خدا کی نعمتوں کو یاد کرو

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 01
(۳)”اھبتوا“ میں کون مخاطب ہیں (۱) یہودی مدینہ میں :

زمین پر خلافت آدم کی داستان ۔ملائکہ کی طرف سے ان کی تعظیم کا واقعہ ،آدم کا عہدوپیما ن الٰہی کو بھول جانے کا ذکر اور پھر ان کی توبہ کا تذکرہ یہ سب کچھ ہم گذشتہ آیا ت میں پڑھ چکے ہیں ۔
اس و اقعے سے یہ حقیقت و اضح ہوئی کہ اس دنیا میں ہمیشہ دو مختلف طاقتیں ،حق و باطل ایک دوسرے سے بر سر پیکا ر ہیں جس شخص نے شیطان کی پیروی کی اس نے باطل کی راہ کو انتخاب کیا جس کا انجام ہے جنت اور جہنم سے دوری اور رنج وتکلیف میں مبتلا ہو نااوراس کے بعد پشیمانی ہے ۔اس کے خلاف جو فرمان خداوندی کی راہ پر چلتا رہا اور اس نے شیاطین اور باطل پرستوں کے وسوسوں کی پرواہ نہ کی وہ پا ک وپاکیزہ اور رنج وغم سے آسودہ زندگی بسرکرے گا ۔  بنی اسرئیل نے فر عونیوں کے چنگل سے نجات پائی ، زمین میں خلیفہ ہوئے پھر پیمان الٰہی کو بھو ل گئے اور دوبارہ رنج وبد بختی میں پھنس گئے چونکہ یہ واقعہ حضر ت آدم کے واقعے سے بہت زیادہ مشابہت رکھتا ہے اسی اصل کی ایک فرع شمار ہو تا ہے لہٰذ اخداوند عالم زیر بحث اور اسکے بعد دسویں آیت میں بنی اسرائل کے مختلف نشیب وفراز اور ان کی سر نوشت بیان کرتا ہے تاکہ وہ ترتیبی درس جو سر نوشت آدم سے شروع ہو اتھاان مباحث میں مکمل ہوجائے ۔ بنی اسرایل کی طرف ا س طرح ر وئے سخن ہے :اے بنی اسرائیل !ہماری ان نعمتون کو یاد کروجو ہم نے تمہیں بخشی ہیں اورمجھ سے کیا ہوا عہد پورا کرو تاکہ میں بھی تم سے کئے ہوئے عہد سے وفا کروں اور صرف مجھ سے ڈرو(یابنی اسرائیل اذکروانعمتی التی انعمت علیکم واوفوبعہدی اوف بعہدکم وایای فارھبون
در حقیقت یہ تین دستور او راحکا م کی (خداکی عظیم نعمتوں کو یاد کرنا ،عہد پرور دگار کو پورا کرنااور اس کی نافرمانی سے ڈرنا )خدا کے تمام پروگر ا موں کی تشکیل کرتے ہیں ۔
اس کی نعمتوں کو یاد کرنا ۔انسا ن کو اس کی معرفت کی دعوت دیتا ہے اور انسان میں شکر گزاری کا احساس ابھار تا ہے اس کے بعد اس نکتے کی طرف توجہ کی یہ نعمتیں بغیر کسی شر ط و قید کے نہیں بلکہ ان کے ساتھ ساتھ خدانے عہد وپیمان لیا ہے یہ انسا ن اس کی الٰہی ذمہ داریوں کی طرف متوجہ کرتاہے اور اس کا انجام یہ ہے کہ انسان ذمہ داری کی راہ میں کسی شخص یا ہستی سے نہ ڈرے ۔یہ سبب بنتا ہے کہ انسان اس راستے کی تمام رکا وٹوں کو دور کر دے اور اپنی ذمہ داریوں اور عہد وپیمان کو پوراکرے کیونکہ اس راستے کی اہم رکاوٹوں میں سے ایک بلا وجہ اِس سے اور اس سے ڈرنا ہے خصوصا بنی سرئیل جو سالہاسال تک فرعون کے زیر تسلط رہے تھے ۔خوف ان کے بدن کا جزء بن چکا تھا۔
 

(۳)”اھبتوا“ میں کون مخاطب ہیں (۱) یہودی مدینہ میں :
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma