مسئلہ ۲۰۳۸: اگر مرد کو عقد کے بعد معلوم ہو کہ عورت کے اندروج ذیل سات عیبوں میں سے ایک عیب ہے تو وہ نکاح توڑسکتاہے:۔
۱۔دیوانگی بشرطیکہ پتہ چل جائے کہ وہ عقد سے پہلے ہی پاگل تھی۔
۲۔ جذام
۳۔برص
۴۔اندھی ہو
۵۔اس طرح شل ہو کہ وہ ظاہر ہو۔
۶۔افضا ہوگیا ہو یعنی اس کے حیض و پیشاب کا راستہ یا حیض و پایخانہ کا راستہ ایک ہوگیا ہو۔ کلیہ یہ ہے کہ اس طرح پارہ ہو کہ جنسی لذت اٹھانے کے قابل نہ ہو۔ یا پیشاب
۷۔ پیشاب کے مقام میں ایسا گوشت یا ہڈی یا عذود ہو کہ جس کی وجہ سے ہمبستری نہ ہوسکتی ہو۔
مسئلہ ۲۰۳۹: عورت بھی چند صورتوں میں نکاح توڑسکتی ہے:۔
۱۔شوہر دیوانہ ہو۔
۲۔مرد کا عضو تناسل ہی نہ ہو۔
۳۔بیوی سے ہمبستری پر قادر نہ ہو (یعنی نامرد ہو)
۴۔اس کے بیفتین (انڈوں کو نکال دیا گیا ہو (ان تمام مسائل کی تفصیل فقہ کی بڑی کتابوں سے معلوم کی جاسکتی ہے۔)
مسئلہ ۲۰۴۰: اس سے پہلے دو مسئلوں میں جو عیوب بیان کئے گئے ہیں ان کی بناپر مرد یا عورت نکاح کو توڑڈیں تو طلاق کی ضرورت نہیں ہے بلکہ وہی توڑناہی کافی ہے
مسئلہ ۲۰۴۱: اگر شوہر کے نامرد ہونے کی وجہ سے عورت نکاح توڑدے تب بھی مرد کو آدھا مہر دینا ہوگا۔ لیکن اس کے علاوہ کسی اور عیب کی بناپر مرد یا عورت نکاح توڑدے اگر مجامعت نہیں ہوئی ہو تو مرد پر کچھ بھی واجب نہیں ہے اور اگر مجامعت ہوچکا ہو تو احتیاط واجب ہے کہ مرد پورا مہر ادا کرے۔