رہن (گروی ) کے احکام. 1975_1964

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
توضیح المسائل
حوالہ (ڈرافٹ) کے احکام. 1963_1954ضامن بننے کے احکام.1984_1976

مسئلہ ۱۹۶۴:۔ رہن یا گروی رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ مقروض، قرض خواہ سے اس طرح قرارداد کرے کہ اپنا کچھ مال قرض خواہ کے پاس رکھدے کہ اگرمیں آپ کا قرض وقت معین پر ادا نہ کروں تو آپ اس مال سے لے سکتاہیں۔
مسئلہ ۱۹۶۵:۔ رہن لفظی صیغہ کے ذریعہ بھی ہوسکتا ہے مثلا کہے کہ میں اس مال کو اپکے قرضہ کے عوض آپکے پاس گروی رکھتاہوں اور قرض خواہ کہے میں نے قبول کیا۔ اور عملی طور سے بھی انجام دیاجاسکتا ہے مثلا قرضدار اپنا مال قرض خواہ کے پاس رہن کے نیت سے رکھے اور قرض خواہ اسی نیت سے قبول کرے۔
مسئلہ ۱۹۶۶:۔ گروی رکھنے والا اور جس کے پاس گروی رکھا جائے دونوں کو بالغ و عاقل ہونا چاہئے اور کسی نے ان کو مجبور نہ کیا ہو اور دونوں احمق نہ ہوں نیز دیوالیہ ہونے کی وجہ سے حاکم شرع (قاضی) نے ان کو ان کے مال میں تصرف سے منع نہ کیا ہو۔
مسئلہ ۱۹۶۷:۔ انسان اسی مال کو گروی رکھ سکتاہے جس پراس کو شرعا تصرف کا حق ہو۔ اگر دوسرے کے مال کو گروی کردے تو صحیح نہیں ہے۔ ہاں مال کا مالک اجازت دے تو صحیح ہے۔ اسی طرح اگر صاحب مال قرض خواہ سے کہے کہ میں اس مال کو فلاں کے قرضے کے مقابلہ میں کرتاہوں اور وہ قبول کرے تو صحیح ہے۔
اور وہ قبول کرے تو صحیح ہے۔
مسئلہ ۱۹۶۸: اسی چیز کو گروی کیاجاسکتا ہے جس کی خرید و فروخت صحیح ہو، لہذا شراب، الات قمار (جوے) و غیرہ کو گروی نہیں رکھا جاسکتا۔
مسئلہ ۱۹۶۹: جس چیز کو گروی رکھا جائے اس کے منافع کا مالک صاحب مال ہی ہوگا۔ مثلا جانور کا دودھ، درخت کا پھل و غیرہ۔
مسئلہ ۱۹۷۰ احتیاط واجب کی بناء پر جب تک گروی کا مال قرض خواہ کے سپرد نہ کردیاجائے رہن نہیں ہوتا۔ لیکن اگر کوئی مکان کی رجڑی مثلا قرض خواہ کے حوالے بطور رہن رکھدے کہ بوقت ضرورت اس کو بیچ کر اپنی رقم وصول کرسکتاہے تو یہ صورت رہن کی صحیح ہے چاہے مقروض مکان میں رہتا ہی ہو۔
مسئلہ ۱۹۷۱:۔ ہر وہ تصرف جو رہن کے مخالف ہو جائز نہیں ہے۔ اس بناپر مقروض اور قرض خواہ ایک دوسرے کے اجازت کے بغیر گروی مالی کو کسی کے مالک نہیں بتا سکتے۔ مثلا نہ کسی کو بخش سکتے نہ بھیج سکتے ہیں۔ لیکن اگر کوئی ایک بیچدے اور دوسرا بعد میں اجازت دیدے تو کوئی حرج نہیں ہے۔ اور احتیاط ہے دونوں مےں سے کوئی بھی ایک دوسرے کی رضامندی کے بغیر کوئی تصرف نہ کرے چاہے وہ تصرف رہن کے خلاف بھی نہ ہو۔
مسئلہ ۱۹۷۲:۔ اگر قرض خواہ گروی مال کو مقروض کی اجازت سے بیچدے تو اس کی قیمت رہن نہیں ہوگی۔ رہن باطل ہوجائے گا۔ ہاں اگر مقروض نے بیچنے کی اجازت اس شرط سے وہی ہو کہ اس کی قیمت بھی رہن ہوگی تو قیمت بھی گروی ہوجائے گی
مسئلہ ۱۹۷۳: اگر مقروض قرض کو وعدے کے مطابق قرض خواہ کے مطالبہ کے یا وجود ادا نہ کرے تو قرض خواہ گروی مال کو بیچ کر اس سے اپنا قرض لے کرباقی رقم مقروض کے حوالہ کرسکتا ہے اور اگر حاکم شرع تک رسائی ممکن ہو تو احتیاط یہ ہے کہ اس کام کے لئے حاکم شرع سے اجازت حاصل کرلے۔
مسئلہ ۱۹۷۴: اگر مقروض نے گروی چیز حوالہ نہ کی ہو اور جس مکان میں رہتاہے وہ اور گھریلو چیزیں جس کی اس کو ضرورت ہو اس کے علاوہ دوسرا مال نہ رکھتا ہو قرض خواہ اپنے قرض کا مطالبہ اس سے نہیں کرسکتا ہو بلکہ اس کو مہلت دینی ہوگی۔ لیکن جو چیز گروی رکھی ہو وہ گھر اور ضروری گھریلو سامان ہو تو قرض خواہ ان چیزوں کو بیچ کر اپنا قرض وصول کرسکتا ہے۔
مسئلہ ۱۹۷۵: آجکل جو بعض لوگوں میں رہنی مکان کی رسم ہے مالک مکان کو کچھ قرض دے کر اس کے مکان کو گروی کر لیتے ہیں اس شرط پر کہ اس کا تھوڑا سا کرایہ دیتے رہیں گے یا بالکل کرایہ نہ دیں گے۔ تو یہ کام سود ہے اور حرام ہے۔
اس کا صحیح طریقہ یہ ہے پہلے مکان کو کرایہ یرلیں چاہے کرایہ بہت ہی مختصر ہو اور کرایہ کے ضمن میں شرط کریں کہ آپ ہم کو اتنا قرض دیں۔ پھر اس قرض کے مقابلے میں اس کے مکان کو گروی کریں۔ اس صورت میں سود نہیں ہے اور حلال ہے۔

حوالہ (ڈرافٹ) کے احکام. 1963_1954ضامن بننے کے احکام.1984_1976
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma