تعجب کی بات یہ ہے کہ وہ باقی تمام مسلمانوں کو جو ان کے نظریات سے ہم آہنگ نہیں مشرک قرار دیتے ہیں وہ سنی ہوں یا شیعہ ۔ یہ لوگ اس قدر جبر اور جسارت کے عادی ہیں کہ دوسرے مسلمانوں کا خون اور مال اپنے لئے مباح اور حلال سمجھتے ہیں ۔ انہیں قتل کرنا بغیر چوں چرا کے جائز سمجھتے ہیں جیسے پیدائش ِ وہابیت سے اب تک انہوں نے بارہا اس کا عملی مظاہرہ کر دکھایا ہے ۔ شیخ سلیمان بن لحمان کتاب ” الہدایہ السنیة “ میں کہتا ہے :
جو شخص فرشتوں ، انبیاء یا مثلا ابن عباس اور ابو طالب یا ان جیسے اشخاص کو اپنے اور خد ا کے درمیان وسیلہ قرار دے کہ وہ خدا کی بارگاہ میں اس کی شفاعت کریں کیونکہ یہ لوگ مقرب بارگاہ خدا ہیں جیسے کہ ( بعض مقربین ) بادشاہوں کے پاس شفاعت کرتے ہیں تو ایسے لوگ کافر اور مشرک ہیں اور ان کا خون اور مال مباح ہے اگرچہ وہ یہ کہتے ہیں ” اشھد ان لا الہ الا اللہ و اشھد ان محمد اََ رسول اللہ “ اگر چہ وہ نماز پڑھیں اور روزہ رکھیں ۱
جو سختی ، سرکشی اور ڈھٹائی اس گفتگو سے برس رہی ہے وہ کسی شخص پر مخفی نہیں ۔