ایک کلی اصول اور عمومی قانون

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 01
ذلت کی مہر بنی اسرائیل کی پیشانی پرایک اہم سوال

بنی اسرائیل سے مربو ط ابحاث میں دراصل قرآن ایک کلی اصول اور عمومی قانون کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہتا ہے کہ قدرو قیمت حقیقت وواقعیت کی ہے نہ کہ ظاہر یت کہ ۔خداوند عالم کی بارگاہ میں ایمان خالص اور عمل صالح قابل قبول ہے جولوگ ایمان لے آئے ہیں (مسلمان )اسی طرح یہودی ، عیسائی اور صائبین حضرت یحیٰ،حضرت نوح حضرت ابراہیم کے پیرو کا ر )جو بھی خدا اور قیامت کے دن پر ایمان لے آئیں اور نیک عمل انجام دیں ان کا اجر وعوض پرور دگار کے پاس مسلم ہے (ان الذین آمنوا والذین ھادوا والنصٰر والصٰبئین من آمن بااللہ والیوم الآخر وعمل صالحا فلھم اجرھم عند ربھم ) لہذا انہیں آئندہ کا خوف ہے نہ گزشتہ کا غم (ولا خوف علیھم ولا ھم یحزنون )
یہ آیت تقریبااسی عبارت کے ساتھ سورہ مائدہ کی آیہ ۶۹ میںآئی ہے ا ور کافی فرق کے ساتھ سورہ حج آیہ ۱۷ میں اس مفہوم کا ذکر ہوا ہے ۔سورہ مائدہ کی مذکورہ آیت کے بعد کی آیات نشاندہی کرتی ہیں کہ یہودی وعیسائی اتراتے تھے کہ ہمارا دین دیگر ادیان سے بہتر ہے اور وہ جنت کو بلا شرکت غیراپنے لئے مخصوص سمجھتے تھے اورشاید یہی فخر مسلمانوں کی ایک جماعت میں بھی تھا ۔زیر بحث آیت کہتی ہے کہ ظاہری ایمان (اسلام )عمل صالح کے بغیر چاہے مسلمانوں کا ہو یایہود ونصاری یاکسی اور دین کے پیروکاروں کا کوئی قدر وقیمت نہیں رکھتا ۔خدااور قیامت کے دن کی بڑی عدالت پر حقیقت ااورخالص ایمان جو نیکی اور عمل صالح کے ساتھ ہو وہی خدا کی بارگاہ میں قدروقیمت کا حامل ہے ۔صرف یہی پروگرام جزااور اطمینان کاباعث ہے ۔
 

ذلت کی مہر بنی اسرائیل کی پیشانی پرایک اہم سوال
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma