مسئلہ ۱۶۵۳: زکوة کے مستحق حضرات میں درج ذیل شرائظ ہونا چاہیے۔
۱۔خدا، رسول اکرم، بارہ اماموں پر عقیدہ و ایمان رکھتاہو۔مسلمانوں میں شیعہ فقیر اگر بچہ ہو یا دیوانہ ہو تو اس کو زکوة دی جا سکتی ہے۔ بس یہ ہے کہ زکوة ان کے دلی کہ ہاتھ میں دی جائے چاہے بچہ یا دیوانے کی ملکیت قرار دینے کی نیت سے ہو یا ان پر خرچ کرتے کی نیت سی ہو اور اگر ولی تک رسائی نہ ہو تو خود یا کسی امین شخص کے ذریعہ زکوة کو ان کی ضرورتوں میں خرچ کرے۔
مسئلہ ۱۶۵۴: ۲۔۔۔زکوة دینے سے گناہ کرنے پر مدد نہ ہو۔ اسی لئے جو شخص زکوة کو گناہ میں خرچ کرتا ہو اس کو زکوة نہیں دی جا سکتی اور احتیاط واجب ہے کہ شرابی کو بھی زکوة نہ دیں۔
مسئلہ ۱۶۵۵: ۳۔ واجب النفقہ نہ ہو یعنی بیٹے، بیوی، مال، باپ کو زکوة نہیں دی جا سکتی۔ لیکن اگر یہ لوگ مقروض ہوں اور اپنے قرض کی ادائیگی پرقادر نہ ہوں تو بمقدار قرض ان کو زکوة دی جا سکتی ہے۔
مسئلہ ۱۶۵۷: اگر کوئی شخص اپنے واجب النفقہ افراد کے اخراجات پر قادر نہیں ہے مثلا بیوی بچوں کا خرچ نہیں دے سکتا یادے تو سکتا یادے تو سکتا ہے مگر نہیں دیتا تو دوسرے لوگ ان کو زکوة دے سکتے ہیں۔
مسئلہ ۱۶۵۸: اگر بیٹا دینی کتابوں کا محتاج ہو تو باپ کتابوں کے خرید نے کے لئے بیٹے کو زکوة دے سکتا ہے۔
مسئلہ ۱۶۵۹: جو شوہر اپنی بیوی کو اخراجات نہ دیتا ہو اور بیوی حاکم شرع یا اس کے علاوہ کسی اور کے ذریعہ اپنا حق لے سکتی ہو تو اس بیوی کو زکوة لینے کا حق نہیں ہے۔
مسئلہ ۱۶۶۰: عورت اپنے فقیر شوہر کو زکوة دے سکتی ہے چاہے شوہر زکوة لے کر اپنی بیوی بچوں ہی پر خرچ کرے ۔
مسئلہ ۱۶۶۱: ۴۔ ۔۔۔ زکوة لینے والا سید نہ ہو ہاں اگر زکوة دینے والا بھی سید ہو تو کوئی حرج نہیں ہے۔ لیکن اگر خمس و دیگر وجوہات اس کے اخراجات کے لئے پورے نہ ہوتے ہوں اور وہ زکوة لینے پر مجبور ہو تو پھر غیر سید کی بھی زکوة لے سکتا ہے اور ایسی صورت میں احتیاط واجب ہے کہ صرف روزانہ کے اخراجات کے برابر لے۔