احکام حیض 456-426

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
توضیح المسائل
احکام زن مستحاضه 425-405حائض عورتوں کی قسم یں 457

مسئلہ ۴۲۶ : حیض کی تعبیر کبھی ”ماہواری“ سے بھی کرتے ہیں یہ خون وہ ہے جو غالبا ہر ماہ چند دن رحم سے خارج ہوتا ہے اور جب نطفہ منعقد ہوجاتا ہے یہی خون بچہ کی غذا بنتا ہے۔ عورت کو جب یہ خون آتا ہے تو اس کو ”حائض“ کہا جاتا ہے اور شرع مقدس اسلام میں اس بارے میں احکام ہیں جو آئندہ مسائل مین بیان ہوں گے۔
مسئلہ ۴۲۷ : خون حیض کی چندعلامتیں ہیں۔ بیشتر اوقات گاڑھا و گرم و سیاہ یا سرخ ہوتا ہے دباؤ اور تھوڑی سے جلن کے ساتھ آتا ہے۔
مسئلہ ۴۲۸ : عورت چاہے سیدہ ہو یا غیر سیدہ پچاس سال کے بعد دونوں یائسہ ہوجاتی ہیں یعنی اکر خون آئے تو وہ خون حیض نہیں ہے۔ لیکن جو عورتیں قبیلہ قریش سے منسوب ہیں وہ ساٹھ سال کے بعد یائسہ ہوتی ہیں۔
مسئلہ ۴۲۹ : لڑکی کو جو خون نو سال سے پہلے آئے اور عورت کو جو خون یائسہ ہونے کے بعد آئے وہ حیض کے احکام نہیں رکھتا، اور اگر زخم و جراحت کا خون نہیں ہے تو وہ استحاضہ ہے جس کا حکم پہلے گزر چکا ہے۔
مسئلہ ۴۳۰ : حاملہ اور دودھ پلانے والی عورتوں کو بھی خون حیض آسکتا ہے۔
مسئلہ ۴۳۱ : جس لڑکی کو معلوم نہ ہو کہ نو سال کی ہوچکی ہے کہ نہیں اگر وہ ایسا خون دیکھے جس میں حیض کی علامتیں نہ ہوں تو وہ حیض نہیں ہے اور اگر حیض کی علامتیں موجود ہوں او راطمینان ہوجائے کہ حیض ہی ہے تو پھر یہ اس بات کی دلیل ہے کہ وہ نو سال کی ہوگئی ہے اور بالغ ہوگئی ہے۔ لیکن جس عورت کو شک ہو کہ یائسہ ہوئی کہ نہیں اگر اس کو خونآئے اور وہ نہ جانتی ہو کہ حیض ہے کہ نہیں تو اس خون کو حیض فرض کرے اور سمجھ لے کہ ابھی یائسہ نہیں ہوئی ہے۔
مسئلہ ۴۳۲ : حیض کی مدت تین دن سے کم اور دس دن سے زیادہ نہیں ہوتی بلکہ اگر تھوڑی سی مدت بھی کم ہو تو حیض نہیں ہے۔
مسئلہ ۴۴۳: پہلے تین دن پے در پے خون آنا چاہئے۔ اس لئے اگر دو دن خوں دیکھے او رایک دن ٹہر کر پھر خون آئے تو حیض نہیں ہے۔ اور یہ جو کہا گیا کہ پے در پے دیکھے اس کا مطلب یہ نہیں کہ تینوں دن صبح سے شام تک خون باہر آتار ہے بلکہ اگر شرمگاہ کے اندر موجود رہے کافی ہے۔
مسئلہ ۴۳۴ : پہلی اور چوتھی رات کو خون دیکھنا ضروری نہیں ہے لیکن دوسری اور تیسری رات رات خون کو رکنا نہیں چاہئے بلکہ برابر آنا چاہئے۔
مسئلہ ۴۳۵ : اگر تین دن پے در پے خون دیکھے پھر خون رک جائے او رپھردوبارہ خون دیکھے تو جن دنوں میں خون دیکھاہے اگر وہ سب ملا کر دس دن سے زیادہ نہ ہوں تو ان دنوںمیں وہ پاک عورتوں کا حکم رکھتی ہے۔
مسئلہ ۴۳۶: اگر تین دن سے کم خون دیکھے اور پاک ہوجائے اس کے بعد پھرتین دن یا اس سے زیادہ خون دیکھے اور اس میں وہ تمام علامات موجود ہوں جو بیان کی گئیں ہیں توصرف دوسرا خون حیض ہے۔
مسئلہ ۴۳۷ : جس عورت کے خون شروع ہوگیا ہو اگر ڈاکٹر کو دکھائے اور وہ تشخیص کردے کہ یہ خون حیض ہے یا خون زخم ہے یا کوئی اور خون ہے اور ڈاکٹر کے کہنے پر اطمینان حاصل ہوجائے تو اس کے احکام کے مطابق عورت عمل کرسکتی ہے۔
احکام حائض
مسئلہ ۴۳۸ : جو چیزیں حائضہ پر حرام ہیں ان کی تفصیل یہ ہے :
۱۔ تمام وہ عبادتیں جن میں وضو، غسل یا تیمم کی ضرورت ہوتی ہے۔ جیسے نماز، روزہ، طواف، لیکن جن عبادتوں میں طہارت کی شرط نہیں ہے ان کو بجالا سکتی ہے جیسے نماز میت۔
۲۔ تمام وہ چیزیں جو مجنب پر حرام ہیں اور ان کا ذکر جنابت کے احکام میں کیا جاچکا ہے۔
۳۔ ہمبستری کرنا جو مرد اور عورت دونوں کے لئے حرام ہے۔
۴۔ طلاق بھی اس حالت میں باطل ہے اور بے اثر ہے۔
مسئلہ ۴۳۹ : اگر اپنی بیوی سے حالت حیض میں ہمبستری کرے تو کفارہ دینا مستحب ہے اور پہلی تہائی میں ایک مثقال سکہ دار سونا یا اس کی قیمت دے۔ شرعی مثقال اٹھارہ چنے کے دانوں کے برابر ہوتا ہے۔ اور اگر دوسری تہائی میں ہمبستری کرے تو آدھامثقال اور اگر آخری تہائی میں مجامعت کرے تو ایک چوتھائی مثقال کفارہ دے۔ اب اگر کسی عورت کی عادت چھ روز ہے تو پہلے دو دن میں (پہلی تہائی) ایک مثقال اور بیچ والے دو دن (دو تہائی) میں آدھا مثقال اور آخری دو روز (آخری تہائی) میں ایک چوتھائی مثقال کفارہ ہوگا۔
مسئلہ ۴۴۰ : اگر سونے کی قیمت دینا چاہئے تو چاہئے کہ دینے والے دن کی قیمت کے حساب سے ادا کرے۔
مسئلہ ۴۴۱ : عورت سے حالت حیض میں لپٹنا چمٹنا بوسے لینا حرام نہیں ہے اور نہ اس پر کفارہ ہے۔
مسئلہ ۴۴۲ : اگر بار بار مجامعت کرے تو مستحب ہے کہ کفارہ بھی بار بار ادا کرے۔
مسئلہ ۴۴۳ : اگر مرد ہمبستری کرے وقت سمجھے کہ عورت حائض ہوگئی ہے تو چاہئے کہ فورا الگ ہوجائے اور اگر جدا نہ ہو تو گناہ گار ہے اور احتیاط مستحب ہے کہ کفارہ بھی دے۔
مسئلہ ۴۴۴ : اگر مرد حائض سے زنا کرے یا کسی اجنبی حائض عورت سے یہ گمان کرتے ہوئے کہ یہ میری بیوی ہے ہمبستری کرے تو احتیاط یہ ہے کہ کفارہ دے۔
مسئلہ ۴۴۵ : اگر کوئی کفارہ نہیں دے سکتا
مسئلہ۴۴۶ : اگرعورت کہے کہ میں حائض ہوں یا حیض سے پاک ہوچکی ہوں تو اس کی بات مان لینی چاہئے۔ البتہ اگر بدگمانی کا مورد ہو تو اس کے لئے یہ حکم نہیں ہے۔
مسئلہ۴۴۷ : اگرعورت نماز پڑھتے ہوئے حائض ہوجائے تو اس کی نماز باطل ہے اور اس کو نماز توڑدینی چاہئے لیکن اگر شک ہوکہ حائض ہوئی کہ نہیں تو اس کی نماز صحیح ہے۔
مسئلہ۴۴۸ :عورت جب حیض سے پاک ہوجائے تو اسے اپنی عبادتوں کو بجالانے کے لئے غسل کرنا چاہئے اور اگر پانی نہ مل سکے تو تیمم کرے۔ غسل حیض کا طریقہ غسل جنابت کی طرح ہے اور یہ بھی وضو سے مستغنی کرتا ہے۔ ویسے احتیاط مستحب ہے کہ غسل سے پہلے یا بعد میں وضو بھی کرے۔
