مزارعت کے احکام .1896 _1889

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
توضیح المسائل
مزارعہ میں چند شرطیں ہیں:1888۔مساقات (درختوں کی آبیاری و نگہداری) کے احکام. 1899_1897

مسئلہ ۱۸۸۹: اگر مالک یا کسان قرارداد کرلیں کہ پیداوار کا ایک معین حصہ (مثلا ۲۰۰ کلو) اس کا ہوگا اور باقی کو دونوں میں تقسیم کیاجائے گا تو اشکال ہے۔
مسئلہ ۱۸۹۰: مدت مزارعہ تمام ہونے کے بعد اگر کوئی حاصل ہاتھ نہ لگے او یہ کسان کی کوتاہی کی وجہ سے ہو تو مالک کسان کو مجبور کرسکتاہے کہ اپنی کھیتی کاٹ لیجائے۔ لیکن اگر یہ بات سال کے پیچھے ہوجانے کی وجہ سے ہو۔ جیسا کہ عام طور پر ہوتاہے۔ تو مالک کو صبر کرنا چاہیے ۔ او ر اگر ان میں سے کوئی وجہ نہ ہو اور کھیتی کا کاٹنا کسان کے لئے باعث نقصان ہو اور مالک کو کوئی نقصان نہ ہو تب بھی مالک کو صبر کرنا چاہئے۔ لیکن اگر مالک کو نقصان ہو تو کسان کو کاٹنے پرمجبور کرسکتاہے۔
مسئلہ ۱۸۹۱: اگر کسی حادثہ کی بناپر زمین میں زراعت ممکن نہ ہوسکے، مثلا پانی کا سلسلہ قطع ہوجائے تو اگر کچھ بھی اس سے حاصل ہو یہاں تک کہ چارہ بھی اگر ہاتھ لگ سکے جو جانوروں کے کام آئے تو قرارداد کے مطابق دہ دونوں کا ہوگا اور باقی میں مزارعہ باطل ہے۔
مسئلہ ۱۸۹۲: اگر کسان کاشت نہ کرے اور زمین اس کے قبضے میں رہی تو معمول کے مطابق اس زمین کا کرایہ مالک کو ادا کرے اور اگر زمین میں کوئی نقص پیدا ہوجائے تو اس کا بھی ضامن ہے۔
مسئلہ 1893:۔ مالک و کسان ایک دوسرے کی مرضی کے بغیر مزارعہ کو ختم نہیں کرسکتے البتہ اگر قرارداد کے وقت دونوں کو یا کسی ایک کو معاملہ توڑنے کا حق دیاگیاہو تو قرارداد کے مطابق عمل کرسکتے ہیں۔
مسئلہ 1894:۔ قرارداد کی بعد جاہے مالک مرجائے یا کسان، معاملہ باطل نہیں ہو تا مرنے والے کے وارث اس کی جگہ ہوں گے البتہ اگر کسان مرجائے اور یہ بات پہلے طے ہوچکی ہو کہ وہ خود ہی زراعت کرے گا تو معاملہ ختم ہوجائی گا اور اگر زراعت ظاہر ہوچکی ہو تو اس کا حصہ اس کے ورثا کو ملے گا لیکن ورثہ مالک کو مجبور نہیں کرسکتے کہ مزارعت کو باقی رہنے دے ہاں اگر اس کا کاٹنا ان کے لئے ضرر و نقصان کا کا باعث ہوتو مجبور کرسکتے ہیں۔
مسئلہ ۱۸۹۵:۔ اگر زراعت کے بعد اور انتہائی محصول سے پہلے پتہ چل جائے کہ زراعت کا معاملہ باطل تھا توا گر بیچ زمین کے مالک کا ہو تو زراعت اس کی ہی اور وہ کسان کی مزدوری معمول کے مطابق اس کودے۔ ارگ بیج کسان کاہو تو زراعت اس کی ہے وہ زمین کا کرایہ معمول کے مطابق مالک کودے اب اگر آخر تک زراعت کے باقی رہنے کے اجازت مالک نہ دے تو کسان اس کو کاٹ لے۔ مگر یہ کہ کاٹنے سے کسان کو ضرر و نقصان ہو اور زمین پر باقی رہنے سے اور کرایہ لینے سے مالک کو کوئی نقصان نہ ہو تو نہ کاٹے اور رہنے دے
مسئلہ ۱۸۹۶: پیداوار کو اکٹھا کرنے کے بعد اور مدت زراعت کے ختم ہونے کے بعد اگر زراعت کی جڑیں زمین میں رہ جائیں اور دوسرے سال پھر اس میں پیداوار ہو تو اگر مالک اور کسان نے اس سے صرف نظر نہ کیاہو تو دوسرے سال کی پیداوار بھی پہلے سال کی مطابق دونوں میں تقسیم ہوگی۔

مزارعہ میں چند شرطیں ہیں:1888۔مساقات (درختوں کی آبیاری و نگہداری) کے احکام. 1899_1897
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma