کرائے کی شرائط .1865_1858

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
توضیح المسائل
اجازہ (کرایہ ) کے احکام .1857_1850اجارہ کے مختلف مسائل . 1886_1862

مسئلہ ۱۸۵۸: جس چیز کو کرایہ پر دیاجائے اس کے لئے چند شرطیں ہیں۔
۱۔وہ چیز معین ہو، لہذا اگر یہ کہے کہ میں اپنے کسی مکان کو ای کسی گاڑی کو کرایہ پر دیتاہوں تو صحیح نہیں ہے۔
۲کرایہ دار یا تو اس کو دیکھ لے یا مالک مکمل طور سے اس کی خصوصیات بیان کردے۔
۳اس کو دوسرے کے سپرد کرنا ممکن ہو لہذا اس بھا گے ہوئے گھوڑے کو کرایہ پر دینا باطل ہے جو کرایہ دار کے قبضے میں نہ آسکے۔
۴وہ چیز فائدہ حاصل کرنے سے ختم نہ ہوجاتی ہو اسی لئے روٹی، فروٹ و غیرہ کو کرایہ پر دینا صحیح نہیں ہے۔
۵ جس کام کے لئے لیاہو وہ کام اس سے ممکن ہو۔
لہذا ناقابل کاشت زمین کو کاشت کے لئے کرایہ پر دینا صحیح نہیں ہے۔
۶ جس چیز کو کرایہ پردےاس کا مالک ہو یا کرایہ پر دینے کے لئے وکیل یا ولی ہو۔
مسئلہ ۱۸۵۹: باغ، درخت، چراگاہ کا پھل یا چارے کیلئے کرایہ پردیاجاسکتا ہے۔
مسئلہ ۱۸۶۰: عورت دودھ پلانے کے لئے اجیر ہوسکتی ہے اور شوہر سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں ہے۔ البتہ اگر دودھ پلانے کی وجہ سے شوہر کا حق برباد ہوتاہو تو شوہر کی اجازت ضرورت ہے۔
مسئلہ ۱۸۶۱: جس منفعت کو حاصل کرنے کے لئے مال کو کرایہ پردیں اس منفعت کے لئے چند شرطیں ہیں:۔
۱۔۔وہ منفعت (منافع) حلال ہو لہذا دو کانف گاڑی و غیرہ کو شراب فروشی کے لئے یا شراب لے جانے کے لئے کرایہ پردینا باطل ہے۔
۲۔اس منفعت کے مقابلے میں رقم دینا لوگوں کی نظروں میں بیہودہ نہ ہو۔
۳۔اگر اس مال سے مختلف فائدے حاصل ہوتے ہوں تو جس فائدے کے لئے کرایہ پردیں اس کو معین کردیں۔ مثلا جو حیوان سواری اور سامان اٹھانے کے کام آتا ہو اس کو معین کردیں کہ فلان فائدے کیلئے اور اگر دونوں فائدوں کے لئے ہوں تب بھی واضح کردیں
۴ کرائے کی مدت بھی معین ہو۔
مسئلہ ۱۸۶۲: اگر کرائے کی ابتدا معین نہ کرے تو اس کی ابتدا صیغہ جاری کرنے کے بعد یا تحویل میں لینے لے بعد ہوگی۔
مسئلہ ۱۸۶۳: اگر کسی مکان یا ملکیت کو سال بھر کے لئے کرایہ پر اٹھائیں اور کرایہ کی ابتدا ایک ماہ بعد سے کریں تو اجارہ صحیح ہے چاہے صیغہ جاری کرتے وقت وہ مکان یا ملکیت دوسرے کے قبضہ میں ہو۔
مسئلہ ۱۸۶۴: اگر کرایہ دار سے کہیں کہ مکان کو ایک ماہ کے لئے ایک ہزار روپے کرایہ پر دیتا ہوں۔ اس کے بعد آپ جتے دن رہیں اسی حساب سے کرایہ دیتے رہیں تو صرف پہلے مہینہ کا کرایہ صحیح ہے اس کے بعد چونکہ مدت معین نہیں ہے لہذا اجارہ باطل ہے۔ اور اگر پہلے مہینے کو بھی معین نہ کرے مثلا ایک ہزار روپے ماہانہ کرایہ پر دیتاہوں کہے تو اصلی اجارہ ہی باطل ہے۔
مسئلہ ۱۸۶۵ : جن مسافر خانوں یا ہوٹلوں میں یہ معلوم نہ ہو کہ انسان کتنے دن رہے گا ۔ اس میں یہ طے کرلیں مثلا ہر رات کا کرایہ سو رو پیہ ہو گا اور دونوں راضی ہو جائیں تو کوئی حرج نہیں ہیں لیکن چونکہ اجارہ کی مدت معین نہیں کی گئی ہے اس لئے اجارہ باطل ہے لہذا جب تک مالک راضی ہے اس میں قیام کیا جاسکتاہے ور نہ اس کو کوئی حق نہیں ہے لیکن اگر ابتداہی سے راتوں کی تعداد کو معین کرلیں تو کرایہ دار کو آخر تک رہنے کا حق ہے۔

اجازہ (کرایہ ) کے احکام .1857_1850اجارہ کے مختلف مسائل . 1886_1862
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma