مسئلہ ۱۹۰۱:۔ خربوزہ، تربوز اور ککڑی و غیرہ کی بیلوں کے بارے میں اگر واضح قرارداد کریں اور توڑنے کی تعداد اور ہر ایک کے حصہ کو مشخص کردیں تو صحیح ہے اگر چہ اس کو مساقات نہیں کہیں گے۔
مسئلہ ۱۹۰۲:۔ جن درختوں کی نشونما بارش کے پانی یا زمین کی نمی سے ہوتی ہواور ان کے لئے سینچائی کی ضرورت نہ ہو لیکن دوسرے کاموں مثلا ہل چلانے یا کھاد دینے یا زہر یلے کیڑوں کو مارنے کی دو اچھڑ کنے کی ضرورت ہو کہ جس سے پھلوں )ےں زیادتی ہوتی ہو یا پھلوں کی پسندیدگی کا سبب ہوتا ہو تو اس میں مساقات صحیح ہے۔
مسئلہ ۱۹۰۳:۔ مساقات کا معاملہ کرنے والے ایکدوسرے کی رضامندی سے معاملہ ختم کرسکتے ہیں اسی طرح اگر قرارداد کے ضمن میں دونوں کو یا کسی ایک کو معاملہ توڑنے کا اختیار دیا گیا ہو تو وہ قرارداد کے مطابق معاملہ کو ختم کرسکتے ہیں بلکہ اگر مساقات کی قرارداد میں کوئی شرط کی گئی ہو اور اس پر عمل نہ کیاجائے نیز جس کے فائدے کے لئے شرط ہو وہ دوسرے کو اس شرط پر عمل کرنے کے لئے مجبور کر سکے تو معاملہ کو ختم کرسکتا ہے۔
مسئلہ ۱۹۰۴:۔ مالک کے مرنے سے مساقات ختم نہیں ہوتی اس کے ورثا اس کی جلگہ لے لیں گے۔ لیکن اگر وہ شخص مرجائے جس کے ذمہ درختوں کی نگہداشت تھی اور یہ شرط رہی ہو کہ وہی بذات خود کام کرے تو معاوضہ ختم ہوجاتاہے۔ لیکن اگر اس قم کی شرط نہ ہو تو اس کے قائم مقام ہوں گے۔
مسئلہ ۱۹۰۵:۔ دونوں میں جس کے ذمہ ہر کام ہو اس کو پہلے معین کرلیں۔ مثلا: زیر زمین نالی بنانا یا پانی نکالنے کی مشیں کنویں میں لگانا یا گھاد مہیا کرنا اسی طرح گوڑائی کرنا، کیڑے مار دواوں کا انتظام کرنا و غیرہ ۔ ہاں اگر وہاں کوئی عرف و قاعدہ ہوتو وہی کافی ہے۔
مسئلہ ۱۹۰۶:۔ اگر پتہ چل جائے کہ مساقات کا معاملہ باطل تھا تو پھل مالک کے ہونگے لیکن آبپاشی اور دیگر کاموں کی جو اجرت عموما ہوتی ہے وہ باغ کی نگہداشت کرنے والے کو دینا ہوگی۔
مسئلہ ۱۹۰۷:۔ اگر زمین کسی کو درخت لگانے کے لئے دی جائے اور اس کے حاصل کو دونوں میں تقسیم کیاجائے تو اگر تمام جہات کو واضح کردیاگیا ہو تو معاملہ صحیح ہے یہ او بات ہے کہ اس کو مساقات نہیں کہاجائے۔
مسئلہ ۱۹۰۸:۔ مساقات میں کام کرنے والے متعدد بھی ہوسکتے ہیں مثلا مالک باغ کو چند آدمیوں کے حوالہ کردے اور ان سے مساقات کی قرارداد کرلے۔