مسئلہ ۴۴۹ : عورت جب خون حیض سے پاک ہوجائے چاہے ابھی غسل نہ کیا ہو پھر بھی اس کی طلاق صحیح ہے اور اس کا شوہر اس سے ہمبستری کرسکتا ہے۔
اگر چہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ غسل سے پہلے مجامعت نہ کرے البتہ جو دوسرے کام حیض کے وقت اس پر حرام تھے جیسے مسجدوں میں ٹہرنا، قرآن کی تحریر کو چھونا بناء بر احتیاط واجب وہ اس وقت تک جائز نہ ہوں گے جب تک غسل نہ کرے۔
مسئلہ ۴۵۰ : روزانہ کی نمازیں جن کو عورت نے حالت حیض میں نہیں پڑھی اس کی قضا نہیں ہے لیکن واجب روزے کی قضا کرنا چاہئے۔
مسئلہ ۴۵۱ : جب نماز کا وقت داخل ہوجائے او رعورت کو معلوم ہو یا گمان ہو کہ اگر نماز میں تاخیر کی توحائضہ ہوجائے گی تو فورا نماز پڑھنی چاہئے۔
مسئلہ ۴۵۲ : اگر عورت نماز کے اول وقت میں اتنی دیر پاک رہے کہ ایک نماز کے واجبات ادا کرسکتی تھی مگر اس نے نماز نہیں پڑھی اور حائض ہوگئی تو اس نماز کی بعد میں قضا کرے او رنماز کے واجبات کے انجام دینے کا وقت ہے کہ نہیں اس کااندازہ لگانے کے لئے اپنی حالت کو پیش نظر رکھے مثلا مسافر کے لئے دو رکعت اور حاضر کے لئے چار رکعت کے برابر اور جو باوضو نہیں ہے وہ وضو کے وقت کو اور اسی طرح لباس و بدن کی طہارت کو بھی پیش نظر رکھے اور اگر صرف نماز کا وقت ہے تو احتیاط نماز کے قضا کرنے میں ہے۔
مسئلہ ۴۵۳: اگر حائضہ نماز کے آخری وقت میں پاک ہو تو اسے غسل کرکے نماز پڑھنا چاہئے یہاں تک کہ اگر صرف ایک رکعت کا بھی وقت باقی رہ گیا ہے تو احتیاط واجب ہے کہ نماز پڑھے اور نہ پڑھنے کی صورت میں قضا پڑھے۔
مسئلہ ۴۵۴ : اگر آخر وقت میں پاک ہو اور غسل کے لئے وقت نہ ہو بلکہ صرف تیمم کرکے نمازکے وقت میں ایک رکعت وقت کے اندر پڑھ سکتی ہو اور باقی وقت کے بعد تو اس پرنماز واجب نہیں ہے۔ لیکن اگر تنگی وقت کے علاوہ اس کی شرعی ذمہ داری ہی تیمم ہو مثلا پانی اس کے لئے مضر ہو تو اسے تیمم کرکے نماز پڑھنا چاہئے ۔
مسئلہ ۴۵۵ : اگر عورت حیض سے پاک ہونے کے بعد شک کرے کہ نماز کے لئے بمقدار کافی وقت باقی ہے کہ نہیں تو اس کو اپنی نماز پڑھنی چاہئے۔
مسئلہ ۴۵۶ : حائض عورت کے لئے مستحب ہے کہ نماز کے وقت خود کو خون سے پاک کرے اور روئی یا کپڑے کے بنے ہوئے پیڈ کو بدل کر وضو کرے اور اگر وضو ممکن نہیں ہے تو تیمم کرے اور اپنی جا نماز پر روبقبلہ بیٹھ کر ذکر الہی و دعا و صلوات میں مشغول ہوجائے۔ لیکن قرآن کی تلاوت کرنا اس کا ہمراہ رکھنا، خواشی قرآن کا چھونا، دو سطروں کے بیچ کو چھونا، مہندی کا خضاب لگانا حائض کے لئے مناسب نہیں ہے۔

احکام زن مستحاضه 425-405حائض عورتوں کی قسم یں 457
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma