خدا کے ناموں میں سے اللہ، جامع ترین نام ہے

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 01
کیا بسم اللہ سورہ حمد کا جزء ہے؟خدا کی رحمت عام او ررحمت خاص

بسم اللہ کی ادائیگی میں ہمارا سامنا سب سے پہلے لفظ اسم سے ہوتا ہے۔ عربی ادب کے علماء کے بقول اس کی اصلی ”سمو“ بر وزن علو ہے جس کے معنی ہیں ارتفاع اور بلندی۔ تمام ناموں کو اسم کہنے کی وجہ یہ ہے کہ اس سے ہر چیزکا مفہوم اخفاء سے ظہور و ارتفاع کے مرحلے میں داخل ہوجاتا ہے یا اس کی وجہ یہ ہے کہ لفظ، نام ہوجانے کے بعد معنی پیدا کرلیتا ہے۔ مہمل اور بے معنی کی منزل سے نکل آتا ہے اور اس طرح ارتفاع و بلندی حاصل کرلتیا ہے۔
بہرحال کلمہ ”اسم“ کے بعد، ہم کلمہ اللہ تک پہنچتے ہیں جو خدا کے ناموں میں سب سے زیادہ جامع ہے۔ خدا کے ان ناموں کو جو قرآن مجید یا دیگر مصادر اسلامی میں آئے ہیں اگر دیکھا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ وہ خدا کی کسی ایک صفت کو منعکس کرتے ہیں لیکن وہ نام جو تمام صفات و کمالات الہی کی طرف اشارہ کرتا ہے دوسرے لفظوں میں جو صفات جلال و جمال کا جامع ہے و ہ صرف اللہ ہے یہی وجہ ہے کہ خدا کے دوسرے نام عموما کلمہ
اللہ کی صفت کی حیثیت سے کہے جاتے ہیں مثال کے طور پر چند ایک کا ذکر کیا جاتا ہے :
غفور و رحیم : فان اللہ غفور رحیم (بقرہ ۲۲۶)۔ یہ صفت خدا کی صفت بخشش کی طرف اشارہ ہے :
سمیع وعلیم : سمیع اشارہ ہے اس بات کی طرف کہ خدا تمام سنی جانے والی چیزوں سے آگاہی رکھتا ہے اور علیم اشارہ ہے کہ وہ تمام چیزوں سے باخبر ہے۔
فان اللہ سمیع علیم (بقرہ ، ۲۲۷
بصیر : یہ لفط بتاتا ہے کہ خدا تمام دیکھی جانے والی چیزوں سے آگاہ ہے : واللہ بصیر بما تعملون (حجرات، ۱۸
رزاق : یہ صفت اس کے تمام موجودات کو روزی دینے کے پہلو کی طرف اشارہ کرتی ہے اور ذوالقوة اس کی قدرت کو ظاہر کرتی ہے اور متین، اس کے افعال اور پروگرام کی پختگی کا تعارف ہے : ان اللہ ھو الرزاق ذو القوة المتین (زاریات ، ۵۸)
خالق اور باری : اس کی آفرینش اور پیدا کرنے کی صفت کی طرف اشارہ ہے اور مصور اس کی تصویر کشی کی حکایت کرتا ہے : ھو اللہ الخالق الباری المصور لہ الاسماء الحسنی (حشر، ۲۴)
ظاہر ہوا کہ ”اللہ “ ہی خدا کے تمام ناموں میں سے جامع ترین ہے یہی وجہ ہے کہ ایک ہی آیت میںہم دیکھتے ہیں کہ بہت سے نام ”اللہ“ قرار پائے ہیں :
ھو اللہ الذی لا الہ الا ھو الملک القدوس السلام المومن المھیمن العزیز الجبار المتکبر۔
اللہ وہ ہے جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں وہ حاکم مطلق ہے، منزا ہے، ہر ظلم و ستم سے پاک ہے، امن بخشنے والا ہے، سب کا نگہبان ہے، توانا ہے کسی سے شکست کھانے والا نہیں اور تمام موجودات پرقاہر وغالب اور باعظمت ہے۔ (حشر
۲۳
نہیں ہوسکتے۔ یہی وجہ ہے کہ دیگر مذاہب کے لوگ جب مسلمانوں کے معبود کی طرف اشارہ کرنا چاہتے ہیں تو لفظ اللہ کا ذکر کرتے ہیں کیونکہ خدا وندعالم کی تعریف و توصیف لفظ اللہ سے مسلمانوں کے ساتھ مخصوص ہے۔
اس نام کی جامعیت کا ایک وضح شاہد یہ ہے کہ ایمان و توحید کا اظہار صرف ”
لا الہ الا اللہ“ کے جملے سے ہوسکتا ہے اور جملہ ”لا الہ الا العلیم.. الا الخالق.... لا الرزاق اور دیگر اس قسم کے جملے خود سے توحید و اسلام کی دلیل

کیا بسم اللہ سورہ حمد کا جزء ہے؟خدا کی رحمت عام او ررحمت خاص
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma