۱۔ ایک درس عبرت :

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 01
ادبیات عرب کا طریقہ ہےجهاد با جان و مال

آیت در اصل سب لوگو ں کے لیے ایک درس عبرت بیان کرتی ہے تاکہ لوگ یہ نہ سمجھیں کہ ذمہ داریوں سے فرار اور بہانہ سازیوں کے زریعے وہ مامون ہو سکتے ہیں وہ یہ خیال نہ کریں کہ قدرت پروردگار بلکہ طبیعی و مادی قانین جو دنیا پر حاکم ہیں ان سے وہ زیادہ طاقتور ہیں اگر وہ دشمنوں سے جنگ کرنے سے پہلو تہی کریں اور جہاد سے فرار حاصل کریں ، جبکہ یہ خود انہی کی سر بلندی کا ذریعہ ہے پھر بھی ممکن ہے خدا وند عالم انہیں کسی اور دشمن کے سامنے کر دے چاہے وہ ایسا چھو ٹا دشمن ہو جو آنکھوں سے دیکھا بھی نہ جاسکے
دوربین سے دیکھے جانے والے یہ چھوٹے دشمن جنہیں جراثیم کہتے ہیں انہی سے طاعون یا کویی اور وبا پھیل سکتی ہے جو اتنی تیز ی اور برق رفتاری سے انہیں مار ڈالتی ہے کہ کویی خطرناک دشمن بھی میدان جنگ میں ان سے ایسا سلوک نہیں کر سکتا پھر بھی لوگ کیوں عبرت حاصل نہیں کر تے اور اپنی ذمہ داریوں سے فرار کرتے ہیں
۲۔یہ تاریخ ہے یا تمثیل :جو داستان یہاں بیان کی گیی ہے کیا یہ ایک تاریخی واقعہ ہے جسکی طرف قران نے سر بستہ طور پر اشارہ کیا ہے جبکہ روایات میں اسکی تفصیل آئی ہے یا اسے ایک تمثیل کے طور پر بیان کیا گیا ہے اور عقلی حقائق کی حسی طور پر تصویر کشی کی گیی ہے 
مذکورہ واقعے میں کیی ٴایک غیر معمولی پہلو ہین اور بعض مفسرین کے لیے مشکل تھا کہ اسکو جوں کا توں گوارا کر لیں لہٰذا انہوں نے اسکے وقوع پذیر ہونے سے انکار کر دیا ہے انکے نذدیک یہ واقعہ بطور تمثیل ذکر ہوا ہے جس میں ایک ایسے گروہ کا تذکرہ ہے جو دشمن سے مقابلے میں سستی کرتا ہے اور نتیجتاً شکست کھا جاتا ہے پھر عبرت حاصل کرتے ہوے بیدار ہو جاتا ہے قیام اور مقابلہ پھر سے شروع کرتا ہے اور آخر کار کامیاب ہو جاتا ہے
اس تفسیر کے مطابق ِ موتو کا لفظ سستی اور تساہل کے نتیجے میں شلست کھانے سے کنایہ ہے اور ۔”احیاھم “(یعنی خدانے انہیں زندہ کیا ) ان کی آگاہی اور بیداری کے بعد کامیابی کی طرف اشارہ ہے اس تفسیر کے مطابق اس سلسلے میں وارد ہونے والی روایات جعلی ہیں اور اسرائیلیات میں سے ہیں
لیکن یہ کہنا پڑے گا کہ سستی اور بیداری کے نتیجے میں شکست و کامیابی کا معاملہ جازب نظر تو ہے لیکن اسکا انکار نہیں کیا جاسکتا کہ ظاہر آیت ایک تاریخی واقعے کا بیان ہے نہ کہ ایک تمثیل کا ذکر
آیت میں گذشتہ لوگوں کے گروہ کی حالت بیان کی گیی ہے یہ لوگ ایک وحشت ناک حادثے کے نتیجے میں مر گیے تھے دا وند عالم نے انہیں پھر سے زندہ کیا کوئی واقعہ غیر عادی یا غیر معمولی ہونے کی وجہ سے توجیہ و تاویل کے قابل سمجھا جاے ٴ تو پھر انبیاء کے تمام معجزات سے یہی سلوک کیا جاے ٴ خلاصہ یہ کہ اگر ایسی توجیہات اور تفاسیر کو قرآن کی طرف گھسیٹا جانے لگا تو انبیاء کے معجزات کے علاوہ قرآن کے بہت سے تاریخی مباحث کا انکار کرنا پڑے گا اور انہیں تمثیل یا سمبالک ((symbolikقرار دینا پڑے گا مثلاً ہابیل اور قابیل کی سر گذشت کو عدالت و حق کی جستجو اور قساوت و سنگدلی کے مقابلے کی مثال سمجھنا پڑے گا اور اس صورت میں قران کے تمام تاریخی مباحث اپنی قدرو قیمت کھو دیں گے علاوہ از ایں اس تعبیر سے یہ نہیں ہو سکتا کہ اس آیت کی تفسیر میں وارد ہونے والی تمام روایات سے چشم پوشی کر لی جاے ٴ کیو نکہ ان میں بعض تو معتبر اسناد سے منقول ہیں اور انہیں جعلی اور اسرائیلیات قرار نہیں دیا جا سکتا
۳۔رجعت کی طرف اشارہ :اس آیت میں ایک اور نکتے کی طرف بھی توجہ کرنا چاہئے اور وہ یہ ہے کہ اس ظاہر ہتا ہے کہ رجعت کا امکان ہے گذشتہ لوگوں کی تاریخ میں ایسے بہت سے افراد ہیں جو مرنے کے بعد دوبارہ اس دنیا میں پلٹ آے ٴ ،جیسے بنی اسرائیل کی وہ جماعت جس کی طرف زیت بحث آیت میں اشارہ ہوا ہے  اس بناء پر کہا جاسکتا ہے کہ آیٴندہ کسی دور میں ایسے واقعے کااعادہ ہوا تو اس میں کیا مضائقہ ہے
مشہور شیعہ عالم شیخ صدوق نے اسی آیت سے رجعت کے امکان کے مسئلہ پر استدلال کیا ہے ،وہ کہتے کہ ہمارے عقائد میں سے ایک عقیدہ رجعت ہے البتہ رجعت کا تناسخ سے کوئی تعلّق نہیں ہے اس مسئلہ کی تفسیل اپنے مقام پر آے گی
۲۴۴۔وَ قاتِلُوا فی سَبیلِ اللَّہِ وَ اعْلَمُوا اٴَنَّ اللَّہَ سَمیعٌ عَلیم
۲۴۵۔مَنْ ذَا الَّذی یُقْرِضُ اللَّہَ قَرْضاً حَسَناً فَیُضاعِفَہُ لَہُ اٴَضْعافاً کَثیرَةً وَ اللَّہُ یَقْبِضُ وَ یَبْصُطُ وَ إِلَیْہِ تُرْجَعُون
ترجمہ
۲۴۴۔اور راہ خدا میں جنگ کرو اور جان لو کہ خدا سننے والا جاننے والا ہے
۲۴۵۔کون ہے جو خدا کو قرض حسنہ دے (اور اس نے جو مال دیا ہے اس میں سے خرچ کرے )تاکہ خدا اس کے لیے کییٴ گنا کردے اور خدا (بندوں کی روزی کو ) محدود اور وسیع کرتا ہے( اور خرچ کرنے سے روزی میں کمی نہیں ہوتی)اور اس کی طرف لوٹ جاوٴگے ( اور اپنا بدلہ اور جزا پا لوگے )

 

ادبیات عرب کا طریقہ ہےجهاد با جان و مال
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma