قرآن کے جروف مقطعات کے متعلق تحقیق

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 01
فضیلت سوره بقرهادبیات عرب کا عہد زریں

انیس سورتوں کی ابتداء میں ہمیں حروف مقطعات دکھائی دیتے ہیں ۔ جیسا کہ ان کے نام سے ظاہر ہے یہ حروف ایک دوسرے سے منقطع اور الگ الگ ہیں اور ان سے کوئی ایسا لفظ نہیں بنتا جو سمجھ میں نہ آسکے۔ قرآن کے حروف مقطعات ہمیشہ قرآن کے اسرار آمیز کلمات میں شمار ہوتے رہے ہیں۔ مفسرین نے ان کی کئی ایک تفاسیر بیان کی ہیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ اور علماء کی جدید تحقیقات سے ان کی نئی تفسیریں سامنے آئیں گی۔
قابل غور بات یہ ہے کہ ہم نے کسی تاریخ میں نہیں دیکھا کہ جہاں عرب اور مشرکین نے قرآن کی کئی ایک سورتوں کی ابتداء میں موجود ان حروف مقطعات کی وجہ سے رسول اکرم پر اعتراض کیا ہو یا ان کے باعث استہزاء و تمسخر کیا ہو۔ یہ امر اس بات کی خبر دیتا ہے کہ گویا وہ لوگ بھی حروف مقطعات کے وجود کے اسرار سے بالکل بے خبر نہ تھے۔
بہرحال تفاسیر مذکورہ میں سے چند ایک ایسی ہیں جو زیادہ اہم اور معتبر لگتی ہیں اور وہ اس سلسلے کی آخری تحقیقات سے ہم آہنگ ہیں ہم چند ایک کو تدریجا اس سورت، آل عمران اور سورہ اعراف کے آغاز میں انشاء اللہ بیان کریں گے۔
اس وقت ان میں سے اہم ترین کا ذکر کیا جا رہا ہے :
یہ حروف اس چیز کی طرف اشارہ ہے کہ یہ آسمانی کتاب اس عظمت و اہمیت کے باوجود کہ اس نے عرب و عجم کے تمام سخنوروں کو حیران کر دیا ہے ۔ اور علماء و محققین کو عاجز کر دیا ہے انہی حروف کا مجموعہ و نمونہ ہے جن کا استعمال سب کے اختیار میں ہے۔
باوجودیکہ قرآن انہی حروف الف با اور عام کلمات سے مرکب ہے لیکن یہ ایسے موزوں کلمات اور عظیم معانی کا حامل ہے جو انسان کے دل وجان کی گہرائیوں میں اترجاتے ہیں انسان کی روح تحیر اور تحسین کی کیفیات سے دوچار ہوجاتی ہے اور ان کے مطالعے سے افکار و عقول ان کی تعظیم و تکریم پر مجبور ہوجاتی ہیں۔ قرآن کی جملہ بندی مرتب ہے، اس کے کلمات بلند ترین بنیادوں کے حامل ہیں اور اس میں بلند معانی زیبا ترین الفاظ کے قالب میں اس طرح سے ڈھلے ہوئے ہیں جس کی کوئی مثل و نظیر نہیں ملتی۔
قرآن کی فصاحت و بلاغت کسی سے پوشیدہ نہیں۔ یہ بات صرف دعوی نہیں کیونکہ خالق کائنات، جس نے اس کتاب کو اپنے رسول پرنازل کیا ہے اس نے تمام نسانوں کو اس کی مثل پیش کرنے کی دعوت دی ہے اور ان سے کہا ہے کہ اس جیساقرآن یا اس جیسی ایک سورت ہی لے آو۔ اس نے دعوت دی ہے کہ تمام جہانوں کے باسی(جن و انس)ہم گام و ہم فکر ہو کراس کی نظیر پیش کریں۔ لیکن سب کے سب عاجز و ناتواں رہ گئے۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ قرآن فکر انسانی کی تخلیق نہیں۔
بالکل اسی طرح جیسے خدا وند عظیم نے اس مٹی سے انسان کو اس تعجب خیز جسم کے ساتھ تخلیق کیا، قسم قسم کے خوبصورت پرندے اورجانور پیدا کئے، طرح طرح کی چیزیں بناتے ہیں۔ ایسے ہی خدا وند تعالی حروف الف باء اور معمولی کلمات سے بلند ترین مطالب و معانی کو خوبصورت الفاظ اور موزوں کلمات کے سانچے میں ڈھالتا ہے اور انہیں ایسا اسلوب دیتا ہے جس سے تمام انگشت بدنداں ہیں۔ بیشک یہی حروف انسانوں کے اختیار میں بھی ہیں لیکن ان میں یہ طاقت نہیں کہ قرآن جیسی تراکیب اور جملہ بندی ایجاد کرسکیں۔

 

فضیلت سوره بقرهادبیات عرب کا عہد زریں
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma