وصیت کے مسائل. 2351_2323

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
توضیح المسائل
وقف کے مسائل .2322_2305میراث کے احکام. 2354_2352

مسئلہ نمبر ۲۳۲۳: انسان کا اپنے موت کے بعد کچھ کاموں کے انجام دہی کیلئے کہنے کو وصیت کہاجاتاہے۔ اس کو وصیت عہدیہ کہتے ہیں۔ جیسے کفن، محل دفن ارو دیگر مراسم کے لئے وصیت کی جاتی ہے۔ جیسے کفن، محل دفن اور دیگر مراسم کے لئے وصیت کی جاتی ہے۔ یا انسان یہ کہے یہ مرسے مرنے کے بعد میرے اموال یا میری جائیداد میں سے کوئی چیز کسی کی ملکیت میں دیدی جائے (اس کو وصیت تملیکیہ کہاجاتاہے) اپنی اولاد کے لئے سرپرست معین کرجانا ایک وصیت ہے۔
مسئلہ ۲۳۲۴: وصیت کرنے والا کہہ اور لکھ کر (دونوں طرح سے) اپنے مقصد کو سمجھا سکتاہے اور اگر کہنے اور لکھنے پر قادر نہ ہو تو ایسے اشارہ کے ذریعہ جو مقصد کو سمجھا سکے وصیت کرسکتا ہے۔
مسئلہ ۲۳۲۵: وصیت کے علاوہ دیگر معاملات کو آجکل کی طرح سے لکھ کر اور دستخط کرکے سند کہ تکمیل کی جاسکتی ہے صرف شادی و طلاق میں محض لکھنے کا کافی ہونا محل اشکال ہے۔
مسئلہ ۲۳۲۶: وصیت کرنیوالے کو بالغ و عاقل ہونا ضروری ہے۔ ہاں دس سال کا بچہ جو اچھے برے کو سمجھ سکتا جو اگر کا خیر کے لئے۔ مثلا مسجد یا مدرسہ یا اسپتال بنانے کے لئے یا اپنے اموال میں تصرف کرنے سے روگانہ ہو اور ارادے و اختیار وصیت کرے۔ جبر واکراہ کی وصیت صحیح نہیں ہے۔
مسئلہ ۲۳۲۷: جو شخص خودکشی کی نیت سے اپنے کو زخمی کرے یا زہر یلی چیز کھالے اگر اپنے اموال کے لئے وصیت کرے اور مرجائے تو اس کی وصیت صحیح نہیں ہے۔
مسئلہ ۲۳۲۸: جو شخص کسی کے لئے وصیت کرجائے کہ میرے اموال میں سے فلاں چیز فلاں کو دیدی جالے تو وہ چیز مرنے کے بعد اس شخص کی ملکیت ہوجائے گی اور اس میں قبول کرنے کی بھی ضرورت نہیں ہے۔ لیکن اگر مرنے والے کی زندگی میں وہ شخص وصیت کو رد کرچکاہو تو احتیاط یہ ہے کہ اس چیز پر مالکانہ تصرف نہ کرے
مسئلہ ۲۳۲۹: انسان جب اپنے اندر موت کی علاما تددیکھ لے تو فورا لوگوں کی امانتوں کو واپس کردے ۔ اور اگر مقروض ہے اور قرضہ ہے اور قرضہ کیا دائیگی کا وقت آپہونچا ہے توقرض ادا کردے اور اگر خود نہیں دے سکتا یا قرض کی ادائیگی کا وقت نہیں آیاہے تو وصیت کردے۔ اورا گر اطمینان نہ ہو کہ اس کی وصیت پر عمل کیاجائے گا تو گواہ بنادے۔ لیکن اگر اطمینان ہے کہ ورثہ اس کے قرض کوا دا کریں گے تو وصیت ضروری نہیں ہے۔
مسئلہ ۲۳۳۰: اپنے اندر موت کے آثار و علامات کو محسوس کرنیوالے کے لئے ضروری ہے کہ اگر اس کے ذمہ خمس، زکات، مظالم ہوں تو ان کو فورا ادا کردے اور اگر نہیں دے سکتا اور اس کے پاس مال ہے یا مال تو نہ ہو لیکن یہ احتمال ہو کہ میرے رشتہ دار یا عزیز اس کو ادا کردیں گے تو اس کے لئے وصیت کردے۔
یہی صورت اس وقت بھی ہے جب اس کے ذمہ حج باقی ہو اور اگر اس کے ذمہ نماز،روزہ کی قضا ہو تو بنابر احتیاط واجب اس کی بھی وصیت کردے۔ لیکن نماز اجازہ میں جو شرائط بیان کی گئی ہیں ان کی مراعات ضروری ہے۔
مسئلہ ۲۳۳۱: جو شخص اپنے اندر موت کے آثار دیکھ لے تو اگر اس کا مال کسی کے پاس ہے یا کہیں ایسی جگہ چھپارکھاہے جس کا علم ورثہ کو نہیں ہےاور ورثہ کے نہ جاننے کی وجہ سے ان کے حقوق کے ضائع ہونے کا خطرہ ہو تو ان کو مطلع کردے۔ اور اگر چھوٹا بچہ ہو اور سر پرست معین ہ کرنے کی صورت میں اس کے حق کے ضیاع کا خطرہ ہو یا خود اس بچہ (یا بچوں) کے بر باد ہونے کا اندیشہ ہو تو ان کے لئے ایک امین قیم یا سرپرست معین کرجائے۔
مسئلہ ۲۳۳۲: جس کے لئے وصیت کی جائے اس کو وصی کہاجاتاہے اور احتیاط واجب ہے کہ وصی مسلمان بالغ ، عاقل اور قابل اطمینان ہو۔
مسئلہ ۲۳۳۳: اگر کوئی اپنے لئے چند وصی معین کرجائے اور یہ اجازت دیدی ہو کہ ہر ایک تنہا وصیت پرعمل کرسکتاہے تو ایک دوسرے سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں ہے اور اگر اجازت نہ دی ہو (چاہے یہ کہا ہو سب با ہم عمل کریں یا نہ کہا ہو) تو ایک دوسرے سے مشورہ کرکے عمل کریں۔ اور اگر وہ لوگ ایک ساتھ مل کر کام کرنے پر تیار نہ ہوں۔ یا تشخیص مصلحت میں اختلاف رکھتے ہوں تو اگر تاخیر کرنا وصیت پر عمل کرنے میں تعطل کا سبب بن رہاہو یا تاخیر کا سبب ہو تو حاکم شرع اس طرح ترتیب دے کہ وصیت پرعمل کہا جاسکے۔
مسئلہ ۲۳۳۴: اگر وصیت کرنے والا اپنی وصیت سے پلٹ جائے، مثلا پہلے کہے کہ میرا ثلث مال خلال کو دیدیا جائے پھر کہے کہ نہ دیاجائے، تو وصیت باطل ہوجاتی ہے۔ اسی طرح اگر وصیت میں تغییر کردے مثلا کسی کو نابالغ کے لئے سرپرست معین کیا گاہو اسکے بعد اس کی جگہ دوسرے کو معین کردے تو پہلی وصیت باطل ہوجاتی ہے۔ اسیطرح اگر کوئی ایسا کام کردے جس سے معلوم ہو کہ اپنی وصیت سے پلٹ کیاہے تب بھی وصیت باطل ہوجاتی ہے۔ مثلا جس مکان کودیئے جانے کی وصیت کرچکا ہو اس فروخت کردے یا کسی کو اس کے بیچنے کے لئے وکیل مقرر کردے۔
مسئلہ ۲۳۳۵:۔ اگر وصیت کرنے والا کسی معین چیز کے لئے وصیت کرے کہ فلاں کو دیدی جائے اس کے بعد وصیت کرے کہ اس کا آدھا دوسرے کو دیدیا جائے تو اس چیز کے دو حصہ کرکے آدھا آدھا دونوں کو دیدیاجائے۔
مسئلہ ۲۳۳۶:۔ اگر کوئی مرض الموت میں تھوڑا سامان کسی کو بخش دے اور یہ بھی وصیت کرے کہ میرے مرنے کے بعد ایک مقدار مال دوسرے کو دیدے اور مجموعی طور پر مال ثلث ترکہ سے زیادہ ہو تو جتنا اضافہ ہے المیں احتیاط یہ ہے کہ ورثآ سے اجازت لے لیں۔
مسئلہ ۲۳۳۷:۔ اگر کوئی شخص وصیت کرجائے کہ میرے ثلث ترکہ کو محفوظ رکھا جائے اور اس سے ہونے والے نفع کو فلاں مقصد میں خرچ کیاجائے تو اس کے مطابق عمل کرنا چاہئے ۔
مسئلہ ۲۳۳۸:۔ اگر کوئی مرض الموت میں کہے کہ میں فلاں شخص کا اتنا مقروض ہوں اور وہ شخص (میت) متہم نہ ہو کہ ورثہ کو ضرر پہونچانا چاہتا ہے تب تو اس قرضہ کو اصل مال سے دیاجائے اور اگر متہم ہو تو میت کے ثلث تر کہ سے دیاجائے گا۔
مسئلہ ۲۳۳۹:۔ جن کے لئے وصیت کی جائے اس کا موجود ہونا ضروری ہے لہذا اس بچہ کے لئے وصیت کرنا محل اشکال ہے جو ابھی موجود نہیں ہے اور ہوسکتا ہے بعد میں پیدا ہوجائے۔ اور احتیاط یہ ہے کہ ورثہ سے صلح کرلی جائے۔ البتہ جو بچہ شکم مادر میں موجود ہے چاہے ابھی اس میں روح نہ داخل ہوئی ہو اس کے لئے وصیت کرنا صحیح ہے۔ پس اگر بعد میں وہ بچہ زندہ پیدا ہوا تو جو چیزاس کے لئے وصیت کی گئی تھی دی جائے گی اورا گر مردہ پیدا ہوا تو وصیت باطل ہے اور وہ چیز ورثہ میں تقسیم کردی جائے گی۔
مسئلہ ۲۳۴۰:۔ اگر وصی (جس کے لئے وصیت کی گئی ہے) کو اطلاع ملے کہ کسی نے اس کو وصی بنایا ہے اور وہ وصیت کرنے والے کو مطلع کردے کہ میں وصیت پر عمل کرنے کے لئے تیار نہیں ہوں اور مرنے والا دوسرے کو وصی بنا سکتا ہو تو پہلی وصیت باطل ہوجائے گی۔ لیکن اگر وصی کو مرنے سے پہلے خبر نہ پہنچے یا خبر نہ ہوجائے مگر وصی میت کو مطلع نہ کرے کہ میں وصیت کو قبول کرنے پر تیار نہیں ہوں یا اطلاع دیدے لیکن مرنے والا کسی دوسرے شخص پر دسترس نہ رکھتا ہو تو احتیاط واجب ہے کہ وصیت پر عمل کیاجائے ۔ ہاں اگر عمل کرنے میں شدید مشقت ہو تو وصیت پر عمل کرنا ضروری نہیں ہے۔
مسئلہ ۲۳۴۱: وصی کو یہ حق نہیں ہے کہ میت کے امور کو خود نہ انجام دے کر کسی اور کے حوالہ کردے۔ ہاں اگر یہ معلوم ہو کہ میت کا مقصد صرف کام کا انجام دیناہے (کوئی بھی انجام دے) تو دوسرے کو اپنا وکیل بناسکتا ہے
مسئلہ ۲۳۴۲: اگر کسی نے دو آدمیوں کو وصی مقرر کیاہو کہ دونوں مل کر کام کرے اور ان میں سے کوئی ایک مرجائے یا دیوانہ ہوجائے یا کافر ہوجائے تو حاکم شرع اس کی جگہ پر دوسرے کو معین کردے گا اور اگر دونوں ہی ایسے ہوجائے تو حاکم شرع دو دوسرے آدمیوں کو معین کرے گا۔
مسئلہ ۲۳۴۳: اگر وصی تنہا میت کے امور کو انجام نہ دے سکے اورن ہ کسی کو اپنا مدد گاربنا سکے تو حاکم شرع اس کی مدد کے لئے دوسرے کو معین کرے گا۔
مسئلہ ۲۳۴۴: اگر وصی کے ہاتھ میں میت کا تمام مال یا کچھ حصہ تلف ہوجائے تو اگر وصی نے اس کی حفاظت میں کوئی کمی نہ کی ہو اور میت کے حکم کی خلاف ورزی نہ کی ہو تو ضامن نہیں ہے ورنہ ضامن ہے۔
مسئلہ ۲۳۴۵: قرض ، حج واجب، خمس، زکات جیسی چیزوں کو اصل ترکہ سے نکالاجائے گا چاہے میت نے وصیت نہ بھی کی ہو۔ اس کے بعد اگر ترکہ بچتاہے اور میت نے ثلث یا اس سے کم وصیت بھی کی ہو اس کو فلاں جگہ پر خرچ کیاجائے تو اس کے مطابق عمل کیاجائے گا اور اگر وصیت نہ کی ہو تو ثلث مال میت کا نہ ہوگا۔ بلکہ سب ورثہ کا ہوجائیگا۔
یعنی قرض و غیرہ دینے کے بعد جوبچے گا وہ ورثہ کا ہوجائے گا۔
مسئلہ ۲۳۴۷ کوئی بھی شخص ثلث ترکہ سے زیادہ کی وصیت نہیں کرسکتاہاں ورثہ اجازت دیں تو کرسکتاہے۔ چاہے ورثہ کی اجازت دینے کے بعد اپنی اجازت واپس نہیں لے سکتے۔ خواہ مرنے سے پہلے اجازت دی ہو یا بعد میں۔ یہ حکم بنابر احتیاط واجب ہے۔
مسئلہ ۲۳۴۸: اگر کسی نے مختلف کاموں کے لئے متعدد وصیت کی ہو اور ثلث ترکہ اس کے لئے کافی نہ ہو تو وصیت میں جس ترتیب سے چیزوں کا ذکر ہو اسی ترتیب سے عمل کیاجائے گا۔ اور جب ثلث پورا ہوجائے گا تو باقی میں وصیت باطل ہے۔ (ہاں ورثہ اجازت دیدیں تو ثلت سے زیادہ بھی ذکر ہو مثلا حج و خمس و زکات و غیرہ تو واجبات کو اصل ترکہ سے ادا کیاجائے گا اور باقی کو ثلث ترکہ سے۔
مسئلہ ۲۳۴۹: اگر کوئی دعوی کرے کہ میت نے فلاں مال مجھے دینے کی وصیت کی تھی اور دو عادل مرد اس کے دعوے کے تصدیق کریں یا یہ شخص قسم کھائے اور ایک عادل مرد اس کی تصدیق کرے یا ایک مرد عادل اور دو عادل عورتیں یا چار عادل عورتیں اس کی تصدیق کریں تو اس شخص کی بات مانی جائے گی۔ اور اگر وصیت کرتے وقت کوئی عادل مرد نہ رہا ہو صرف ایک عادل عورت گواہی دے تو اس مال کا ۴/۱ اس کو دیاجائے گا۔ اور اگر دو عادل عورتیں گواہی دیں تو نصف مال دیاجائے گا اور اگر تین عادل عورتیں گواہی دیں تو ۴/۳ اس کو دیاجائیگا نیز اگر دو کافر ذمی جو اپنے دین میں عادل ہو گواہی دیں اور میت مجبور ہو کہ وصیت کرے اور کوئی مسلمان مرد یا عورت جو عادل ہوں وہاں پرنہ رہے ہوں تو وصیت پر عمل کرنا چاہئے۔
مسئلہ ۲۳۵۰: اگر کوئی شخص دعوی کرے کہ میں کا وصی ہوں کہ اس کے اموال کو اس کے مصارف میں خرچ کروں یا یہ دعوی کرے کہ اس کے بچوں کا میں سرپرست ہوں تو اس کا دعوی صرف اس صورت میں قبول کیاجائیگا جب دو عادل اس کے بات کی تصدیق کریں۔
مسئلہ ۲۳۵۱ اگر مرنیوالا کسی کے لئے وصیت کرجائے کہ فلاں شخص کو دیدی جائے اور وہ شخص قبول کرنے یار و کرنے سے پہلے مرجائے تو اس کے ورثاء وصیت قبول کرسکتے ہیں۔ مرنے والا (وصی) خواہ وصیت کرنیوالے سے پہلے مرگیا ہو ای بعد میں مراہو۔ مگر یہ اس صورت میں ہے جب وصیت کرنے والے نے اپنی وصیت سے عدول نہ کیاہو۔

وقف کے مسائل .2322_2305میراث کے احکام. 2354_2352
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma