وکالت کے احکام .1927_1915

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
توضیح المسائل
جولوگ اپنے مال میں تصرف نہیں کرسکتے .1914_1909 جعالہ کے احکام. 1929_1928

مسئلہ ۱۹۱۵: جس کام میں شرعا انسان مداخلت و تصرف کرسکتاہے اسکو دوسرے کے سپرد کردینے کا نام (وکالت) (نیابت) ہے تا کہ دوسرا اس کو انجام دے۔ مثلا کسی کو وکیل کردے کہ تم میرا مکان ہیچ دو یا میرا نکاح کسی عورت سے کردو اگر اس میں تمام شرائط جمع ہوں تو صحیح ہے۔
مسئلہ ۱۹۱۶: من جملہ شرائط کے ایک یہ بھی ہے کہ وکیل و موکل دونوں بالغ، عاقل اور رشید ہوں اور وکالت کو قصد و اختیار سے انجام دیں۔ (رشید اس کو کہتے ہیں کہ اپنا مال بیہودہ کاموں میں خرچ نہ کرے۔)
مسئلہ ۱۹۱۷: وکالت کی قرارداد کسی بھی زبان میں صیغہ جاری کرکے باندھی جاسکتی ہے، اسی طرح عملا (بغیر صیغہ جاری جاری کئے ہوئے) کسی کو سمجھادے کہ تم کو وکیل بنایا ہے اور وہ بھی عملا سمجھادے کہ میں نے قبول کرلیا ہے تو بھی صحیح ہے۔ مثلا اپنا مال بیچنے کے لئے کسی کے سپرد کرے اور وہ قبول کرے ۔
مسئلہ ۱۹۱۸:۔ کسی دوسرے شہر میں رہنے والے کو وکالت نامہ بھیجا جائے او وہ قبول کرے تو وہ صحیح ہے۔
مسئلہ ۱۹۱۹:۔ حرام کاموں کے لئے یا ایسے امور کے لئے جن کی انجام وہی پر عقلا یا شرعا وکیل قدرت نہ رکھتا ہو اس میں وکالت باطل ہے۔ مثلا احرام کی حالت میں آدمی کو صیغہ عقد نکاح نہیں پڑھنا چاہئے لہذا اس کو عقد نکاح پڑھنے کے لئے وکیل نہیں بنایا جاسکتا۔
مسئلہ ۱۹۲۰:۔ اپنے تمام کاموں کو انجام دینے کے لئے یا بعض معین امور انجام دینے کے لئے (مثلا تمام وہ کام اموال سے متعلق ہوں) وکیل بناناجائز ہے۔ لیکن بغیر معین کئے صرف کسی ایک کام کے لئے وکیل بنانا صحیح نہیں ہے۔
مسئلہ ۱۹۲۱:۔ جس وکیل کو آدمی معزول کردے اس کو خبر ہوجانے کے بعد وہ شخص معزول ہوجاتاہے البتہ اطلاع پہنچنے سے پہلے جن امور کو انجام دیا ہو وہ صحیح ہے۔ لیکن وکیل جب چاہے وکالت سے الگ ہوسکتا ہے خواہ موکل غائب ہی ہو۔
مسئلہ ۱۹۲۲:۔ وکیل کے سپرد جو کام کیا گیاہے اس کو موکل کی اجازت کے بغیر وکیل کسی اور کے حوالہ نہیں کرسکتا ہاں اگر موکل نے کہہ دیا ہو کہ تم خود انجام دو یا کسی دوسرے کو وکیل بنادو تو وہ اجازت کے مطابق عمل کرسکتا ہے۔
مسئلہ ۱۹۲۳: اگر موکل کی اجازت سے وکیل کسی دوسرے کو (بھی) موکل کی طرف سے وکیل بنادے تو وکیل اول دوسرے وکیل کو معزول نہیں کرسکتا اور نہ وکیل اول کے مرنے سے یا وکالت سے علیحدہ ہوجانے کی وجہ سے دوسرے وکیل کی وکالت باطل ہوگی۔ لیکن اگر موکل کی اجازت سے وکیل نے کسی دوسرے کو اپنا وکیل بنایاہے تو موکل اور پہلا وکیل دونوں دوسرے وکیل نے کسی دوسرے کو اپنا وکیل بنایاہے تو موکل اور پہلا وکیل دونوں دوسرے وکیل کو معزول کرسکتے ہیں اور پہلے وکیل کے مرجانے پر پھی دوسرے وکیل کی وکالت باطل ہوجائے گی اور پہلے وکیل کے معزول ہوجانے پر بھی دوسرے وکیل کی وکالت ختم ہوجائیگی۔
مسئلہ ۱۹۲۴: اگر کسی کام کو انجام دینے کے لئے کئی آدمیوں کو وکیل قراردے او سب سے کہدے کہ آپ تمام حضرات میرے وکیل ہیں توانمیں سے جو بھی کام کو انجام دے صحیح ہے اور کسی ایک کے مرنے سے دوسروں کی وکالت باطل نہیں ہوگی اور اگر کہدے کہ آپ لوگ با ہم (ایک ساتھ) میرے وکیل ہیں توانمیں سے کوئی بھی تنہا کام انجام نہیں دے سکتا اور ایک کے مرنے سے سبھوں کی وکالت ختم ہوگی۔
مسئلہ ۱۹۲۵: وکیل یا موکل دونوں میں سے کوئی بھی اگر مرجائے یا دیوانہ ہوجائے تو وکالت باطل ہوجاتی ہے چاہے دیوانہ بعد میں عاقل بھی ہوجائے۔ وقتی دیوانگی بھی بنابر احتیاط وکالت کو باطل کردیتی ہے۔ لیکن وقتی بے ہوشی وکالت کے باطل ہونے کا سبب نہیں ہوا کرتی۔
مسئلہ ۱۹۲۶: وکیل کے لئے اگر کام کرنے پر کچھ حق معین کرے تو کام کرنے کے بعد اس کو وکیل کے حوالہ کردے۔
مسئلہ ۱۹۲۷: اگر وکیل ان کے اموال کی حفاظت میں کوتاہی کرے جو اس کے اختیار میں ہیں یا جس تصرف کی اجازت ہے اس کے علاوہ دوسرا تصرف کرے اور مال برباد ہوجائی یا ناقص ہوجائے تو وکیل ضامن ہے۔ لیکن اگر اس تصرف کے بعد مالی باقی رہے اور پھراس میں وہ تصرف کرے جس کی اجازت ہے تو تصرف صحیح ہے۔

جولوگ اپنے مال میں تصرف نہیں کرسکتے .1914_1909 جعالہ کے احکام. 1929_1928
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma