عظیم گناہ اور سخت سزا

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 01
تاریخ بنی اسرائیل کے ایک بھر پور واقعے کے ایک پہلو کی طرف اشارہ کیا گیا ہے  یہ دو آیات خدا کی ایک بہت بڑی نعمت کی یاد دلاتی ہیں ۔

اس میں شک نہیں کہ سامری کے بچھڑی کی پرستش و عبادت کوئی معمولی بات نہ تھی وہ قوم جو خدا کی یہ تمام آیات دیکھ چکی تھی اور اپنے عظیم پیغمبر کے معجزات کا مشاہدہ کرچکی تھی ان سب کو بھول کر پیغمبر کی ایک مختصر سی غیبت میں اصل توحید اور آئین خدا وندی کو پورے طور پر پاؤں تلے روندے اور بت پرست ہوجائے اب اگر یہ بات ان کے دماغ سے ہمیشہ کے لئے جڑ سے نہ نکالی جاتی تو خطرناک حالت پیدا ہونے کا اندیشہ تھا اور ہر موقعہ کے بعد اور خصوصاََ حضرت موسٰی کی زندگی کے بعد ممکن تھا ان کی دعوت کی تمام آیات ختم کردی جاتیں اور عظیم قوم کی تقدیر مکمل طور پر خطرے سے دو چار ہوجاتی ۔
لہذا یہاں شدت عمل سے کام لیا گیا اور صرف پشیمانی اور زبان سے اظہار توبہ پر ہرگز قناعت نہ کی گئی ۔ یہی وجہ ہے کہ خدا کی طرف سے ایسا سخت حکم صادر ہوا جس کی مثال تمام انبیاء کی طویل تاتریخ میں کہیں نہیںملتی اور وہ یہ کہ توبہ اور توحید کی طرف باز گشت کے سلسلہ میں گناہگاروں کے کثیر گروہ کے لئے اکھٹا قتل کرنے کا حکم دیا گیا ۔ یہ فرمان بھی ایک خاص طریقہ سے جاری ہونا چاہیے تھا اور وہ یہ ہو ا کہ وہ لوگ خود تلواریں لیکر ایک د وسرے کو قتل کریں کہ ایک اس کا اپنا مارا جانا عذاب ہے اور دوسرادوستوں اور شناساؤں کا قتل کرنا ۔
بعض روایات کے مطابق حضرت موسٰی نے حکم دیا کہ ایک تاریک رات میں وہ تمام لوگ جنہوں نے بچھڑ ے کی عبادت کی تھی غسل کریں ۔ کفن پہنیں اور صفیں باندھ کر ایک دوسرے پر تلوار چلائیں ۔
ممکن ہے یہ تصور کیا جائے کہ یہ توبہ کیوں اس سختی سے انجام پزیر ہوئی ۔ کیا یہ ممکن نہ تھا کہ خدا ان کی توبہ کو بغیراس خونریزی کے قبول کر لیتا ۔
اس سوال کا جواب گذشتہ گفتگو سے واضح ہوجاتا ہے کیونکہ اصل توحید سے انحراف اور بت پرستی کی طرف جھکاؤ کا مسئلہ اتنا سادہ اور آسان نہ تھا کہ اتنی آسانی سے در گذر کردیا جاتا اور وہ بھی ان معجزات اور خدا کی بڑی بڑی نعمتوں کے مشاہدے کے بعد ۔
در حقیقت ادیان آسمانی کے تمام اصولوں کو توحید اور یگانہ پرستی میں جمع کیا جاسکتا ہے ۔ اس اصل کا متزلزل ہونا دین کی تمام بنیادوں کے خاتمے کے برابر ہے اگر گاؤ پرستی کے مسئلے کو آسان سمجھ لیا جاتا تو شاید آنے والے لوگوں کے لئے سنت بن جاتا ۔
خصوصاََ بنی اسرائیل کےلئے جن کے بارے میں تاریخ شاہد ہے کہ ضدی اور بہانہ ساز لوگ تھے لہذا چاہیئے کہ ان کی ایسی گوشمالی کی جائے کہ اس کی چبھن تمام صدیوں اور زمانوں تک باقی رہ جائے کہ اس کے بعد کوئی شخص بت پرستی کی فکر میں نہ پڑے اور شاید یہ جملہ ”
ذالکم خیر لکم عند بارئکم “ یعنی یہ قتل و کشتار تمہارے خالق کے یہاں تمہاری بہتری کے لئے ہے ۔ اسی طرف اشارہ ہو۔
۵۵۔
و اذ قلتم یٰموسٰی لن نومن لک حتی نری اللہ جھرة فاخذتکم الصٰعقة وانتم تنظرون
۵۶۔
ثم بعثنٰکم من بعد موتکم لعلکم تشکرون
ترجمہ
۵۵۔ اور یا د کرو وہ وقت ) جب تم نے کہا اے موسٰی ! ہم خدا کو آشکار ( اپنی آنکھوں سے ) دیکھے بغیر تم پر ہر گز ایمان نہیں لائیں گے ۔ اسی حالت میں تمہیں بجلی نے آن لیا جب کہ تم دیکھ رہے تھے ۔
۵۶۔ پھر ہم نے تمہیں موت کے بعد زندگی بخشی کہ شاید خدا کی نعمت کا شکر بجالاؤ

تاریخ بنی اسرائیل کے ایک بھر پور واقعے کے ایک پہلو کی طرف اشارہ کیا گیا ہے  یہ دو آیات خدا کی ایک بہت بڑی نعمت کی یاد دلاتی ہیں ۔
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma