تیمم کا طریقہ اور اس کے احکام 668- 648

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
توضیح المسائل
کن چیزوں پر تیمم کیا جاسکتا ہے؟647- 637نماز کے احکام

مسئلہ ۶۴۸ : تیمم کے لئے پہلے نیت کرے پھر دونوں ہاتھوں کی ہتھیلیوں کو کسی ایسی چیز پر جس پر تیمم صحیح ہو مارے پھر بناء بر احتیاط واجب دونوں ہتھیلیوں کو پوری پیشانی اور اس کے دونوں طرف۔ جہاں سے سر کے بال اگتے ہیں، ابرووں تک اور ناک کے اوپر تک کھینچے او راحتیاط واجب ہے کہ دونوں ابرووں پر بھی مسح کرے اس کے بعدبائیں ہاتھ کی ہتھیلی کو داہنے ہاتھ کی پوری پشت پر پھیرے اور اس کے بعد داہنے ہاتھ کی ہتھیلی کو بائیں ہاتھ کی پوری پشت پر پھیرے۔
مسئلہ ۶۴۹ : تیمم خواہ وضو کے بدلے ہو یا غسل کے دونوں میں کوئی فرق نہیں ہے ہاں احتیاط مستحب ہے کہ اگر تیمم غسل کے بدلے میں ہو تو دوسری مرتبہ پھر دونوں ہاتھوں کوزمین پر مار کر بائیں ہاتھ کی ہتھیلی سے داہنے ہاتھ کی پشت کا اور داہنے ہاتھ کی ہتھیلی سے بائیں ہاتھ کی پشت کا مسح کرے۔
مسئلہ ۶۵۰ : پوری پیشانی اور پوری ہتھیلیوں کی پشت کا مسح ضروری ہے اگر تھوڑا سا بھی مسح سے رہ گیا تو تیمم باطل ہے چاہے جان بوجھ کر چھوڑ دے یا بھولے سے چھوٹ جائے۔ لیکن بہت زیادہ دقت کی بھی ضرورت نہیں ہے بس اتنا کافی ہے کہ کہا جائے پوری پیشانی اور دونوں ہاتھوں کی پشت کا مسح کرلیا ہے۔
مسئلہ ۶۵۱ : یہ یقین کرنے کے لئے کہ پوری پیشانی اور دونوں ہتھیلیوں کی پشت کا مسح کرلیا ہے تھوڑا تھوڑا ان کے کناروں کو بھی شامل کرے۔ البتہ انگلیوں کے درمیان کا مسح واجب نہیں ہے اور احتیاط واجب ہے کہ پیشانی اور ہتھیلیوں کی پشت کا مسح اوپر سے نیچے کی طرف کیا جائے اور افعال تیمم کو پے در پے بجالانا چاہئے۔ اگر افعال تیمم کے درمیان اتنا فاصلہ ہوجائے کہ تیمم کی صورت ہی باقی نہ رہے تو تیمم باطل ہے۔
مسئلہ ۶۵۲ : نیت کرتے وقت یہ معین کرنا ضروری نہیں ہے کہ یہ تیمم وضو کے بدلے میں ہے، یا غسل کے بدلے میں ہے۔ صرف اگر اللہ کے حکم کی اطاعت کا قصد ہو تو کافی ہے بلکہ اگر ایک کی جگہ دوسرے کی نیت کرے لیکن اس کا قصد اللہ کے حکم واقعی کی اطاعت ہو تو تیمم صحیح ہے۔
مسئلہ ۶۵۳ : بناء بر احتیاط واجب تیمم کے اعضاء او رہتھیلیاں پاک ہوں ۔ البتہ اگر ہتھیلی نجس ہو اور اس کو پاک نہ کرسکتا ہو تو اسی طرح تیمم کرے۔
مسئلہ ۶۵۴ : تیمم کے اعضاء تیمم پر جو رکاوٹیں ہوں ان کو دور کردینا چاہئے اگر ہاتھ میں انگوٹھی ہو تو اتار دے اسی طرح اگر سر کے بال پیشانی پر گرے ہوں تو ان کو ہٹا دیں یہاں تک کہ اگر قابل توجہ احتمال ہو کہ کوئی رکاوٹ ہے تو اس کی تحقیق کرنی چاہئے۔
مسئلہ ۶۵۵ : اگر پیشانی یا ہتھیلیوں کی پشت یا ہتھیلیوں پر زخم ہو اور اس پر کوئی کپڑا یا کوئی دوسری ایسی چیز بندھی ہو جس کا کھولنا ممکن نہ ہو یا کھولنے سے نقصان ہوتا ہو تو اسی طرح تیمم کرے۔
مسئلہ ۶۵۶ : اگر کوئی خود تیمم نہیں کرسکتا تو نائب مقرر کرے جو ا س کے ہاتھوں کو زمین پر مارے یا اگر یہ ممکن نہیں ہے تو زمین پر رکھے اور اسی کے ہاتھ سے اس کو تیمم کردے اور اگر یہ ممکن نہ ہو تو نائب اپنے ہاتھ کو ایسی چیز پر مارے جس پر تیمم کرنا صحیح ہو اور اپنے ہاتھ کو اس کی پیشانی اور ہاتھ کی پشت پر پھیرے۔
مسئلہ ۶۵۷ : تیمم کرچکنے کے بعد اگر شک ہو کہ صحیح کیا تھا کہ نہیں تو اعتناء نہ کرے لیکن اگر تیمم کرنے کے درمیان میں شک ہوجائے تو بناء بر احتیاط واجب پلٹ کر مشکوک حصے کو دوبارہ بجالائے۔
مسئلہ ۶۵۸ : جس کا فریضہ تیمم ہے وہ نماز کے وقت سے پہلے تیمم نہ کرے التبہ اگر کسی دوسرے واجب یا مستحب کام کے لئے تیمم کیا ہو او رنماز کے وقت تک اس کا عذر باقی رہے تو اسی تیمم سے نماز پڑھ سکتا ہے۔
مسئلہ ۶۵۹ : جس کا وظیفہ تیمم ہو اگر یقین رکھتا ہو یا احتمال ہو کہ آخر وقت تک اس کا عذر باقی رہے گا تو وہ تیمم سے اول وقت میں نماز پڑھ سکتاہے ۔ لیکن اگر یقین رکھتا ہو کہ آخر وقت تک اس کا عذر دور ہوجائے گا تو بناء براحتیاط واجب صبر کرے۔
مسئلہ ۶۶۰ : جو شخص تیمم سے نماز پڑھتا ہو وہ اس حال میں قضا نماز بھی پڑھ سکتا ہے۔ لیکن اگر یقین ہو کہ عذر بہت جلد ختم ہوجانے کی امید ہو تو تاخیر کرے۔
مسئلہ ۶۶۱ : جو شخص وضو یا غسل نہیں کرسکتا اس کے لئے تیمم سے مستحبی نمازیں پڑھنی جائز ہے بلکہ اگر نماز شب کا وقت تنگ ہے تو تیمم سے پڑھ سکتا ہے۔
مسئلہ ۶۶۲ : جوشخص پانی نہ ہونے کی وجہ سے یا کسی او روجہ سے تیمم کرے۔ پانی مل جانے کے بعد یاعذر ختم ہوجانے کے بعد اس کا تیمم خود بخود باطل ہوجاتا ہے۔
مسئلہ ۶۶۳ : جو چیزیں وضو کو باطل کردیتی ہیں وہ وضو کے بدلے کئے ہوئے تیمم کو بھی باطل کردیتی ہیں اور جو چیزیں غسل کو باطل کردیتی ہیں وہ غسل کے بدلے کئے ہوئے تیمم کو بھی باطل کردیتی ہیں۔
مسئلہ ۶۶۴ : اگر کسی پر کئی غسل واجب ہوجائیں اور وہ غسل نہ کرسکے تو ایک تیمم اگر سب کی نیت سے کیا جائے تو تمام غسلوں کے بدلے کافی ہے۔
مسئلہ ۶۶۵ : اگر غسل کے بدلے تیمم کرے تو اس تیمم کے ساتھ وضو کی ضرورت نہیں ہے نہ کسی ایسے تیمم کی ضرورت ہے جو وضو کے بدلے میں کیا جائے چاہے وہ غسل جنابت ہو یا کوئی دوسرا غسل ۔ لیکن احتیاط مستحب ہے کہ (غسل جنابت کے علاوہ) دوسرے غسلوں کے لئے وضو کرے یا اگر وضونہیں کرسکتا تو وضو کے بدلے تیمم کرے۔
مسئلہ ۶۶۶ : اگر غسل کے بدلے میں تیمم کیا ہو اور اس کے بعد ایسا کام کرے جس سے وضو باطل ہو جاتا ہے تو دوسری نمازوں کے لئے صرف وضو کرے اور اگر وضو نہ کرسکتا ہو تو وضو کے بدلے تیمم کرے۔
مسئلہ ۶۶۷ : جس کا فریضہ تیمم ہے اگر کسی کام کے لئے تیمم کرے تو جب تک تیمم اور اس کا عذر باقی ہے وہ تمام ان کاموں کو انجام دے سکتا ہے جن میں وضو یا غسل کی شرط ہے۔ یہاں تک کہ اگر تیمم کو وقت تنگ ہونے کی وجہ سے کیا ہے تو حروف قرآن کا چھونا وغیرہ سب اس کے لئے جائز ہے۔
مسئلہ ۶۶۸ : جن نمازوں کو تیمم سے پڑھا گیا ہو ان کی قضاء کی ضرورت ہے نہ اعادہ کی لیکن چند مقامات پر بناء برا حتیاط مستحب اپنی نمازوں کا اعادہ کر لیناچاہئے۔
۱۔ جہاں پانی نہ ہو یا پانی کے استعمال میں کوئی رکاوٹ موجود ہو اور عمدا خود کو جنب کرکے تیمم سے نماز پڑھے۔
۲۔ جہاں جان بوجھ کر پانی کی تلاش میں نہ جائے اور تنگ وقت میں تیمم سے نماز پڑھے اور بعد میں پتہ چلے کہ اگر تلاش کرتا تو پانی مل جاتا۔
۳۔ جس کو علم ہو یا گمان ہو کہ پانی نہیں ملے گا پھر بھی اپنے پاس موجود پانی کو ضائع کرکے تیمم سے نماز پڑھی ہو۔

کن چیزوں پر تیمم کیا جاسکتا ہے؟647- 637نماز کے احکام
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma