مخصوص نفسیاتی حالات میں یہ آیت نازل ہوئی، جن کا ذکر کیا جاچکاہے پہلے تو مسلمانوں کو خبر دی گئی کہ صفا و مروہ خدا کے شعائر اور نشانیوں میں سے ہیں (ان الصفا و المروة من شعائر اللہ)۔
اس مقدمہ اور تمہید کے بعد نتیجہ یوں بیان فرمایا گیاہے: جو لوگ خانہ خدا کا حج یا عمرہ بجالائیں ان کیلئے کوئی گناہ نہیں کہ وہ ان دو پہاڑیوں کے در میان طواف اور سعی کریں (فمن حج البیت او اعتمر فلا جناح علیہ ان یطوف بہما)مشرکین نے غلط طور پر ان خدائی شعائر کو جو بتوں سے آلودہ کر ر کھاہے ان سے ان دو مقدس مقامات کی اہمیت میں کمی واقع نہیں ہوتی۔ آیت کے آخر میں فرمایاگیاہے: جو لوگ اطاعت خدا کے لئے نیک کام انجام دیں تو خدا بھی شاکر و علیم ہے (و من تطوع خیر فان اللہ شاکر علیم)
اللہ تعالی اطاعت اور نیک کاموں کی انجام دہی کے بدلے اچھے عوض کے ذریعے بندوں کے اعمال کی قدردانی کرتاہے اور شکر یہ ادا کرتاہے اور ان کی نیتوں سے اچھی طرح واقف ہے۔ وہ جانتا ہے کہ کون لوگ بتوں سے وابستگی رکھتے ہیں اور کون ان سے بیزار ہیں۔