جدایی مشروط

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 01
خدائی سرحدیں محلل کا عمل

گذشتہ آیت میں اجمالی طور پر یہ نکتہ بیان کیاجاچکاہے کہ دوسری طلاق کے بعد عورت اور مرد الفت و صلح کی راہ اپنا لیں یا ہمیشہ کے لیے ایک دوسرے سے جدا ہوجائیں۔
یہ آیت حقیقت میں ایک تبصرہ ہے جو گذشتہ آیت سے منسلک ہے۔ آیت کہتی ہے کہ جدائی کا حکم ہمیشہ کے لیے ہے لیکن عورت دوسری شادی کرلے، اور دوسرے شوہر سے مباشرت کے بعد طلاق لے لے تو اس صورت میں چاہے تو پہلے شوہر سے صلح کرسکتی ہے اور امید رکھے کہ اگر وہ حالات کو سازگار رکھیں اور حدود الہی کا احترام کریں تو کوئی حرج نہیں۔
اسلام کے عظیم رہبروں سے جو روایات پہنچی ہیں ان میں فرمایاگیاہے کہ یہ دوسرا نکاح دائمی ہو اور نکاح کے بعد میاں بیوی کے تعلقات بھی عملی طور پر انجام پائیں۔ روایات سے قطع نظریہ دونوں شرطیں خود آیت سے بھی ظاہر ہوتی ہیں کیونکہ لفظ نکاح جنسی عمل کے لیے بھی استعمال ہوتاہے اور صیغہ عقد کے اجراء کے لیے بھی جیسا کہ آیت کی شان نزول میں اس کی صراحت ہوچکی ہے ۔
نیز ”فان طلقھا“سے دوسری شرط یعنی نکاح کا دائمی ہونابھی معلوم ہوجاتاہے کیونکہ نکاح موقت تو طلاق کا محتاج نہیں ہوتا۔
بے راہ روی سے روکنے کا ایک عامل
بعض حیلہ باز محلل کے اس حکم کے اس حکم کو غلط مقاصد کے لیے دستاویز بناتے ہیں اور کچھ بے خبر لوگوں کی جہالت اور جذبات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اس بارے میں اسلام پر نامردانہ حملے کرتے ہیں لیکن احکام طلاق میں غور کرنے اور ان کے فلسفے کی طرف متوج ہونے سے حقیقت کے متلاشی اس قانون کے ایک عجیب نقش سے آشنا ہوتے ہیں۔{ XE ۲۲۱: }
{ XE نننن }{ XE نننن }اس کی وضاحت کچھ یوں ہے کہ گذشتہ آیات کی تفسیر میں کہاجاچکاہے طلاق بھی مخصوص حالات میں شادی کی طرح ایک حیاتی عمل اور ضروری امر شمار ہوتی ہے۔ اسی لیے اسلام نے اسے جائز قرار دیاہے۔ لیکن خاندانوں میں جدائیاں عموما فرد اور معاشرے دونوں کے لیے ناقابل تلافی نقصان کا باعث ہواکرتی ہیں۔ لہذا مختلف طریقوں کے ذریعے طلاق عمل سے حتی الامکان بچنے کی کوشش کرنی چاہئیے۔
 

خدائی سرحدیں محلل کا عمل
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma