حقوق و فرائض

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 01
عدت ۔ حفاظت نسل کا ذریعہ ہے عورت اور اس کے حقوق کی تاریخ

قرآن یہاں پر ایک بنیادی بات بیان کررہاہے اور وہ یہ کہ ہر فرض اور ذمہ داری کے پہلو میں ایک حق بھی ہے یعنی ذمہ داری اور فرض کبھی حق سے جدا نہیں ہوتے۔ مثلا ماں باپ پر اولاد کے بارے میں کچھ فرائض اور ذمہ داریاں عائد ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اولاد کے ذمے ان کے کچھ حقوق بھی ہوں گے۔ اس طرح قاضی کی ذمہ داری ہے کہ وہ عدل و انصاف کو عام کرنے کی کوشش کرے، اس کے بدلے قاضی کے لئے بہت سے حقوق بھی مقرر کئے گئے ہیں۔ اس طرح انبیاء اور امتوں کا معاملہ بھی ہے زیر نظر آیت میں اس حقیقت کی طرف بھی اشارہ کرتے ہوئے فرمایاگیاہے کہ جیسے عورتوں کے فرائض اور ذمہ داریاں ہیں اس طرح ان کے لیئے کچھ حقوق بھی مقرر کیئے گئے ہیں ان حقوق و فرائض میں مساوات کی وجہ سے ان میں ”عدالت کا اجر لو “ عملی صورت اختیار کرسکتاہے۔
اسی طرح اگر کسی کے لیے کوئی حق مقرر کیاگیاہے اس کے مقابلے میں اس پر فرائض بھی عائد کیئے گئے ہوں گے لہذا کوئی ایسا شخص میسر نہیں آسکتا کہ اس کا کوئی حق ہو اور اس کے کند ھے پر کوئی فرض اور ذمہ داری نہ ہو۔
”و للرجال علیہن درجة و اللہ عزیز حکیم“
یہ جملہ گذشتہ قانون کی تکمیل کرتاہے اس کی وضاحت یہ ہے کہ گذشتہ جملے میں عورت کے بارے میں قانون عدالت مرد کی طرح جاری ہے لیکن کیا یہ ضروری ہے کہ مرد اور عورت تمام فرائض اور ذمہ داریوں میں اور پھر ان کے پس منظر میں تمام حقوق میں سوفیصد برابر اور ہم دوش ہوں۔
عورت اور مرد کی جسمانی و روحانی قوت و استعداد میں جو وسیع فرق ہے اسے مد نظر رکھتے ہوئے اس سوال کا جواب واضح ہوجاتا ہے چونکہ عورت کے ذمہ ماں کا حساس فریضہ اور معاشرے کے لیے آبرومند نسلوں کی پرورش ہے لہذا اس میں احساسات و جذبات زیادہ پائے جاتے ہیں۔ عورت میں احساسات کی اسی برتری کے پیش نظر ضروری ہے کہ بعض اجتماعی فرائض جن میں زیادہ فکری اور نظری قوت درکارہے ان میں مرد بلند مرتبہ کے حامل ہوں۔ کیونکہ ان امور کو جذبات سے بالاتر ہونا چاہئیے۔ حکومت قضاوت گھریلو معاملات کی سرپرستی ایسے امور ہی کی مثالیں ہیں۔ البتہ ان امور کی وجہ سے اس میں کوئی رکاوٹ نہیں کہ بعض خواتین اپنے علم و تقوی کے سبب کسی مرحلے میں بہت سے مردوں سے بلند تر ہوں۔
اگر اس پروگرام پر عمل نہ کیاجائے یعنی ہم تمام حقوق اور حالات کی بارے میں ایک ہی قسم کا حکم لاگو کرنے لگیں تویہ ”الرجال قوامون علی النساء“کے کلی قانون کی بھی خلاف ورزی ہوگی عدالت کے اس حکم کو ”و لہن مثل الذین علیہن“کے بھی خلاف ہوگا کیونکہ ہر شخص کو اپنا حق ملنا چاہئیے“ کا مفہوم یہ ہے کہ عورت اور مرد میں سے ہر ایک اپنی مخصوص استعداد، صلاحیتوں، غرائز اور ساخت کے مطابق اپنی ذمہ داری انجام دے ۔ جو کام مرد سے نہیں ہوسکتے عورت اس کی مدد کرے اور جو کام عورت سے نہیں ہوسکتے مرد اس کی مدد کے لیے اٹھ کھڑاہو۔ قانون نظم کا تقاضا ہے کہ احساسات و نرم مزاجی کے حامل افراد زیادہ فکر و نظر رکھنے والے افراد کی سرپرستی میں ہوں لہذا گھرکی سرپرستی مرد کے ذمے ہے اور عورت کے ذمے ہے کہ گھر کا نظام چلانے میں اس کی معاون ہو۔
 

عدت ۔ حفاظت نسل کا ذریعہ ہے عورت اور اس کے حقوق کی تاریخ
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma