1. حدود الهی

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 01
نتیجه 2. اعتکاف

جیسا کہ مندر جہ بالا آیت میں ہم نے پڑ ھاہے روزے اور اعتکاف کے کچھ احکام بیان کرنے کے بعد انہیں خدائی سر حدیں قرار دیا گیا ہے۔ حلال و حرام کے در میان سر حد، مجاز و ممنوع کے در میان سر حد۔
یہ بات قابل توجہ ہے کہ یہ نہیں کہا گیا کہ سر حدوں کو عبور نہ کرنا بلکہ کہا گیا ہے ان کے قریب نہ جانا کیونکہ سرحد کے قریب ہونے سے کبھی شہوت کی زیادتی کے باعث اور کبھی شک میں مبتلا ہونے کی وجہ سے انسان ان سے آگے گز رجاتا ہے۔ لہذا فرمایا گیا ہے(فلا تقربوھا) اور شاید اسی بناء پر قوانین اسلامی میں ایسی جگہوں میں قدم رکھنے سے منع کیا گیا ہے جو انسان کی لغرش اور گناہ کا موجب اور سبب ہیں مثلا مجالس گناہ میں شرکت حرام ہے چا ہے خود انسان ظاہرا آلودہ گناہ نہ ہو ۔ اسی طرح اجنبی عورت سے خلوت کو حرام قرار دیا گیا ہے (کسی اجنبی خاتون کے ساتھ ایسی تنہائی جو مکمل طور پر علیحدہ ہو اور جہاں دو سرے لوگ آجانہ سکتے ہوں)۔
یہی مفہوم دو سری احادیث میں حمایت کمی (ممنوعہ علاقے کی چار دیواری کی حفاظت) کے عنوان سے بیان ہوا ہے پیغمبر اسلام فرماتے ہیں:
ان حمی اللہ محارمہ فمن وقع حود الحمی یوشک ان یقع فیہ
محرمات الہی اس کی چار دیواریاں میں اگر کوئی شخص ان حدود خانہ کے گرد اپنی بھیڑ بکریاں لے جائے تو اس کا ڈر ہے کہ وہ ممنوعہ علاقے میں چلی جائیں۔۱

اسی لئے اصول تقوی کی پا بند اور پرہیزگار لوگ نہ صرف یہ محرمات کہ کے مرتکب نہیں ہو تے بلکہ حرام کے نزدیک بھی قدم نہیں رکھتے۔

 


 


۱۔ تفسیر صافی، زیر بحث آیت کے ذیل میں۔

 

نتیجه 2. اعتکاف
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma