مسئلہ : ۳۳۷ : چھ چیزوں کے لئے وضو کرنا واجب ہے۔
۱۔ نماز میت کے علاوہ تمام واجب نمازوں کے لئے۔
۲۔ بھولے ہوئے سجدے اور تشہد کے لئے۔
۳ ۔ واجب طواف کے لئے(یہ بات یاد رہے کہ حج و عمرہ میں جو طواف بجالایا جاتا ہے وہ واجب طواف شمار ہوتا ہے چاہے اصل حج و عمرہ مستحب ہو)۔
۴۔ اگر نذر یاعہد کرے یا قسم کھائے کہ وضو کروں گا اورباطہارت رہوں گا۔
۵۔ جب نذر کرے کہ اپنے بدن کے کسی حصہ کو قرآن سے مس کروں گا(بشرطیکہ شرعا یہ نذر جائز بھی ہو، مثلا قرآن کی تحریر کو احتراما چومنا چاہتا ہے)۔
۶۔ نجس شدہ قرآن کو پاک کرنے کے لئے، یانجاست کی جگہ سےاس کو نکالنے کے لئے مجبور ہو کہ ہاتھ یابدن کا کوئی حصہ قرآن سے مس کرے۔
مسئلہ ۳۳۸ : بغیر وضو کے قرآن کی تحریر کا چھونا حرام ہے۔ لیکن دوسری زبانوں میں جو ترجمے ہوئے ہیں ان کے بارے میں یہ حکم نہیں ہے۔
مسئلہ ۳۳۹ : اگر بچہ یا دیوانہ بغیر وضو قرآن کی تحریر کو چھو ئے تو اس کو روکنا واجب نہیں ہے لیکن اگر ان سے کوئی ایسا کام سرزد ہو جو قرآن کی بے احترامی کا سبب ہو توروکنا واجب ہے۔
مسئلہ ۳۴۰ : جو شخص با وضو نہ ہو اس کے لئے اسم خدا کا چھونا چاہے جس زبان میں ہو (بناء براحتیاط واجب) حرام ہے۔ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم و آئمہ ہدی و حضرت زہرا علیہم السلام کے اسم مبارک کو چھونا بھی اگر بے احترامی کا باعث ہو تو حرام ہے۔
مسئلہ ۳۴۱ : طہارت سے رہنے کے لئے انسان کا وضو کرنا مستحب ہے۔خواہ نماز کا وقت نزدیک ہو یا نہ ہو اور اس وضو سے نماز پڑھ سکتا ہے۔
مسئلہ ۳۴۲ : اگر وقت کے داخل ہونے کا یقین کرنے کے بعد واجب وضو کرے اور بعد میں پتہ چلے کہ وقت داخل نہیں ہو ا تھا تو اس کا وضو صحیح ہے۔
مسئلہ ۳۴3 : چند جگہوں پر وضو کرنا مستحب ہے:
۱۔ قرآن پڑھنے کے لئے۔
۲۔ نماز میت کے لئے۔
۳۔ دعا وغیرہ پڑھنے کے لئے۔
۴۔ جو شخص وضو سے ہے نماز پڑھنے کے لئے دوبارہ نیا وضو کرنا اس کے لئے مستحب ہے اور جب ان امور میں سے کسی کام کے لئے وضو کرے تو اس سے وہ تمام کام انجام دے سکتا ہے جس کے لئے وضو شرط ہے۔
وہ چیزیں جن سے وضو باطل ہوجاتا ہے