اس کا جواب یہ ہے

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 01
(۱) کیا قرآن تورات اور انجیل کے مندرجات کی تصدیق کرتا ہے : دوسروں کو نصیحت خود میاں فضیحت

کہ قرآن مجید کی مختلف آیات گواہی دیتی ہیں کہ انہی تحریف شدہ کتابوں میں جو اس وقت یہود و نصاریٰ کے پاس تھیں پیغمبر اسلام اور ان کے دین کے متعلق نشانیاں موجود تھیں ۔ یہ مسلم ہے کہ ان آسمانی کتب میں تحریف کا مطلب یہ نہیں کہ موجودہ کتب پوری کی پوری باطل اور خلاف واقع ہیں بلکہ یقینی طور پر ان سب میں حقیقی تورات اور انجیل کاکچھ حصہ موجود تھا اور موجود ہے اور پیغمبر اسلام کے بارے میں انہی یا دیگر مذہبی کتب میں نشانیاں موجود تھیں جو یہود و نصاریٰ کے پاس تھیں ( آج بھی ان میں کچھ ایسے ارشادات موجود ہیں ) اس لحاظ سے پیغمبر کا قیام ، آپ کی دعوت اور آپ کی آسمانی کتاب عملی طور ان تمام نشانیوں کی تصدیق کرتے تھے کیونکہ ان کے مطابق تھے ۔
لہذا قرآن کی تورات اور انجیل کی تصدیق کرنا ان معنی میں ہے کہ نبی اکرم کی نشانیاں ، آپ کی دعوت اور آپ کا قیام جو قرآن میں موجود ہے ان نشانیوں کے مطابق ہے جو تورات اور انجیل میں ہیں ۔
تصدیق مطابقت کے معنی میں قرآن مجید کے دیگر مقامات پر بھی استعمال ہوا ہے ۔
مثلاََ سورہ الصٰفٰت ، آیہ ۱۰۵ میں ابراہیم سے فرمایا گیا ہے :
قدصدقت الرء یا
آپ نے خواب کی تصدیق کردی
یعنی آپ کا عمل اس خواب کے مطابق ہے جو آپ نے دیکھا تھا ۔
سورہ اعراف ، آیہ ۱۵۷ میں ہے :
الذین یتبعون الرسول النبی الامی الذی یجدونہ مکتوبا عند ھم فی التوراة والانجییل
یہاں یہ حقیقت صراحت سے بیان ہوئی ہے یعنی ”جو اوصاف وہ دیکھ رہے ہیں وہ اس کے مطابق ہیں جو انہوں نے تورات انجیل میں پائے ہیں “
دوسری آیات میں یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ آنحضرت کی نشانیاں ان گذشتہ کتب میں دیکھی گئی ہیں اور زیر بحث آیت جس کی تفسیر ہم پڑھ چکے ہیں یہ بھی اس حقیقت کی شاہد ہے اور وہاں ہم بتا چکے ہیں کہ تھوڑی سی چیز کی خاطر یہاں تک کہ ایک دعوت کے لئے انہوں نے صفات پیغمبر کے بارے میں تحریف کردی ۔
بہر حال مندرجہ بالا آیات میں اس کے سوا کچھ نہیں کہ قرآن اور رسول نے عملی طور پر اپنی حقانیت کی ان نشانیوں کی تصدیق کی جو گذشتہ کتب میں موجود تھیں اور اس کے لئے کوئی معمولی سی دلیل بھی موجود نہیں کہ ان آیات نے تورات اور انجیل کے تمام مندرجات کی تصدیق کر دی ہے جبکہ اس کے بر خلاف قرآن مجید کی کئی آیات اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ ان لوگوں نے تورات اور انجیل میں تحریف کردی تھی اور یہ خود ہماری گذشتہ گفتگو کا ایک زندہ شاہد ہے ۔
(۱) فخر الاسلام جو کتاب انیس الاعلام کے موٴلف ہیں علماء نصاریٰ میں سے تھے ۔ انہوں نے اپنی تعلیم عیسائی پادریوں اور علماء ہی میں مکمل کی تھی اور ان کے ہاں ایک بلند مقام پیدا کیا تھا وہ اس کتا ب کے مقدمے میں اپنے مسلمان ہونے کے عجیب و غریب واقعے کو اس طرح بیان کرتے ہیں :
بڑی جستجو ، زحمتوں اور کئی ایک شہر وں میں گردش کے بعد میں ایک عظیم پادری کے پاس پہنچا جو زہد و تقویٰ میں ممتاز تھا ۔ کیتھولک فرقے کے بادشاہ وغیرہ اپنے مسائل کے لئے اس سے رجوع کرتے تھے ۔ ایک مدت تک میں اس کے پاس نصاری کے مختلف مذاہب کی تعلیم حاصل کرتا رہا ۔ اس کے بہت سے شاگرد تھے لیکن اتفاقا مجھ سے اسے خاص ہی لگاؤ تھا ۔ اس کے گھر کی سب چابیاں میرے ہاتھ میں تھیں صرف ایک صندوق خانے کی چابی اس کے اپنے پاس ہوا کرتی تھی  اس دوران میں ایک دن اس پادری کو کوئی بیماری پیش آئی تو مجھ سے کہا کہ شاگردوں سے جاکر کہدو کہ آج میں درس نہیں دے سکتا ۔ جب میں طالب علموں کے پاس آیا تو دیکھا کہ وہ بحث مباحثہ میں مصروف ہیں یہ بحث سریانی کے لفظ ” فار قلیطا “ اور یونانی زبان کے لفظ ” ہریکلتوس “ کے معنی تک جا پہنچی اور وہ کافی دیر تک جھگڑتے رہے ۔ ہر کسی کی الگ رائے تھی ۔ واپس آنے پر استاد نے مجھ سے پوچھا آج کیا مباحثہ کرتے رہے ہو تو میں نے لفظ فارقلیطا کا اختلاف اس کے سامنے بیان کیا وہ کہنے لگا : تو نے ان میں کس قول کا انتخاب کیا ہے ۔ مین نے کہا فلاں مفسر کے قول کا جس نے اس کا معنی ” مختار “ بیان کیا ہے میں نے پسند کیا ۔
استاد پادری کہنے لگا تو نے کوتاہی تو نہیں کی لیکن حق اور واقعہ ان تمام کے خلاف ہے کیونکہ اس کی حقیقت کو راسخون فی العلم کے علاوہ دوسرے لوگ نہیں جانتے اور ان میں سے بھی بہت کم اس حقیقت سے آشنا ہیں ۔ میں نے اصرار کیا کہ اس کے معنی مجھے بتلائیے ۔ وہ بہت رویا اور کہنے لگا : میں کوئی چیز تم سے نہیں چھپاتا ۔لیکن اس نام کے معنی معلوم ہونے کا نتیجہ تو بہت سخت ہوگا کیونکہ اس کے معلوم ہونے کے ساتھ ہی مجھے اور تمہیں قتل کردیا جائے گا ۔ اب اگر تم وعدہ کرو کہ کسی سے نہیں کہو گے تو میں اسے ظاہر کردیتا ہوں ۔ میں نے تمام مقدسات مذہبی کی قسم کھائی کہ اسے فاش نہیں کروں گا تو اس نے کہا کہ مسلمانوں کے پیغمبر کے ناموں میں سے ایک نام ہے اور اس کے معنی ”احمد “اور محمد “ ہیں اس کے بعد اس نے اس چھوٹے کمرے کی چابی مجھے دے دی اور کہا کہ فلاں کا دروازہ کھولو اور فلاں فلاں کتاب لے آؤ ۔ میں کتابیں اس کے پاس لے آیا ۔ یہ دونوں کتابیں رسول اسلام کے ظہور سے پہلے کی تھیں اور چمڑے پر لکھی ہوئی تھیں ۔دونوں کتب میں ”فارقلیطا “ کا ترجمہ ”احمد “ اور محمد “ کیا گیا تھا ۔ اس کے بعد استاد نے مزید کہا کہ آنحضرت کے ظہور سے پہلے علماء نصاریٰ میں کوئی اختلاف نہ تھا کہ فارقلیطا کے معنی احمد اور محمد ہیں لیکن ظہورمحمد کے بعد اپنی سرداری اور مادی فوائد کی بقا کے لئے اس کی تاویل کردی اور اس کے لئے دوسرے معنی گھڑ لئے حالانکہ وہ معنی یقینا صاحب انجیل کی مراد نہیں ۔ میں نے سوال کیا کہ دین نصاریٰ کے متعلق آپ کیا کہتے ہیں ۔ اس نے کہا دین اسلام کے آ نے سے منسوخ ہو گیا ہے اس جملے کا اس نے تین مرتبہ تکرار کیا ۔
پس میں نے کہا کہ اس زمانے میں طریق نجات اور صراط مستقیم  کون سا ہے ۔ اس نے کہا منحصر ہے محمد کی پیروی و اتباع میں ۔ میں نے کہا کیا اس کی پیروی کرنے والے اہل نجات ہیں ۔ اس نے کہا ہاں خدا کی قسم ( اور تین مرتبہ قسم کھائی ) پھر استاد نے گریہ کیا اور میں بھی بہت رویا اور اس نے کہا آخرت اور نجات چاہتے ہو تو ضرور دین حق قبول کر لو  میں ہمیشہ تمہارے لئے دعا کروں گا اس شرط کے ساتھ کہ قیامت کے دن گواہی دو کہ کہ میں باطن میں مسلمان اور حضرت محمد کا پیرو کار ہوں اور علماء نصاریٰ کے ایک گروہ کی باطن میں مجھ جیسی حالت ہے اور میری طرح ظاہراََ اپنے دنیاوی مقام سے دست کش نہیں ہو سکتے ورنہ کوئی شک وشبہ نہیں کہ اس وقت روئے زمین پر دین خدا دین اسلام ہی ہے ۱
آپ دیکھیں گے کہ علماء اہل کتاب نے پیغمبر اسلام کے ظہور کے بعد اپنے شخصی منافع کی خاطر آنحضرت کے نام اور نشانیوں کی اور توجیہات کر دی ہیں ۔“
(۴۴)۔ اتامرون الناس بالبر و تنسون انفسکم و انتم تتلون الکتا ب افلا تعقلون
(۴۵)۔ واستعینو ا بالصبر والصلوٰة ط و انھا لکبیرة الا علی الخاشعین
(۴۶)۔الذین یظنون انھم ملقو ا ربھم و انھم الیہ راجعون
(۴۴)۔کیا تم لوگوں کو نیکی کی اور اس پیغمبر پر جس کی صفات واضح طور پر تورات میں آئی ہیں ایمان لانے کی دعوت دیتے ہو لیکن اپنے آپ کو بھول جاتے ہو حالانکہ ( آسمانی کتاب پڑھتے ہو ۔ کیا تم عقل و فکر سے کام نہیں لیتے۔
(۴۵)۔ صبر اور نماز سے استعانت حاصل کرو ( استقامت اور اندرونی خواہشات پر کنٹرول کرکے پروردگار کی طرف توجہ سے قوت حاصل کرو اور خشوع کرنے والوں کے علاوہ دوسروں پر یہ کام گراں ہے ۔
(۴۶) ۔ وہ جو ایمان رکھتے ہیں کہ خدا سے ملاقات کریں گے اور اسی کی جانب لوٹ جائیں گے ۔


 

(۱)۔اقتباس و اختصار از ہدایت ِ دوم مقدمہ ”انیس الاعلام “

(۱) کیا قرآن تورات اور انجیل کے مندرجات کی تصدیق کرتا ہے : دوسروں کو نصیحت خود میاں فضیحت
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma