۴۔ خدا و رسول پر جھوٹا الزام لگانا . 1359_1354

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
توضیح المسائل
۳۔ استمنآ. 1347_1353 ۵۔ غلیظ غبار حلق تک پہونچان. 1364_1360

مسئلہ ۱۳۵۴: اگر روزہ دار خدا و رسول کی طرف یا ائمہ معصومین کی طرف جہوٹ کی نسبت دے خواہ زبان سے کریا اشارے سے یا ایسے ہی کسی اور طریقے سے ہو تو بناء بر احتیاط واجب اس کا روزہ باطل ہے چاہے وہ فورا توبہ کرلے۔ انبیائے کرام اور حضرت فاطمہ زہرا کی طرف جہوٹ نسبت دینے کا بھی یہی حکم ہے۔
مسئلہ ۱۳۵۵: اگر کوئی ایسی روایت نقل کرنا چاہتا ہے جس کے سپح یا جھوٹ ہونے کا علم نہیں ہے تو جس سے اس روایت کوسناہے یا جس کتاب میں پڑھاہے اسکا حوالہ دیدے مثلا فلاں رادی نے یہ کہا ہے یا فلاں کتاب میں یہ لکھا ہے کہ رسول خدا نے فرمایا۔
مسئلہ ۱۳۵۶: اگر روزہ دار کسی بات کے بارے میں اعتقاد رکھتا ہوکہ وہ واقعی قول خدا یا قول پیغمبر ہے اور اسے تعالے یا نبی اکرم سے منسوب کرے اور بعد میں معلوم ہو کہ یہ نسبت صحیح نہ تھی تو اس کا روزہ صحیح ہے اس کے برعکس کسی بات کے بارے میں جانتے ہوئے کہ جھوٹ ہے خدا یا رسول اکرم کی طرف نسبت دے اور بعد میں اسے پتہ چلے کہ جو کچھ اس نے کہا تھاوہ درست تھا تو اس کے روزہ میں اشکال ہے۔
مسئلہ ۱۳۵۷: اگر دوسرے کے گڑھے ہوئے جہوٹ کو خدا یا رسول کی طرف منسوب کرے تو اس کے روزہ میں اشکال ہے۔
مسئلہ ۱۳۵۸: اگر روزہ دار سے سوال کیاجائے کہ کیا رسول اکرم نے ایسا فرمایا ہے؟ اور عمدا ہاں کہے جبکہ رسول نے اسکو نہ کہا ہویا عمدا نہیں کہے جبکہ رسول اکرم نے فرمایا ہوتو اس کے روزہ میں اشکال ہے۔
مسئلہ ۱۳۵۹: اگر احکام شرعیہ کے نقل کرنے میں جان بوجھ کر جھوٹ بولے مثلا واجب کو غیر واجب اور حلال کو رحرام کہے تو اگر اس کا مقصد خدایا رسول کی طرف نسبت دینا ہو تب تو اس کے روزے میں اشکال ہے لیکن اگر مجتہد کے فتوی کی طرف نسبت دینا منظور ہو تو روزہ باطل نہیں ہے مگر اس نے فعل حرام کار ارتکاب کیا اسی طرح جو شخص بغیر اطلاع کے مشکوک حکم کو نقل کرے اس کے بارے میں بھی یہی حکم ہے۔

۳۔ استمنآ. 1347_1353 ۵۔ غلیظ غبار حلق تک پہونچان. 1364_1360
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma