دشمن کی ہاتھ بہانہ مت دو

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 01
جادو اسلام کی نظر میں یا ایھا الذین امنوا کا دقیق مفہوم:

شان نزول میں جو بات بیان کی گئی ہے اس کو سامنے رکھتے ہوئے۔ اے ایمان والو! جب پیغمبر سے آیات قرآں سمجھنے کے لئے مہلت مانگو تو (راعنا) نہ کہو بلکہ (انظرنا) کہو (کیونکہ اس کا بھی مفہوم وہی ہے لیکن دشمن کے لئے سند نہیں بنتا، (اٴَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا لاَتَقُولُوا رَاعِنَا وَقُولُوا انظُرْنَا) اور جو حکم تمہیں دیاجارہاہے اسے سنو۔ کافروں اور استہزاء کرنے والوں کے لئے دردناک عذاب ہے (وَاسْمَعُوا وَلِلْکَافِرِینَ عَذَابٌ اٴَلِیمٌ
 اس آیت سے واضح ہوتاہے کہ مسلمان اپنے پروگراموں میں دشمن کے ہاتھ کوئی بہانہ نہ آنے دیں یہاں تک کہ ایک چھوٹا سا جملہ غلط مقاصد میں دشمن کے لئے مقارم بحث بن سکے اس سے بھی اجتناب کرنا چاہئیے۔ قرآن مخالفین کی طرف سے مومنین سے غلط فائدے اٹھانے کی روک تھام کی نصیحت کرتاہے اور چاہتاہے کہ ایک لفظ تک ایسا نہ کہیں جس کے ایسے مشترک معنی ہوں کہ دشمن جس کے دوسرے معنی کو غلط استعمال کرسکے اور مومنین کی نفسیاتی کمزوری کا باعث بنے۔ جب دامن کلام اور تعبیر سخن وسیع ہے تو کیا ضرورت پڑی ہے کہ انسان ایسے جملے استعمال کرے جو قابل تحریف ہوں اور غلط مفاد کا باعث ہوں۔
 جب اسلام اتنی اجازت نہیں دیتا کہ دشمن کے ہاتھ کوئی ایسا بہانہ دیاجائے تو بڑے بڑے مسائل میں مسلمانوں کی ذمہ داری واضح ہوجاتی ہے۔ اب بھی ہم سے کبھی ایسے کام سرزد ہوجاتے ہیں جو داخلی دشمن کے لئے یا بین الاقوامی مجالس میں بری تفسیر کا سبب ہوتے ہیں اور لاوڈ سپیکر پر دشمن کے پرا پیگنڈہ کے لئے سودمند ہوتے ہیں۔ ایسے میں ہماری ذمہ داری ہے کہ ایسے کاموں سے پرہیز کریں اور بلاوجہ داخلی اور خارجی دشمنوں کے ہاتھ بہانہ نہ دیں۔
 یہ نکتہ بھی قابل توجہ ہے کہ لفظ (راعنا) مندرجہ بالا پس منظر کے علاوہ ایک غیر مودبانہ انداز کا بھی حامل ہے کیونکہ (راعنا) مراعات کے مادہ (باب مفاعلہ) سے ہے۔ اس کا مفہوم یہ ہے کہ تم ہماری اعانت کرو، ہم تم سے مراعات کریں چونکہ یہ غیر مودبانہ تعبیر تھی (علاوہ ازیں یہودی بھی اس سے غلط فائدہ اٹھاتے تھے) قرآن نے مسلمانوں کو اس سے منع کردیا تا کہ ایک تو زیادہ مودبانہ لفظ استعمال کریں اور دوسرا دشمن کے ہاتھ بہانہ نہ دیں۔
 بعد کی آیت مشرکین اور اہل کتاب کی مومنین سے کینہ پروری اور عداوت سے پردہ اٹھاتی ہے۔ فرمایا: اہل کتاب کفار اور اسی طرح مشرکین پسند نہیں کرتے کہ خدا کی طرف سے کوئی خیر و برکت تم پر نازل ہو ( مَا یَوَدُّ الَّذِینَ کَفَرُوا مِنْ اٴَہْلِ الْکِتَابِ وَلاَالْمُشْرِکِینَ اٴَنْ یُنَزَّلَ عَلَیْکُمْ مِنْ خَیْرٍ مِنْ رَبِّکُمْ )
 لیکن یہ تمنا آرزو سے زیادہ کچھ نہیں کیونکہ خداوند عالم اپنی رحمت اور خیر و برکت جس شخص سے چاہتاہے مخصوص کردیتاہے (و اللہ یختص برحمتہ من یشاء) اور خدا بخشش اور فضل عظیم کا مالک ہے (واللہ ذو الفضل العظیم
 بے شک دشمن اپنے شدید کینہ اور حسد کے باعث پسند نہ کرتے تھے کہ مسلمانوں پر یہ اعزاز اور عطیہ الہی دیکھیں کہ خدا کی طرف سے ایک عظیم پیغمبر ایک بہت عظیم آسمانی کتاب کے ساتھ ان کے نصیب ہو لیکن کیا کوئی فضل و رحمت خدا کوکسی پر نازل ہونے سے روک سکتاہے۔

جادو اسلام کی نظر میں یا ایھا الذین امنوا کا دقیق مفہوم:
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma