( ۱) زیادہ اور غیر مناسب سوالات :

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 01
بنی اسرائیل کی گائے کا واقعہ (۲) یہ تمام اوصاف کس لئے تھے :

اس میں شک نہیں کہ سوالات مشکلات کے حل کی کلید ہیں اور جہل و نادانی کو دور کرنے کا نسخہ ہیں لیکن ہر چیز کی طرح اگر یہ بھی حد سے تجاوز کر جائیں یا بے موقع کئے جائیں تو کجروی کی علامت ہیں اور نقصان دہ ہیں جیسے اس داستان میں ہم اس کو نمونہ دیکھ رہے ہیں ۔
بنی اسرائیل کو حکم تھا کہ وہ ایک گائے ذبح کریں ۔ اس میں شک نہیں کہ اگر اس گائے کی قید یا خاص شرط ہوتی توخدا ئے حکیم و دانا جب انہیں حکم دے رہا تھا اسی وقت بیان کردیتا لہذا معلوم ہوا کہ اس حکم کو بجالانے کےلئے اور شرط نہ تھی اسی لئے لفظ ” بقرة “ اس مقام پر نکرہ کی شکل میں ہے لیکن وہ اس مسلمہ بنیاد سے بے پرواہ ہوکر طرح طرح کے سوالات کرنے لگے ۔ شاید وہ یہ چاہتے ہوں کہ حقیقت مشتبہ ہوجائے اورقا تل کا پتہ نہ چل سکے اور یہ اختلاف اسی طرح بنی ا سرائیل میں رہے ، اور قرآن کا یہ جملہ ” فذبحوھا وما کادو یفعلون “ بھی اسی مفہوم کی طرف اشارہ کرتا ہے یعنی ” انہوں نے گائے ذبح کر تو دی لیکن وہ چاہتے نہ تھے کہ یہ کام انجام پائے “۔
اس داستان کے سلسلے کی آیت ۷۲ سے بھی یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ان میں سے کم از کم ایک گروہ قاتل کو جانتا تھا اور اصل واقعے سے مطلع تھا ۔ شاید یہ قتل ان کے سوچنے سمجھنے منصوبے کے مطابق کیا گیا تھا کیونکہ اس آیت میں ہے ” واللہ مخرج ما کنتم تکتنون “ یعنی تم جسے چھپاتے ہو خدا اسے آشکار کردے گا “۔
ان سب سے قطع نظر ہٹ دھرم اور خواد پسند قسم کے لوگ باتیں بنایا کرتے ہیں اور زیادہ سولات کرتے ہیں اور ہر چیز کے لئے بہانہ سازی کیا کرتے ہیں ۔ قرائن نشاندہی کرتے ہیں کہ اصولی طور پر وہ خدا کے متعلق معرفت رکھتے تھے اور نہ ہی حضرت موسی ٰ کے مقام کو سمجھتے تھے اسی لئے تو ان سب سوالوں کے بعد یہ کہنے لگے ” اٰلان جئت بالحق “ یعنی اب تم حق بات لائے ہو گویا اس سے پہلے جو کچھ تھا باطل تھا ۔
بہر حال انہوں نے جتنے سوالات کئے خدا نے ان کی ذمہ داری کو اتنا ہی سخت تر کر دیا کیونکہ ایسے لوگ اسی قسم کے بدلے کے مستحق ہوتے ہیں ۔ اسی لئے روایات میں ہے کہ جس مقام پرخدا نے خاموشی اختیار کی ہے وہاں پوچھ گچھ اور سوال نہ کرو کیونکہ اس میں ضرو ر کوئی حکمت ہوگی ۔ اسی بناء امام علی بن موسی ٰ الرضا سے روایت ہے:
اگر انہوں نے ابتداء ہی میں کوئی گائے منتخب کرلی ہوتی اور اسے ذبح کردیتے تو کافی تھا ۔
ولکن شدداوفشد اللہ علیھم
لیکن انہوں نے سختی کی تو خدا نے بھی سخت رویہ اختیار کیا ۔ ۱


 

۱ المیزان زیر بحث آیت کے ذیل میں بحوالہ تفسیر عیاشی ۔
 

 

 

بنی اسرائیل کی گائے کا واقعہ (۲) یہ تمام اوصاف کس لئے تھے :
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma