قضا روزوں کے احکام. 1439_1427

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
توضیح المسائل
قضا واجب نہیں ہے۔ 1426_1424 مسافر کے روزے کے احکام. 1449_1440

مسئلہ ۱۴۲۷: دیوانگی کی حالت میں نہ رکھے ہوئے روزوں کی قضا عاقل ہونے کے بعد واجب نہیں ہے۔ اسی طرح اگر کافر مسلمان ہوجائے تو کفر کے زمانے کے چھوٹے ہوئے روزوں کی قضا اس پر واجب نہیں ہے۔ لیکن اگر مسلمان مرتد ہونے کے بعد پھر تائب ہوکر مسلمان ہوجائے تو جتنے دن مرتد با اس زمانے کے روزوں کی قضا کرے۔
مسئلہ ۱۴۲۸: مستی کی حالت میں چھوٹے ہوئے روزوں کی قضا لازم ہے چاہے مست کرنے والی چیز کو اشتباہا یا علاج کے لئے کھا یا ہو۔ بلکہ اگر روزے کی نیت پہلے کرلی ہو پھر مستی کے عالم میں روزہ کو تمام کرے تو بناء بر احتیاط واجب قضا کرے۔
مسئلہ ۱۴۲۹: مسافرت، بیماری و غیرہ کی وجہ سے جو روزے چھوٹ گئے ہوں ان کی قضا کرے۔ لیکن اگر چھوٹے ہوئے روزوں کی تعداد معلوم نہ ہو تو یقینی تعداد کی قضا کرے۔ اس سے زیادہ واجب نہیں ہے۔ اگر چہ احتیاط مستحب ہے کہ زیادہ کی قضا کرے۔
مسئلہ ۱۴۳۰: اگر کسی کہ ذمہ کئی ماہ رمضان کے روزے ہوں تو جس کی قضا چاہے پہلے بجالائے۔ لیکن اگر آخری رمضان کے قضا کا وقت تنگ ہو تو بناء بر احتیاط پہلے آخری رمضان کی قضا کرے۔
مسئلہ ۱۴۳۱: ماہ رمضان کے قضا روزوں کو بشرطیکہ وقت تنگ نہ ہو تو ظہر سے پہلے توڑا جاسکتا ہے۔لیکن ظہر کے بعد جائز نہیں ہے۔ اسی طرح اگر غیر معین روزے (مثلا نذر کے قضا روزے) کی قضا رکھ رہاہو تو احتیاط واجب ہے کہ ظہر کے بعد روزے کو باطل نہ کرے۔
مسئلہ ۱۴۳۲: اگر کوئی بیماری یا حیض، نفاس کی وجہ سے رمضان کا روزہ نہ رکھے اور رمضان ختم ہونے سے پہلے مرجائے تو نہ رکھے، ہوئے روزوں کی قضا واجب نہیں ہے۔
مسئلہ ۱۴۳۳: اگر کوئی بیماری کی وجہ سے رمضان کا روزہ نہ رکھ سکے اور بیماری سال آئندہ تک باقی رہے تو نہ رکھے ہوئے روزوں کی قضا واجب نہیں ہے۔ صر ف ہر روز کے عوض ایک ایک مد (تقریبا ۷۵۰ گرام) گیہوں یا جو اور اس کے مانند کوئی چیز فقیر کودے۔ لیکن اگر بیماری کے علاوہ کسی اور عذر کی بناء پر (مثلا سفر کی و جہ سے) روزہ نہ رکھ سکے اور یہ عذرا گلے رمضان کے بعد قضا کرے اور ہر ہر دن کے لئے ایک ایک مد کھانا فقیروں کودے۔ اور یہی حکم ہوگا اگر بیماری کی وجہ سے رمضان کا روزہ نہ رکھ سکے اور بیماری برطرف ہوجانے کے بعد کوئی دو سرا عذر مثلا سفر در پیش ہوجائے۔
مسئلہ ۱۴۳۴: اگر انسان کسی عذر کی وجہ سے رمضان کا روزہ نہ کرھ سکے اور عذر بر طرف ہوجانے کے با وجود بھی آئندہ رمضان تک جان بوجھ کر قضا نہ کرے تو رمضان کے بعد فورا روزوں کی قضا رکھے اور ہر دن کے عوض ایک مد غذا کفارہ میں دے۔ اسی طرح اگر روزے کی قضا میں کوتاہی کرے یہاں تک کہ وقت تنگ ہوجائے اور تنگی وقت میں عذر پیدا ہوجائے تو رمضان کے بعد قضا بھی کرے اور کفارہ بھی دے۔ لیکن اگر کوتاہی تو نہیں کی تھی۔ لیکن اتفاق سے وقت کی تنگی میں کوئی عذر پیدا ہوجائے تو صرف قضا واجب ہے۔
مسئلہ ۱۴۳۴: اگر انسان مسلسل کئی سال بیمار رہنے کے بعد اچھا ہو اور اگلے رمضان تک قضا کا وقت باقی ہو تو صرف آخری رمضان کے روزوں کی قضا کرے اور گذشتہ سالوں کے لئے ہر دن کے لئے ایک مد کھانا فقیر کودے۔
مسئلہ ۱۴۳۶: اگر کوئی شخص ماہ رمضان المبارک کے روزوں کی قضا کرنے میں کئی سال تاخیر کردے تو اسے چاہئے کہ قضا کرے (اور پہلے سال میں تاخیر کرنے کی بناء پر) ہر دن کے لئے ایک مد کھانا فقیر کودے البتہ کئی سال گزر جانے کی وجہ سے کفارہ متعدد نہیں ہوگا۔
مسئلہ ۱۴۳۷: یہ ضروری نہیں ہے کہ ہر دن کا کفارہ الگ الگ فقیر کودے۔ بلکہ چند دنوں کا کفارہ ایک ہی فقیر کودے سکتا ہے اور اگر اتنی روٹی دے جس کا گیہوں ایک مد کے برابر ہو، تب بھی کافی ہے۔ لیکن پیسہ نہیں دے سکتا البتہ اگر یقین ہو کہ اس پیسے سے روٹی ہی خریدے گاتو دے سکتا ہے۔
۱۴۳۸: باپ کے مرنے کے بعد بڑے بیٹے کو چاہئے کہ اس کے روزوں کی قضا اسی طرح بجالائے جیسے کہ قضا نماز کے مسائل کے سلسلے میں اس سے قبل تفصیل سے بتایاگیا ہے اور احتیاط یہ ہے کہ مال کے نماز و روزے کی بھی قضا کرے۔
مسئلہ ۱۴۳۹: اگر میت کے ولی کو معلوم نہ ہو کہ میت کے ذمہ روزہ کی قضا ہے یا نہیں ہے تو میت کے لئے قضا روزے رکھوا نا لازم نہیں ہے اور اگر اجمالا جانتا ہو کہ کچھ روزوں کی قضا اس کے ذمہ ہے تو جتنی مقدار کا یقین ہو اسی کو بجالائے اس سے زیادہ واجب نہیں ہے۔

قضا واجب نہیں ہے۔ 1426_1424 مسافر کے روزے کے احکام. 1449_1440
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma