۷۔ صبح کی اذان تک جنابت پر باقی رہنا. 1387_1371

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
توضیح المسائل
۶۔ سر کو پانی میں ڈبونا. 1370 _1365 ہوگا۔ ۸۔ بہنے والی چیزوں سے اینمالینا.1388

مسئلہ ۱۳۷۱: اگر مجنب صبح تک جان بوجھ کر غسل نہ کرے تو بناء بر احتیاط واجب اس کا روزہ باطل ہے اور اگر غسل کی طاقت نہیں رکھتا یا دقت تنگ ہے تو تیمم کرے۔ لیکن اگر ان بوجھ کر ایسا نہ کیا ہو تو اس کا روزہ صحیح ہے۔ حیض یا نفاس سے پاک ہونے والی عورت اگر صبح کی اذان تک غسل کرے تو اس کا بھی حکم وہی ہے جو جناب پر باقی رہنے والے کاہے۔
مسئلہ ۱۳۷۲: اذان صبح تک جناب پر باقی رہنے سے روزے کے باطل ہونے کا حکم صرف رمضان اور اس کی قضا کے لئے ہے۔ دوسرے اور روزوں میں بطلان کا سبب نہیں بنتا۔
مسئلہ ۱۳۷۳: اگر ماہ رمضان میں مجنب عسل کرنا بھول جائے اور ایک یا چند دونوں کے بعد یاد آئے تو جتنی دنوں کے روزوں کے بارے میں یقین ہے کہ جنابت سے تھا
ان کی قضا کرے مثلا اگر اس کو نہیں معلوم کہ تین دن مجنب تھایا چاردن توتین روزوں کی قضا واجب ہے اور چوتھے دن کے روزہ کی قضا احتیاط مستحب ہے۔
مسئلہ ۱۳۷۴: جو شخص ماہ رمضان کی رات میں غسل و تیمم کا دقت نہیں رکھتا اگر خود کو مجنب کرے تو اس کے روزے میں اشکال ہے اور اس کو احتیاطا قضا و کفارہ کو بجالانا چاہئے۔۔ یہی حکم ہے اگر غسل کے لئے وقت نہ ہو صرف تیمم کے لئے دقت رکھتاہو۔
مسئلہ ۱۳۷۵: اگر یہ گمان کرتے ہوئے کہ غسل لئے دقت ہے اپنے کو مجنب کرے اور بعد میں پتہ چلے کہ دقت تنگ تھا تو تیمم کرے اس کا روزہ صحیح ہے۔
مسئلہ۱۳۷۶: جو شخص ماہ رمضان کی رات جنب ہوا در جانتا ہوکہ اگر سوجائے گا تو صبح تک بیدار نہ ہوپائے گا۔ تو اس کو سونا نہیں چاہئے اور اگر وہ سوجائے اور صبح تک بیدار نہ ہو تو اس کے روزے میں اشکال ہے۔ احتیاط واجب ہے کہ قضا و کفارہ (دونوں) دے۔ البتہ اگر بیدار ہوجانے کا احتمال ہوتو سوسکتا ہے لیکن احتیاط یہی ہے کہ دوبارہ بیدار ہونے پر غسل کئے بغیر نہ سوئے۔
مسئلہ ۱۳۷۷: جو شخص رمضان کی رات میں مجنب ہوا در جانتا ہوکہ یا اسے احتمال ہو کہ اگر سوجائے تو اذان صبح سے پہلے جاگ جائے گا اور یہ عزم محکم تھا کہ جاگنے کے بعد غسل کرے گا اور یہ طے کر کے سوجائے اور اذان تک بیدار نہ ہو تو اس کا روزہ صحیح ہے لیکن اگر غسل کا ارادہ نہیں رکھتا ہویا اسے تردد ہو کہ غسل کرے گایا نہیں تو اس صورت میں اگر بیدار نہ ہو تو اس کے روزہ میں اشکال ہے۔
مسئلہ ۱۳۷۸: اگر ایسا شخص سوجائے اور جاگ بھی جائے اور جانتا ہو یا اسے احتمال ہو کہ اگر دوبارہ سوجائے گا تو اذان صبح سے پہلے غسل کے لئے جاگ جائے گا اور دوبارہ سوجائے اور بیدار نو ہو تو احتیاطا اس دن کے روزے کی قضا کرے۔۔ یہی صورت ہے اگر تیسری دفعہ سوکر بیدار نہ ہو۔ لیکن ان میں سے کسی صورت میں کفارہ نہیں ہے۔
مسئلہ ۱۳۷۹: جس نیند میں احتلام ہوا ہودہ پہلی نیند شمار نہیں ہوگی لیکن اگر اس نیند سے بیدار ہوکر پھر سوجائے تو وہ پہلی نیند شمار ہوگی۔
مسئلہ ۱۳۸۰: اگر روزہ دار کودن میں احتلام ہوجائے تو بہتر ہے کہ فورا غسل کرے لیکن اگر فورا غسل نہ کرے تو روزہ میں کوئی اشکال نہیں ہے۔
مسئلہ ۱۳۸۱: اگر کوئی رمضان میں صبح کی اذان کے بعد بیدار ہو اور دیکھے کہ اسے احتلام ہوگیا ہے تو اس کا روزہ صحیح ہے خواہ وہ جانتا ہو کہ صبح کی اذان سے پہلے احتلام ہوا ہے یا صبح کی اذان کے بعد یا اس کو شک ہو۔
مسئلہ ۱۳۸۲: جو شخص ماہ رمضان کے روزہ کی قضا رکھنا چاہتا ہوا گروہ صبح کی اذان کے بعد بیدار ہوا در دیکھے کہ اسے احتلام ہوگیا ہے اور وہ جانتا ہوکہ احتلام صبح کی اذان سے پہلے ہواہے تو اگر روزے کی قضا کا وقت تنگ نہ ہو تو بناء بر احتیاط واجب دوسرے دن روزہ رکھے اور اگر وقت تنگ ہو مثلا اس کے ذمہ پانچ دن کے قضا روزے ہوں اور رمضان میں پانچ دن سے زیادہ باقی نہ ہوں تو پھرا سی دن روزہ رکھے اور اس کا روزہ صحیح ہے۔
مسئلہ ۱۳۸۳: اگر عورت رمضان میں صبح کی اذان سے پہلے حیض یا نفاس سے پاک ہوجائے اور غسل کے لئے وقت نہ ہو تو تیمم کرلے اس کا روزہ صحیح ہے اور اگر غسل و تیمم دونوں ہی کے لئے وقت نہ ، ہوتو بعد میں غسل کرے اس کا روزہ صحیح ہے۔
مسئلہ ۱۳۸۴: اگر عورت صبح کی اذان کے بعد حثض یا نفاس سے پاک ہوتو (اس دن کا) روزہ نہیں رکھ سکتی اسی طرح اگر دن میں حیض یا نفاس کا خون دیکھے چاہے وہ مغرب کے قریب ہوپھر بھی روزہ نہیں رکھ سکتی۔
مسئلہ ۱۳۸۵: اگر عورت صبح کی اذان سے پہلے حیض یا نفاس سے پاک ہوجائے مگر غسل کرنے میں کوتاہی کرے تو بناء بر احتیاط واجب اس کا روزہ باطل ہے لیکن اگر کوتاہی نہ کرے مثلا حمام کھلنے کی منتظر ہویا حمام کا پانی گرم ہونے کے انتظار میں ہو اور صبح کی اذان تک غسل نہ کرے تو اگر تیمم کرلیاہے تو اس روزہ صحیح ہے۔
مسئلہ ۱۳۸۶: مستحاضہ عورت اپنے غسل کو۔ احکام استحاضہ میں بیان کی گئی تفصیل کے مطابق۔ بجالائے اس کا روزہ صحیح ہے۔
مسئلہ ۱۳۸۷: جس کسی نے میت کو چھوا ہو، او ر اس پر غسل مس میت واجب ہو وہ غسل مس میت کئے بغیر روزہ رکھ سکتاہے۔ بلکہ روزہ کی حالت میں اگر مردہ کو چھولے تب بھی روزہ باطل نہیں ہوگا البتہ نماز کے لئے غسل کرنا ہوگا۔

۶۔ سر کو پانی میں ڈبونا. 1370 _1365 ہوگا۔ ۸۔ بہنے والی چیزوں سے اینمالینا.1388
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma