جو چیز خرچ کرتے ہو

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 01
انفاق کی رکاوٹوں اور ان سے مقابلہ خرچ کیسے کر نا چاہیئے

لفظ ”حکمت “کے بہت سے معانی بیان کئے گئے ہیں مثلاََ”جہان ہستی کی معرفت وشناخت “ ”حقائق قرآن کا علم “ ”گفتار وکردار کے لحاظ سے حق تک پہنچنا“ اور ”خداکی معرفت آشنائی “وغیرہ یہ سب معانی ایک و سیع مفہو م میں یک جا ہو جا تے ہیں ۔
اس آیت کی گذشتہ آیات سے منا سبت یہ کہ بعض افراد کو خدا تعالی ان کی پاکیزگی اور کو شش کی وجہ سے ایک علم وآگاہی عطاکر تاہے جس کی بنا ء پر وہ نہایت عمدہ طر یقے سے معاشرے میں انفاق کے فوئد وآثا ر اور نقو ش حیا ت کا ادراک کر لیتے ہیں اور خدا ئی الہا مات اور شیطانی وساوس میں فرق کو جان لیتے ہیں دوسرے لفظوں میں گذشتہ آیت میں چو نکہ اس بات پر گفتگو تھی کہ خدا تعالی انفاق کے نتیجے میں بخشش وبرکت کا وعدہ کرتا ہے اور شیطان انسان کے دل میں فقروفاقہ کاوسوسہ پیدا کر تا ہے اس لیے زیر نظر آیت میں اس حقیقت کی طرف اشارہ کیاگیا ہے کہ حکمت ہی ایسی چیز ہے جو خدائی اور شیطانی وعدوں میں فرق کرسکتی ہے اور گمراہ کرنے والے وسوسوں سے نجا ت بخشتی ہے ۔
واضح ہے کہ ”من یشاء “ (جسے وہ چاہتا ہے )سے یہ مراد نہیں کہ حکمت ودا نش بغیر کسی وجہ سے اسے یا اسے دی جا تی ہے بلکہ خدا کی مشیت وارادہ تمام امور میں حکمت سے منسلک ہے ۔یعنی جس شخص کو وہ اہل سمجھتا ہے اسے دیتا ہے اور حیات بخش ،صاف وشفاف اور شیرین سر چشمے سے سیراب کرتا ہے ۔
ومن یو تی الحکمة فقد اوتی خیراََکثیراََ۔“:
حکمت بخشنے والااگر چہ خدا ہی ہے لیکن اس جملے میں اس کا نام نہیں لیا گیا ،صرف فرما یا گیا ہے :جس کسی کوحکمت دی جا تی ہے اسے بہت سی خیر دی گئی ہے ،اور جس طرف سے ملے اس کے خیر ہونے میںکوئی فرق نہیں
یہ امر قابل توجہ ہے کہ اس جملے میںفرمایا گیا ہے کہ جسے دانش وحکمت دی گئی ہے ،اسے بہت سی خیر وبرکت مل گئی ہے ،مطلق ”خیر “نہیں کہا گیا کیو نکہ خیر وسعادت صرف دانش وحکمت میں نہیں ہے بلکہ حکمت اس کا ایک اہم عامل ہے ۔
وما یذکر الااولواالا لباب“۔:
”تذکر“کا معنی ہے ”یادآوری “اور روح میں علوم اور دانا ئیوں کی حفاظت“ ”الباب “ ”لب “کی جمع ہے اس کا معنی ہے ”مغز“چونکہ ہر چیز کے بہترین اور بنیا دی حصے کو مغز کہتے ہیں اس لیے عقل وخرد کو ”لب “کہا جا تا ہے اس جملے میں کہا گیا ہے کہ صرف صاحبان عقل وخرد ہی ان حقائق کو یارکھتے ہیں ،دوسروں کو یاد دلاتے ہیں اور ان سے فائد ہ اٹھاتے ہیں ۔اگر چہ (دیوانوں کے علاوہ )سب لوگ صاحب عقل ہیں لیکن سب کو ”اولواالباب “نہیں کہا جاتا۔بلکہ اس سے مراد وہ لوگ ہیں جو عقل وخرد کو کام میں لاتے ہیں اور اس چراغ پر فروغ کے ذریعہ راہ حیا ت پالیتے ہیں ۔
۲۷۰۔وما انفقتم من نفقةاو نذرتم من نذر فان اللہ یعلمہ  وماللظٰلمینمن انصار
ترجمہ
۲۷۰۔جو چیز خرچ کرتے ہو !(جن اموال کو راہ خدا میں خرچ کرنے کی )نذر کرتے ہو خدا نہیں جانتاہے اور ستمگروں کاکوئی یا رومددگار نہیں ۔
تفسیر
آیت کہتی ہے :راہ خدا میں جو کچھ خرچ کر و وہ و اجب ہو یا غیر واجب ،کم ہو یا زیادہ ۔۔۔۔۔حلال طریقے سے حاصل شدہ ہو یاحرام سے ، خلوص سے ہویا ریاکاری سے ،احسان جتلاکر ہو یا ایذا پہنچا کر یا اس کے بغیر ،ایسے اموال میں جنہیں خرچ کر نے کا خدا نے حکم دیاہے یاانسان نے نذر کے ذریعہ اپنے اوپر واجب کر لیا ہو ۔غرض جس طرح کا بھی ہو خدا اس کی تمام خصو صیات کو جانتا ہے اور اس کی جزااچھی ہو یا بری ،ضرور دے گا
یہ جملہ کہتا ہے :ستمگروں اور ظالموں کا کوئی یا رویا ور نہیں ۔یعنی جو لوگ راہ خد ا میں خرچ کرتے ہیں اور اس کے ذریعہ محروموں اور تہی دستوں کو مصیبت سے نجات دلاتے ہیں یا ایسے کا موں میں مال صرف کر تے ہیں جو اجتماعی مفاد میں ہو اورعام لوگوں کی ر فاہ وآسائش کے لیے ہو تو ان کے لیے یہ اخراجا ت پشت پناہ اور قو ی مددگار ثابت ہوں گے جب کہ بخیل سرمایہ دار یا ریا کاری ومردم آزاری کے ساتھ خر چ کرنے والے اس یا ر ویاور سے محروم ہوں گے ۔
ممکن ہے اس طرف اشارہ ہو کہ قیامت کے دن کے لیے جو سزائیں ریا کاروں ،بخیلوں ،احسان دھرنے والوں اور لوگوں کو اذیت پہنچانے والوں کے انتظار میں ہیں ان سے بچانے کے لیے کوئی بھی ان کی حمایت اور شفاعت نہیں کرے گا ۔یہ ظالم وہ ہیں جنہوں نے عوام کے حقوق پامال کیے ہیں اس لیے کوئی اس عظیم عدالت میں ان کا دفاع نہیں کرے گا۔
ہر ظلم اور ہر ستم کا یہی اثر ہے چاہے وہ جس چہرے اور جس شکل میں ہو ۔
۲۷۱۔ان تبدو االصدقاات فنعما ھی وان تخفوھا وتوٴتوٴھاالفقرآء فھو خیر لکم ویکفر عنکم من سیآتکم ط واللہ بما تعلمون خبیر
ترجمہ
۲۷۱۔اگر انفاق اور صدقات کھلے بند دل کر و تو اچھا ہے اور اگر مخفی طور پر کرو تو حاجتمند وں کو دو یہ تمہا رے لیے بہتر ہے اور ایسا کر ناتمہا رے کچھ گناہوں کو چھپا دیتا ہے ( اور راہ خدا میں بخشش کرنے کے ذریعے تم بخشے جا وٴ گے)اور جو کچھ تم انجام دیتے ہو خدا اس سے آگاہ ہے ۔

انفاق کی رکاوٹوں اور ان سے مقابلہ خرچ کیسے کر نا چاہیئے
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma