بے دلیل دعوی نتیجہ تضاد ہوتاہے

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 01
یہودی و نصاری کے علاوہ ہرگز کوئی شخص جنت میں داخل آیت کا روئے سخن تین گروہوں یہود، نصاری اور مشرکین

گذشتہ آیات میں ہم نے یہود و نصاری کی ایک جماعت کے کچھ بے دلیل دعووں کو ملاحظہ کیا۔ زیر بحث آیت نشاندہی کرتی ہے کہ بے دلیل دعوی نتیجہ تضاد ہوتاہے اور ہر گروہ اپنی اجارہ داری کا خواہشمند ہوتاہے۔ ارشاد ہے: یہودی کہتے ہیں عیسائیوں کی خدا کے ہاں کوئی اہمیت و حیثیت نہیں اور عیسائی کہتے ہیں یہودیوں کی کوئی وقعت نہیں اور وہ باطل پر ہیں (وَقَالَتْ الْیَہُودُ لَیْسَتْ النَّصَارَی عَلَی شَیْءٍ وَقَالَتْ النَّصَارَی لَیْسَتْ الْیَہُودُ عَلَی شَیْء) (لیستعلی شیء ہوسکتا ہے اس طرف اشارہ ہو کہ وہ درگاہ الہی میں کوئی قدر و منزلت نہیں رکھتے یا ان کے مذہب کی کوئی حیثیت نہیں۔
مزید فرمایا: یہ ایسی باتیں کرتے ہیں حالانکہ آسمانی کتاب پڑھتے ہیں ( و ھم یتلون الکتب) یعنی کتب خدا جن سے وہ حقائق سمجھ سکتے ہیں، کے حامل ہونے کے با وجود صرف تعصب ، عناد اور ڈھٹائی کی باتیں کرنا تعجب انگیز ہے۔
حضرت موسی نے حضرت مسیح کے آنے کے بارے میں جو بشارتیں دی ہیں ان کی طرف توجہ کریں تو یہودی بغیر تعصب کے ان کی نبوت قبول کرسکتے ہیں اور عیسائی بھی انجیل کی تعلیمات اور حضرت مسیح کی گفتگو سامنے رکھیں تو تورات اور حضرت موسی کی نبوت پر ایمان لائے بغیر نہیں رہ سکتے کیونکہ حضرت مسیح نے فرمایا ہے کہ میں حضرت موسی کی شریعت کی تکمیل کے لئے آیاہوں۔
قرآن مزید کہتاہے: نادان مشرکین بھی ان کی سی باتیں کہتے تھے (حالانکہ یہ اہل کتاب ہیں اور وہ بت پرست ہیں، (کذالک قال الذین لا یعلمون مثل قولھم
در حقیقت اس آیت میں قرآن نے تعصب کے اصل سرچشمہ کا ذکر کیاہے جو جہل و نادانی ہے کیونکہ نادان انسان ہمیشہ اپنی زندگی کے گروہی محصور رہتے ہیں اس کے علاوہ کسی چیز کو قبول نہیں کرتے اور بچین سے جس مذہب سے آشنا ہوں اپنے دل کو سختی کے ساتھ منسلک رکھتے ہیں چاہے وہ فضول اور بے بنیاد ہو اور اس کے علاوہ ہر چیز کا انکار کردیتے ہیں۔
آیت کے آخر میں ہے: اس اختلاف کا فیصلہ اللہ آخرت میں خود کرے گا۔ (فااللہ یحکم بینھم یوم القیمة فیما کانوا فیہ یختلفون
آخرت وہ مقام ہے جہاں حقائق زیادہ روشن اور واضح ہوجائیں گے۔ ہر چیز کے اسناد و مدارک آشکار ہوجائیں گے اور وہاں کوئی شخص حق کا انکار نہیں کرسکے گا۔ اس وقت تمام اختلافات ختم ہوجائیں گے۔ گویا قیامت کی خصوصیات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اختلافات باقی نہ رہیں گے۔
مندرجہ بالا آیت میں ضمنا یہ بھی ہے کہ خدا مسلمانوں کو تسلی دیتاہے کہ اگر ان مذاہب کے پیروکار تمہارے مقابلے میں کھڑے ہوگئے ہیں اور تمارے دین کو جھٹلاتے ہیں تو اس کی ہرگز پرواہ کرو وہ تو خود کو بھی قبول نہیں کرتے ان میں سے ہر ایک دوسرے پر نفی کی لاٹھی چلاتاہے۔ اصولی طور پر تعصب کا سرچشمہ جہل و نادانی ہے اور تعصب اجارہ داری خواہش کا منبع ہے۔
۱۱۴۔ وَمَنْ اٴَظْلَمُ مِمَّنْ مَنَعَ مَسَاجِدَ اللهِ اٴَنْ یُذْکَرَ فِیہَا اسْمُہُ وَسَعَی فِی خَرَابِہَا اٴُوْلَئِکَ مَا کَانَ لَہُمْ اٴَنْ یَدْخُلُوہَا إِلاَّ خَائِفِینَ لَہُمْ فِی الدُّنْیَا خِزْیٌ وَلَہُمْ فِی الْآخِرَةِ عَذَابٌ عَظِیم
ترجمہ
۱۱۴۔ اس سے زیادہ ظالم کون ہے جو مساجد میں خدا کا نام لینے سے روکتاہے اور ان کی ویرانی و بر بادی میں کو شاں ہے۔ مناسب نہیں ہے کہ خوف و وحشت کے بغیر یہ لوگ ان مقامات میں داخل ہوں (بلکہ مسلمان انہیں ان مقامات مقدسہ سے روک دیں اور انہیں وہاں نہ آنے دیں) ان کے لئے دنیا میں رسوائی اور آخرت میں عذاب عظیم ہے۔
شان نزول
کتاب (اسباب النزول) میں ابن عباس سے یوں منقول ہے:
یہ آیت مظلوم رومی اور اس کے عیسائی ساتھیوں کے متعلق نازل ہوئی ہے۔ انہوں نے بنی اسرائیل سے جنگ کی، تورات کو آگ لگائی، ان کی اولاد کو قید
کرلیا، بیت المقدس کو ویران کرد یا اور اس میں مردہ چیزیں پھینک دیں۔
مرحوم طبرسی مجمع البیان میں ابن عباس سے ناقل ہیں:
بیت المقدس کو خراب کرنے اور تباہ و بر باد کرنے کی کوشش مسلسل جاری رہی یہاں تک کہ وہ مسلمانوں کے ہاتھوں فتح ہوا۔
امام صادق سے بھی ایک روایت منقول ہے جس میں ہے:
یہ آیت قریش کے بارے میں اس وقت نازل ہوئی جب وہ پیغمبر اسلام کو شہر مکہ اور مسجد الحرام میں داخل ہونے سے منع کررہے تھے۔
بعض نے اس آیت کی تیسری شان نزول ذکر کی ہے کہ اس سے مراد وہ جگہیں اور مکانات ہیں جو مکہ میں نماز کے لئے مسلمانوں کے پاس تھے اور مشرکین نے پیغمبر اکرم کی ہجرت کے وقت انہیں ویران کردیاتھا۔۱
کوئی مانع نہیں کہ آیت کا نزول ان تمام حوادث و واقعات کے ضمن میں ہو۔ لہذا ان میں سے ہر شان نزول مسئلے کے ایک پہلو کی نشاندہی کرتی ہے۔


 

 

۱ مجمع البیان اور المیزان، زیر نظر آیت کے ذیل میں۔

 

یہودی و نصاری کے علاوہ ہرگز کوئی شخص جنت میں داخل آیت کا روئے سخن تین گروہوں یہود، نصاری اور مشرکین
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma