کس تفسیر کا مطالعه کرنا بهتر هے

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 01
هر زمانے کی احتیاج اور تقاضےاس تفسیر کی خصوصیات

یہ ایسا سوال ہے جو بارہا مختلف طبقوں خصوصا نوجوان طبقے کی طرف سے ہمیں کیا گیا ہے ۔ یہ وہ ہیں جو خلوص سے ملی ہوئی پیاس کے ساتھ قرآن کے صاف و شفاف چشمے کے جویا ہیںاور اس محفوظ آسمانی وحی سے سیراب ہونا چاہتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ ان سب کے سوال میں یہ جملہ پوشیدہ ہے کہ ہمیںایسی تفسیر چاہئے جو تقلید کے حوالے سے نہیں بلکہ تحقیق کے حوالے سے ہمیں عظمت قرآن سے روشناس کراسکے اور دورحاضر میں ہماری ضرورتوں ، دکھوں اور مشکلوں میں راہنمائی کرسکے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہر طبقے کے لوگوں کے لئے مفید بھی ہو اور جس میں پیچیدہ علمی اصطلاحات اس کی صاف و شفاف راہوں اور شاہراوں میں ناہمواریاں پیدا نہ کریں ۔ حقیقت یہ ہے کہ اگر چہ فارسی زبان میں آج ہمارے پاس کئی ایک تفاسیر موجود ہیں ۔ ا س میں شک نہیں کہ یہ وہ تفاسیر ہیں جو ہمارے قدماء بزرگوں کی میراث میں یا بعد میں عصر حاضر کے علماء نے انہیں تحریر کیا ہے اور کچھ ایسی ہیں جو چند صدیاں پہلے لکھی گئی تھیں اور ان کی مخصوص نثر علماء و ادباء سے مخصوص ہے۔
موجود تفاسیر میں بعض اس سطح پر ہیں کہ صرف خواص کے طبقے کا حصہ ہیں اور دیگر طبقات ان سے استفادہ نہیں کرسکتے اور بعض قرآن کے خاص گوشوں کو بیان کرتی ہیں۔ ان کی مثال ایک گلدستہ کی سی ہے جسے کسی تروتازہ باغ سے چنا گیا ہو جس میں باغ کی نشانیاں توہیں لیکن باغ نہیں ہے۔
اس طرح اس بار بار کے سوال کا کوئی ایسا جواب نہ مل سکا یا بہت کم ملا کہ جو قانع ہو، وجدان کو مطمئن کرے اور پیاسے متلاشی کی تشنگی روح کو سیراب کرسکے۔
اس پر ہم نے فیصلہ کیا کہ اس سوال کا جواب عمل سے دینا چاہئے کیونکہ اس وقت اس کا صرف زبانی جواب ممکن نہیں ہے لیکن مشکلات اور روز افزوں مشاغل کے ہوتے ہوئے اور اس طرف توجہ کرتے ہوئے کہ قرآن ایک ایسا بیکراںسمندرہے جس میں آسانی سے اور ساز و سامان، تیاری وقت اور کافی غور و فکر کے بغیر داخل نہیں ہوا جاسکتا اور یہ وہ بحر ناپیدا کنار ہے جس میں بہت سے لوگ غرق ہوئے اور ڈوب چکے ہیں۔ حسرت و اندوہ کے عالم میں اس دریا کے کنارے کھڑا میں اس کی امواج فروشاں کا نظارہ کررہا تھا کہ ایسے میں اچانک ایک بجلی سی فکر میں کوند گئی۔ امید کا دریچہ کھلا اور مسئلے کی راہ حل سمجھائی دینے لگی اور وہ تھی گروپ سسٹم میں کام کرنے کی سوچ اور پھر دس فاضل، مخلص، محقق، آگاہ اور باخبر نوجوان جو ”عشرہ کاملہ“ کے مصداق میں میرے رفیق راہ بن گئے۔ ان کی شبانہ روز پرخلوص کوششوں سے مختصر سی مدت میں یہ پوداثمر آور ہوگیا اور توقع سے بھی جلدی اس کی پہلی جلد چھپ گئی۔
اس بناء پر کہ کوئی نکتہ عزیز قارئین کے لئے مبہم نہ رہنے پائے ہم اپنے طریقہ کار کی بھی اجمالا تشریح کئے دیتے ہیں۔
پہلے آیات قرآنی مختلف، حصوں میں ان محترم علماء میں تقسیم کردی جاتی تھیں( ابتداء میں دودو افراد کے پانچ گروپ تھے)۔ ضروری ہدایات وراہنمائی کی روشنی میں وہ ان مختلف تفاسیر کا مطالعہ کرتے جو اس تفسیر کا منبع اور اصلی کتب ہیں جنہیں اس فن کے عظیم محققین نے سپرد قلم کیا ہے۔ چاہے وہ محققین سنی ہوں یا شیعہ سب کا مطالعہ کیا جاتا ۔ ہمارے زیر نظر رہنے والی تفاسیر میں سے بعض یہ ہیں:
تفسیر مجمع البیان ، تالیف شیخ المفسرین محقق عالی قدر جناب طبرسی
تفسیر انوار التنزیل ، تالیف قاضی بیضاوی۔
تفسیر الدر منثور ، تالیف جلال الدین سیوطی۔
تفسیر برہان ، تالیف محدث بحرانی۔
تفسیر المیزان ، تالیف استاد علامہ طباطبائی۔
تفسیر المنار ، محمد عبدہ مصری۔
تفسیر فی ظلال ، تالیف مصنف معروف سید قطب
اور تفسیر مراغی ، تالیف احمد مصطفی مراغی۔
اس کے بعد وہ معلومات اور ماحصل جو موجودہ زمانے کے احتیاجات اور تقاضوں پر منطبق ہوتے انہیں رشتہ تحریر میں لایا جاتا۔بعدازاں اس گروپ کی اجتماعی نشستیں ہفتے کے مختلف دنوں میں منعقد ہوتیں اور یہ تحریریں پڑھی جاتیں اور ان کی اصلاح کی جاتی۔ ان نشستوں میں ہی قرآن کے بارے میں جن نئی معلومات کا اضافہ ضروری ہوتا وہ کیاجاتا۔ پھر اصلاح شدہ تحریروں کو صاف کرکے لکھاجاتا۔ صاف کرکے لکھنے کے بعد ان سب تحریروں کو ان میں سے چندمنتخب علماء پھر سے پڑھتے اور انہیں منضبط کرتے۔ آخری شکل دینے کے لئے آخری میں میں خود پورے اطمینان سے اس کا مطالعہ کرتا اور بعض اوقات اسی حالت میں محسوس ہوتا کہ اس میں چند پہلوؤں کامزید اضافہ کیاجانا چاہئے اور پھر یہ کام انجام دیا جاتا۔ ضمنی طور پر آیات کارواں ترجمہ بھی میں اسی موقع پر کردیتاتھا۔
عام مطالب(آیات کے ذیلی ترجمہ اور بعض پہلوؤں کے علاوہ جن کا یہ حقیر اضافہ کرتا)چونکہ ان محترم حضرات کے قلم سے ہوتے تھے اورفطری طور پر مختلف ہوتے تھے اس لئے میں ان تحریروں کو ہم آہنگ کرنے کے لئے بھی ضروری کاوش انجام دیتا تھا اور ان تمام زحمات و مشقات کا ثمر یہ کتاب ہے جو عزیز قاری کی نظر سے گزر رہی ہے۔ امید ہے کہ یہ تمام لوگوں کے لئے عمدہ، مفید اور سود مند ثابت ہوگی۔
 

هر زمانے کی احتیاج اور تقاضےاس تفسیر کی خصوصیات
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma