سلیمان اور بابل کے جادوگر

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 01
پیمان شکن یہودی ہاروت اور ماروت کا واقعہ:

احادیث سے ظاہر ہوتاہے کہ پیغمبر حضرت سلیمان کے زمانے میں کچھ لوگ آپ کے ملک میں سحر و جاد و کا عمل کرنے لگے حضرت سلیمان نے حکم دیا کہ تمام تحریریں اور اوراق جمع کرکے ایک مخصوص جگہ پر رکھ دو (انہیں محفوظ رکھنا شاید اس بناء پر تھا کہ ان میں سحر و جادو کو باطل کرنے کے لئے مفید مطالب بھی تھے)۔

حضرت سلیمان کی رحلت کے بعد کچھ لوگوں نے انہی تحریروں کو باہر نکالا اور جادو کی ترویج شروع کردی ۔ بعض نے اس موقع سے فائدہ اٹھایا اور کہنے لگے کہ سلیمان بالکل پیغمبر نہ تھے بلکہ وہ اسی سحر اور جادو کی مدد سے ان کے ملک پر قابض تھے اور اسے وہ خارق عادت امور انجام دیتے تھے۔

بنی اسرائیل کے ایک گروہ نے بھی ان کی پیروی کی اور جادوگری کے بہت زیادہ دلدادہ ہوگئے یہاں تک کہ تورات سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے۔

جب پیغمبر اسلام نے ظہور فرمایا اور آیات قرآنی کے ذریعے خبردی کہ سلیمان خدا کے پیغمبروں میں سے تھے تو یہودیوں کے بعض احبار و علماء کہنے لگے:

کیا محمد پر حیرت نہیں جو کہتاہے سلیمان پیغمبران خدا میں سے تھا جب کہ وہ تو جادوگر تھا۔

یہودیوں کی یہ گفتگو خدا کے ایک بزرگ پیغمبر پر تہمت و افتراء تھی یہاں تک کہ اس کا لازمی نتیجہ حضرت سلیمان کی تکفیر تھا کیونکہ ان کے کہنے کے مطابق تو سلیمان ایک جادو گر تھے اور غلط طور پر اپنے آپ کو پیغمبر کہتے تھے۔

قرآن انہیں جواب دیتاہے کہ سلیمان ہرگز کافر نہ تھے بلکہ شیاطین اور لوگوں کو جادو سکھانے والے کافر ہوگئے تھے۔

پہلی زیر بحث آیت یہودیوں کی برائیوں کے ایک اور پہلو کا پتہ دیتی ہے۔ وہ یہ کہ انہوں نے خدا کے بزرگ پیغمبر حضرت سلیمان کو جادوگری کا الزام دیاتھا: فرمایا: یہ (یہودی) اس کی پیروی کرتے ہیں جو شیاطین سلیمان کے زمانے میں لوگوں کے سامنے پڑھتے تھے (وَاتَّبَعُوا مَا تَتْلُو الشَّیَاطِینُ عَلَی مُلْکِ سُلَیْمَانَ

ممکن ہے (و اتبعوا) کی ضمیر پیغمبر اسلام کے ہم عصر یہودیوں، یا حضرت سلیمان کے زمانے کے یہودیوں یا دونوں کے طرف اشارہ ہو لیکن گذشتہ آیات سے مناسبت کے لحاظ سے یہ پیغمبر اسلام کے ہم عصر یہودیوں کی طرف اشارہ ہے۔

شیاطین سے بھی ممکن ہے سرکش انسان یا جن یا دونوں مراد ہوں۔

بہر حال اس گفتگو کے بعد قرآن مزید کہتاہے: سلیمان کبھی کافر نہیں ہوئے ( و ما کفر سلیمان) ۔ انہوں نے کبھی نہ جادو کو ذریعہ بنایا اور نہ بلا وجہ اپنی رسالت کا دعوی کیا۔

لیکن شیاطین کافر ہوئے ہیں اور انہی نے جادو کی تعلیم دی ہے  (وَلَکِنَّ الشَّیَاطِینَ کَفَرُوا یُعَلِّمُونَ النَّاسَ السِّحْر

پھر وہ مزید کہتاہے کہ انہوں نے اس کی پیروی کی جو بابل کے دو فرشتوں ہاروت و ماروت پر نازل ہوا ( وَمَا اٴُنزِلَ عَلَی الْمَلَکَیْنِ بِبَابِلَ ہَارُوتَ وَمَارُوتَ  )۔

گویا انہوں نے دو طرف سے جادو کی طرف ہاتھ بڑھا یا ایک تو شیاطین کی تعلیم سے جو حضرت سلیمان کے زمانے میں تھے اور دوسرا خدا کے دو فرشتوں ہاروت اور ماروت کے ذریعے سے جو لوگوں کو جادو باطل کرنے کی تعلیم دیتے تھے۔

ان دو خدائی فرشتوں کا مقصد تو صرف یہ تھا کہ وہ لوگوں کو جادو کا اثر زائل کرنے کا طریقہ سکھ ائیں لہذا وہ کسی بھی شخص کو کچھ سکھانے سے پہلے کہہ دیتے تھے کہ ہم تمہاری آزمایش کا ذریعہ ہیں، کافر نہ ہوجانا (اور ان تعلیمات سے غلط فائدہ نہ اٹھانا) (ومَا یُعَلِّمَانِ مِنْ اٴَحَدٍ حَتَّی یَقُولاَإِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَةٌ فَلاَتَکْفُر

یہ دو فرشتے اس زمانی میں لوگوں کے پاس آئے جب جادو کا بازار گرم تھا اور لوگ جادو گروںکے چنگل میں پھنسے ہوئے تھے اور ان فرشتوں نے جادو گروں کے جادو کو باطل کرنے کا طریقہ لوگوں کو سکھایا۔

چونکہ کسی چیز (مثلا بم) کو بے کار کرنے کا مطلب یہ ہے کہ انسان پہلے سے اس چیز (مثلا بم کی ساخت، سے آگاہ ہوپھر ہی اسے بیکار کرنے کا طریقہ سیکھے لیکن یہودیوں میں سے غلط فائدہ اٹھانے والوں نے اسے زیادہ سے زیادہ جادو پھیلانے کا ذریعہ بنالیا اور اتنا آگے بڑھے کہ ایک عظیم پیغمبر حضرت سلیمان کو بھی متہم کیا کہ اگر مادل عوامل ان کے زیر فرمان ہیں اور جن و انس ان کی فرمانبرداری کرتے ہیں تو یہ سب جادو کی وجہ سے ہے۔

بدکار لوگوں کا یہی طریقہ ہے کہ وہ اپنے برے مسلک اور پروگرام کی توجیہ کے لئے بزرگوں کو اسی مسلک کا پیرو ہو نے کا اتہام دیتے ہیں۔

بہرحال وہ اس خدائی آزمایش میں کامیاب نہ ہوسکے وہ ان دو فرشتوں سے ایسے مطالب سیکھتے تھی جن کے ذریعے مرد اور اس کی بیوی کے در میان جدائی ڈال سکیں ( فَیَتَعَلَّمُونَ مِنْہُمَا مَا یُفَرِّقُونَ بِہِ بَیْنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِہ

مگر خدا کی قدرت ان تمام قدرتوں پر حاوی ہے لہذا وہ حکم خدا کے بغیر ہرگز کسی کو نقصان نہیں پہنچاسکتے  ( وَمَا ہُمْ بِضَارِّینَ بِہِ مِنْ اٴَحَدٍ إِلاَّ بِإِذْنِ اللهِ

انہوں نے اس اصلاحی خدائی پروگرام کی تحریف کردی اور بجائے اس کے کہ وہ اسے اصلاح اور جادو کے مقابلے کا ذریعہ بناتے فساد کا ذریعہ بناڈالا۔ حالانکہ وہ جانتے تھے کہ جو شخص ایسے مال و متاع کا خریدار ہو اس کا آخرت میں کوئی حصہ نہ ہوگا ( وَلَقَدْ عَلِمُوا لَمَنْ اشْتَرَاہُ مَا لَہُ فِی الْآخِرَةِ مِنْ خَلاَقٍ)

بے شک کتنی بری اور قبیح تھی وہ چیز جس کے بدلے وہ اپنے آپ کو بیچ رہے تھے اے کاش ان میں علم و دانش ہوتی (وَلَبِئْسَ مَا شَرَوْا بِہِ اٴَنفُسَہُمْ لَوْ کَانُوا یَعْلَمُونَ

انہوں نے جان بوجھ کر اپنی اور اپنے معاشرے کی سعادت و نیک بختی کو ٹھکرادیا اور کفرو گناہ کے گرداب میں غوطہ زن ہوگئے حالانکہ اگر وہ ایمان لے آتے اور تقوی اختیار کرتے تو خدا کے ہاں سے جو بدلہ اور ثواب انہیں ملتا  وہ ان کے لئے ان تمام امور سے بہتر ہوتا اے کاش وہ متوجہ ہوتے (وَلَوْ اٴَنَّہُمْ آمَنُوا وَاتَّقَوْا لَمَثُوبَةٌ مِنْ عِنْدِ اللهِ خَیْرٌ لَوْ کَانُوا یَعْلَمُونَ

پیمان شکن یہودی ہاروت اور ماروت کا واقعہ:
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma