مسئلہ ۱۲۹۹ : نماز آیات دو رکعت ہے اور ہر رکعت میں پانچ رکوع ہیں۔ نماز آیات کے دو طریقے ہیں۔
۱۔ نیت کے بعد تکبیرة الاحرام کہہ کر ایک حمد و پورا سورہ پڑھے پھر رکوع کرکے کھڑا ہو اوردوبارہ حمدو پورہ سورہ پڑھ کر رکوع میں جائے پھر سہ بارہ رکوع سے کھڑے ہو کر حمد و سورہ کو پڑھ کر رکوع کرے اور چوتھی بار کھڑے ہو کر حمد و پورا سورہ پڑھے پھر رکوع کرکے پانچویں بار کھڑا ہو تو دو سجدے بجالائے۔ اسی طرح سے دوسری رکعت بھی پڑھے اور تشہد و سلام پڑھ کر نماز ختم کرے۔
۲۔ نیت و تکبیرة الاحرام کے بعد ایک مرتبہ حمد پڑھے پھر کسی سورہ کو پانچ حصوں پر تقسیم کرکے پہلے حصہ پڑھے مثلا بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھے اور رکوع میں چلا جائے رکوع سے اٹھ کر حمد پڑھے بغیر قل ھو اللہ احد کہے اور رکوع میں چلا جائے پھر رکوع سے اٹھ کر حمد پڑھے بغیر اللہ الصمد کہے اور رکوع میں چلا جائے رکوع سے اٹھ کر حمد پڑھے بغیرلم یلد ولم یولد کہے اور رکوع میں چلا جائے پھر رکوع سے اٹھ کر حمد پڑھے بغیر ولم یکن لہ کفوا احد کہے اور رکوع میں چلا جائے پھر رکوع سے کھڑے سے کھڑے ہو کر دونوں سجدے کرے اور رکعت دوم بھی رکعت اول کی طرح بجا لائے پھر تشہد و سلام پڑھ کر نماز تمام کرے۔
مسئلہ ۱۳۰۰ : نماز آیات میں ایک رکعت پہلے طریقہ سے اور دوسری رکعت دوسرے طریقہ سے بھی پڑھ سکتا ہے۔
مسئلہ ۱۳۰۱ : جو چیزیں نماز پنجگانہ میں واجب و مستحب ہیں وہی نماز آیات میں بھی واجب و مستحب ہیں صرف نماز آیات میں اذان و اقامت نہیں ہے بلکہ اس کے بجائے تیں مرتبہ الصلواة کہا جاتا ہے۔
مسئلہ ۱۳۰۲ : ہر رکعت میں سجدہ میں جانے کے لئے جب رکوع سے کھرا ہو نے لگے تو سمع اللہ لمن حمدہ اور اللہ اکبر کہنا مستحب ہے اسی طرح ہر رکوع سے پہلے و بعد تکبیر کہنا مستحب ہے۔
مسئلہ ۱۳۰۳ : دسویں رکوع سے پہلے قنوت پڑھنا مستحب ہے۔
مسئلہ ۱۳۰۴ : اگر عدد رکعات میں شک ہوجائے کہ کتنی رکعت پڑھی اور ذہن کسی طرف کا فیصلہ نہ کرسکے تو نماز باطل ہے لیکن اگر تعدد رکوع میں شک ہو تو کم پر بنا رکھے اور اگر محل گزر چکا ہو یعنی سجدہ میں جاچکا ہو تو اعتنا نہ کرے۔
مسئلہ ۱۳۰۵ : نماز آیات کا ہر رکوع رکن ہے اگر عمدا یا سہوا کم یا زیادہ ہو جائے تو نماز باطل ہے۔