پیمان شکن یہودی

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 01
جبرئیل و میکائیل سلیمان اور بابل کے جادوگر

زیر بحث پہلی آیت میں قرآن اس حقیقت کی طرف اشارہ کرتاہے کہ کافی دلیلیں، روشن نشانیاں اور واضح آیات پیغمبر اکرم کے پاس تھیں۔ جو لوگ انکار کرتے وہ در اصل آپ کی دعوت کی حقانیت کو جان چکتے تھے لیکن مخصوص اغراض کی خاطر مخالفت میں کھڑے ہوجاتے۔ قرآن کہتاہے: ہم نے تم پر آیات بینات نازل کیں اور فاسقین کے سواکوئی ان سے کفر نہیں کرتا (لَقَدْ اٴَنزَلْنَا إِلَیْکَ آیَاتٍ بَیِّنَاتٍ وَمَا یَکْفُرُ بِہَا إِلاَّ الْفَاسِقُونَ

آیات قرآن پر غور و فکر کرنے سے ہر پاک دل اور حق جو انسان کے لئے راستے واضح اور و روشن ہوجاتے ہیں اور ہر کوئی ان آیات کے مطالعے سے پیغمبر اسلام کی صداقت اور قرآن کی عظمت کو پالیتاہے لیکن اس حقیقت کو صرف وہی لوگ سمجھ سکتے ہیں جن کا دل گناہ کے اثر سے سیاہ نہ ہوچکا ہو اور تعجب نہیں کہ فاسق لوگ فرمان خدا کی اطاعت سے روگردانی کرتے ہیں اور اپنی صحیح فطرت کو تسلسل گناہ کے باعث گنوا بیٹھتے ہیں، وہ کبھی اس پر ایمان نہیں لائیں گے۔

اس کے بعد یہودیوں کے ایک گروہ کی ایک بہت قبیح صفت یعنی ایفائے عہد کی عدم پاسداری اور پیمان شکنی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہتاہے: کیا جب کبھی انہوں نے خدا اور پیغمبر سے عہد و پیمان باندھا تو ان میں سے ایک گروہ نے اسے پس پشت نہیں ڈال دیا اور اس کی مخالفت نہیں کی (اوَکُلَّمَا عَاہَدُوا عَہْدًا نَبَذَہُ فَرِیقٌ مِنْہُمْ بَلْ اٴَکْثَرُہُمْ لاَیُؤْمِنُونَ

) بے شک وہ ایسے ہی ہیں اور ان میں سے اکثر ایمان نہیں لاتے (بل اکثرہم لا یومنون

خدانے کوہ طور پر ان سے یہ عہد لیاتھا کہ تورات کے احکام پر عمل کریں گے لیکن انہوں نے یہ عہد توڑدیا یا اور اس پر عمل نہیں کیا۔ ان سے یہ عہد بھی لیاگیاتھا کہ پغمبر موعود (پیغمبر اسلام جن کے آنے کی بشارت تورات میں موجود تھی) پر ایمان لے آئیں، انہوں نے اس عہد پر بھی عمل نہیں کیا۔

جب پیغمبر اسلام مدینہ میں آئے تو بنی نضیر اور بنی قریظہ کے یہودیوں سے عہد و پیمان ہوا کہ وہ آپ کے دشمن کی مدد نہیں کریں گے لیکن آخر کار انہوں نے یہ عہد بھی توڑدیا اور جنگ احزاب (خندق میں اسلام کے خلاف مشرکین مکہ کا ساتھ دیا۔

بنیادی طور پر یہودیوں کی اکثریت کا پرانا طریقہ اور سنت ہے کہ وہ اپنے عہد و پیمان کی پابندی نہیں کرتے۔ ہم آج بھی واضح طور پر دیکھ رہے ہیں کہ صہیونیوں اور اسرائیل کا مفاد جہاں خطرے میں بین الاقوامی معاہدوں کو پاؤں تلے روند ڈالتے ہیں ۔ زیر بحث آیات میں سے آخری اس موضوع کو صراحت سے اور گویا تاکید سے بیان کرتی ہے۔ فرمایا: خدا کا بھیجا ہو اان کے پاس آیا جوان نشانیوں کے مطابق تھا جوان کے ہاں موجود تھیں، ان میں سے ایک جماعت جو صاحب کتاب لوگوں (علماء) پر مشتمل تھی اس نے کتاب خدا کو ایسے پس پشت ڈال دیا گویا انہیں علم ہی نہ تھا(وَلَمَّا جَائَہُمْ رَسُولٌ مِنْ عِنْدِ اللهِ مُصَدِّقٌ لِمَا مَعَہُمْ نَبَذَ فَرِیقٌ مِنْ الَّذِینَ اٴُوتُوا الْکِتَابَ نَبَذَ فَرِیقٌ مِنْ الَّذِینَ اٴُوتُوا الْکِتَابَ کِتَابَ اللهِ وَرَاءَ ظُہُورِہِمْ کَاٴَنَّہُمْ لاَیَعْلَمُونَ

مندرجہ بالا ابحاث میں قرآن نے اپنی دیگر بحثوں کی ایک جمعیت کی اکثریت کے گناہ کی وجہ سے سب کو قابل ملامت قرار نہیں دیا بلکہ (فریق) اور اکثریت کے الفاظ استعمال کرکے اقلیت کے تقوی و ایمان کے حصے کی حفاظت کی ہے اور حق طلبی و حق جوئی کی یہی راہ و رسم ہے۔

۱۰۲۔وَاتَّبَعُوا مَا تَتْلُو الشَّیَاطِینُ عَلَی مُلْکِ سُلَیْمَانَ وَمَا کَفَرَ سُلَیْمَانُ وَلَکِنَّ الشَّیَاطِینَ کَفَرُوا یُعَلِّمُونَ النَّاسَ السِّحْرَ وَمَا اٴُنزِلَ عَلَی الْمَلَکَیْنِ بِبَابِلَ ہَارُوتَ وَمَارُوتَ وَمَا یُعَلِّمَانِ مِنْ اٴَحَدٍ حَتَّی یَقُولاَإِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَةٌ فَلاَتَکْفُرْ فَیَتَعَلَّمُونَ مِنْہُمَا مَا یُفَرِّقُونَ بِہِ بَیْنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِہِ وَمَا ہُمْ بِضَارِّینَ بِہِ مِنْ اٴَحَدٍ إِلاَّ بِإِذْنِ اللهِ وَیَتَعَلَّمُونَ مَا یَضُرُّہُمْ وَلاَیَنفَعُہُمْ وَلَقَدْ عَلِمُوا لَمَنْ اشْتَرَاہُ مَا لَہُ فِی الْآخِرَةِ مِنْ خَلاَقٍ وَلَبِئْسَ مَا شَرَوْا بِہِ اٴَنفُسَہُمْ لَوْ کَانُوا یَعْلَمُونَ

۱۰۳۔وَلَوْ اٴَنَّہُمْ آمَنُوا وَاتَّقَوْا لَمَثُوبَةٌ مِنْ عِنْدِ اللهِ خَیْرٌ لَوْ کَانُوا یَعْلَمُونَ

ترجمہ

۱۰۲۔   (یہودی) اس کی پیروی کرتے ہیں جو سلیمان کے زمانے میں شیاطین لوگوں کے سامنے پڑھتے تھے سلیمان (نے) کبھی بھی جادو سے اپنے ہاتھ نہیں رنگے اور وہ ) کافر نہیں ہوئے۔ لیکن شیاطین نے کفر کیاہے اور لوگوں کو اس جادو کی تعلیم دی۔ جو بابل کے وہ فرشتوں ہاروت  اور ماروت پر نازل ہوا وہ دونوں فرشتے جادو کرنے کا طریقہ لوگوں کو اسے باطل کرنے کے طریقے سے آگاہ کرنے کیلئے سکھاتے تھے وہ کسی کو کوئی بھی چیز سکھانے سے پہلے اسے کہتے تھے کہ ہم تیری آزمایش کا ذریعہ ہیں، کہیں کافر نہ ہوجانا (اور ان تعلیمات سے غلط فائدہ نہ اٹھانا) لیکن وہ ان دو فرشتوں سے وہ مطالب سیکھتے تھے جن کے ذریعے مرد اور اس کی بیوی میں جدائی ڈال سکیں (نہ یہ کہ اس تعلیم سے جادو کے اثر کو باطل کرنے کے لئے استفادہ کریں) مگر وہ حکم خدا کے بغیر کبھی کسی کو ضرر نہیں پہنچا سکتے۔ وہ صرف انہی حصوں کو سیکھتے جو ان کے لئے نقصان دہ تھے اور انہیں ان کا کوئی فائدہ نہ تھا اور یقینا وہ یہ جانتے تھے کہ جو شخص ایسے مال و متاع کا خریدار ہو اسے آخرت میں کوئی حصہ نہیں ملے گا اور کاش وہ یہ جانتے کہ کس قدر قبیح اور ناپسندیدہ تھی وہ چیز جس کے بدلے وہ اپنے آپ کو بیچتے تھے۔

۱۰۳۔   اگر وہ توجہ کرتے اور ایمان لے آتے اور پرہیزگاری کو اپنا شیوہ بناتے تو خدا کے پاس جو اس کا بدلہ تھا وہ ان کے لئے بہتر تھا۔

 

جبرئیل و میکائیل سلیمان اور بابل کے جادوگر
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma