوانے کو واپس نہیں دیاجاسکتا، اور اگر وہ مال بچہ یا دیوانہ کانہ ہو تو صاحب مال کو واپس کرنا چاہئے بہ ہر حال مال تلف ہوجائے تو اس کا عوض دے ہاں اگر بچہ یا دیوانہ کے ہاتھ میں کوئی مال دیکھے کہ کہیں یہ تلف نہ کردے اس لئی اس سے لے کہ محفوظ کرے اور حفاظت میں کوتاہی نہ کرے اور مال تلف ہوجائے تو وہ ضامن نہیں ہے۔
مسئلہ ۱۹۹۶:۔ جو شخص امانت کی حفاظت پر قدرت نہ رکھتا ہو۔ اس کو کسی کی امانت قبول نہیں کرنی چاہئے۔ لیکن اگر صاحب مال اسی کی حفاظت میں اس سے بھی زیادہ عاجز ہو اور بہتر حفاظت کرنے کی کوئی صورت نہ ہو تو قبول کرسکتا ہے۔
مسئلہ ۱۹۹۷:۔ اگر صاحب مال کو بتادے کہ میں مال کی حفاظت کرنے کے لئے تیار نہیں ہوں اس کے با وجود مال اپنا مال چھوڑ کر چلاجائے اور وہ نہ اٹھائے اور مال تلف ہوجائے تو جس نے امانت قبول نہیں کیا وہ ضامن بھی نہیں ہے لیکن اگر ممکن ہو تو بہتر ہے اس کی حفاظت کرے۔
مسئلہ ۱۹۹۸:۔ امانت رکھوانے والا جب چاہے اپنی امانت واپس لے سکتاہے اور امانت رکھنے والا جب چاہے امانت کو واپس کرسکتا ہے۔
مسئلہ ۱۹۹۹: اگر انسان امانت کی حفاظت سے منحرف ہوجائے اور ودیعت کو ختم یا ان کو مطلع کردیں کہ اپنی امانت لے جائیں اور اگر بغیر کسی عذر کے نہ مال انکو پہنچائے نہ ہی خبر دے اور مال تلف ہوجائے تو اس کا عوض دے۔
مسئلہ۲۰۰۰: اگر کسی کی امانت کو قبول کرے اور اس کی حفاظت کے لئے معقول جگہ نہ رکھتا ہو تو جگہ کا انتظام کرے اور اس طرح اس کی حفاظت کرے کہ لوگ کہے امانت کی حفاظت میں کوتاہی نہیں کی ہے اس کے علاوہ صورت میں اگر مال تلف ہوجائے تو ضامن ہے۔
مسئلہ ۲۰۰۱: امانت قبول کرنے والے نے اگر امانت کی حفاظت میں کوتاہی نہ کی ہو اور نہ زیادہ کی ہو، اتفاقا مال تلف ہوجائے تو ضامن نہیں ہے۔ لیکن اگر خود ہی اس کو ایسی جگہ پر رکھے جہاں گمان ہو کہ اگر چور کو پتہ چل گیاتو اٹھالے جائیگا اور وہ تلف بھی ہوجائے تو ضامن ہے۔ البتہ اگر اس سے بہتر جگہ اس کے وہی نہ ہو اور صاحب مال تک امانت نہ پہونچا ہوسکتا ہو اور ایسا کوئی آدمی بھی نہ مل رہاہو جو اس سے بہتر حفاظت کرسکے تو تلف ہوجائے پر ضامن نہیں ہے۔
مسئلہ ۲۰۰۲: اگر مالک خود ہی امانت کی جگہ کو معین کردے اور امانت دار سے کہدے یہاں سے مال کہیں اور منتقل نہ کرنا تو امانت دار دوسری جگہ منتقل کرنے کا حق نہیں رکھتا۔ ہاں اگر وہ جانتا ہو کہ امانت رکھوا نے والے کی نظر میں یہ جگہ بہتر تھی اس لئے دوسری جگہ منتقل کرنے سے دوکاتھا اور اب احتمال ہو کہ یہ جگہ غیر محفوظ ہے تو منتقل کرسکتاہے۔ لیکن اگر معلوم نہ ہو کہ امانت رکھوانے والے نے کیوں اس جگہ کا انتخاب کیاہے اور دوسری جگہ لے جانے سے دوکا ہے تو ایسی صورت میں اگر دوسری جگہ لے جائے اور مال تلف ہوجائے تو بنابر احتیاط واجب اس کا عوض دے۔
مسئلہ۲۰۰۳: اگر امانت رکھوانے والا مال کی حفاظت کے لئے ایک جگہ معین کرے اور امانت دار سے نہ کہے کہ اس کو دوسری جگہ نہ لے جانا۔ اب اگر امانت دار کو احتمال ہو کہ مال وہاں تلف ہوجائے گا تو اس کو چاہئے مال کو محفوظ ترین جگہ منتقل کرے۔ اب اگر مال کو منتقل نہ کرے پہلی ہی جگہ رہنے دے اور تلف ہوجائے تو ضامن ہے۔
مسئلہ ۲۰۰۴ اگر امانت رکھوا نے والا (صاحب مال) دیوانہ ہوجائے تو فورا امانت ولی کے حوالہ کردینا چاہئیے یا اس کو مطلع کردے کہ امانت لے جاو۔ اور اگر بغیر عذر شرعی یہ کام نہ کرے اور مال تلف ہوجائے تو ضامن ہے۔ ہاں اگر ولی کہدے کہ امانت کو اسی جگہ رہنے دو اور تلف ہوجائے تو ضامن نہیں ہے۔
مسئلہ ۲۰۰۵: صاحب مال کے مرجانے پر امانت دار یا تو مال وارثوں کے سپرد کردے یا ان کو مطلع کردے کہ لے جائیں اور اگر اس کام میں کوتاہی کرے تو ضامن ہے۔ البتہ اگر وارث پہچاتے کے لئے یا یہ پتہ لگانے کے لئے کہ میت کا کوئی اور بھی وارث ہے کہ نہیں مال نہ دے اور وہ تلف ہوجائے تو ضامن نہیں ہے۔
مسئلہ ۲۰۰۶: اگر مرنے والے صاحب مال کے کئی وارث ہوں تو امانت دار کا فریضہ ہے کہ امانت تمام وارثوں کو واپس کرے یا اس شخص کودے جو سب کا وکیل ہو۔ بنابرایں دیگر وارثوں کی اجازت کے بغیر کسی ایک وارث کو اگر امانت واپس کرے تو دوسروں کے حصوں کا ضامن ہے۔
مسئلہ ۲۰۰۷: اگر امین مرجائے یا دیوانہ ہوجائے تو اس کے وارث یا ولی کا فریضہ ہے کہ جتنی جلدی ممکن ہو صاحب مال کو اطلاع دے یا امانت اس کے سپرد کردے۔
مسئلہ ۲۰۰۸: امانت دار جس وقت اپنے میں موت کی علامت پائے اور ممکن ہو تو امانت صاحب امانت یا اس کے وکیل کو پہنچادے اور اگر ممکن نہ ہو تو احتیاط یہ ہے کہ حاکم کو دیدے اور اگر حاکم شرع تک رسائی نہ رکھتا ہو تو و یحت کرکے اس کا گواہ قرار دیدے ۔ اور وصی اور گواہ اور صاحب مال کہ تام اور جنس و خصوصیات اور اس کی جگہ بتادے۔

کفالت کے احکام. 1991_1985عاریت کے احکام .2022_2009
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma