خرچ کرنا معاشرے کو هلاکت سے بچاتا هے

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 01
فتنہ کا قرانی مفہوم عمره اور حج کے اعمال

یہ آیت اگر چہ آیات جہاد کے ذیل میں آئی ہے لیکن اس سے ایک کلی و اجتماعی حقیقت معلوم ہوتی ہے وہ یہ کہ خرچ کرنا افراد معاشرہ کو ہلاکت سے پچا نے کا باعث بنتا ہے ۔ اس کے برعکس اگر انفاق اور خرچ کرنے کے عمل کو فراموش کر دیا جائے اور دولت ایک ہی طبقے کے پاس جمع ہوجا ئے تو ایک محروم اور بے نوا اکثریت وجود میں آجا ئے گی۔ زیادہ دیر یہ حالت قائم نہیں رہے گی اور جلد ایک دھما کہ ہو گا جس کے نتیجہ میں انسان اور سرمایہ داروں کامال جل کر خاکستر ہو جا ئے گا۔ اس سے خرچ کر نے اور ہلاکت سے بچنے کا باہمی ربط بھی اضح ہو جاتا ہے ۔
اس بناء پر انفاق اور خرچ کرنا محروموں اور محتاجوں سے پہلے سرمایہ داروں کے لیے مفید ہے یعنی دولت و ثروت کا اعتدال دولت و ثروت کا محافظ ہے ۔ چنانچہ حضرت علی اس حقیقت کی طرف اشارہ فرماتے ہیں :
حصنوا اموالکم بالزکوة
زکوة د ے کر اپنے مال کی حفاظت کرو۔
و احسنوا ان اللہ یحب المحسنین  آیت کے آخر میں احسان اور نیکی کر نے کا حکم دیا گیا ہے ۔ اس طرح جہاد و انفاق کے مرحلے سے احسان و نیکی کے مرحلے کی طرف راہنمائی گئی ہے کیونکہ اسلام کی نظر میں احسان انسانیت کے تکامل و ارتقاء کے بلند ترین مرحلے کا نام ہے۔
آیت انفاق میں اس جملے کا آنا اس طرف اشارہ ہے کا انفاق میں نیکی کی مکمل تصویر اور مہربانی کاپور اظہار ہو نا چاہئیے اور ہر قسم کے احسان جتلا نے اور جن امور سے اس شخص کو رنج پہونچے جس سے نیکی کی گئی ہے ،بچنا چاہئیے۔
۱۹۶۔
وَاٴَتِمُّوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ لِلَّہِ فَإِنْ اٴُحْصِرْتُمْ فَمَا اسْتَیْسَرَ مِنْ الْہَدْیِ وَلاَتَحْلِقُوا رُئُوسَکُمْ حَتَّی یَبْلُغَ الْہَدْیُ مَحِلَّہُ فَمَنْ کَانَ مِنْکُمْ مَرِیضًا اٴَوْ بِہِ اٴَذًی مِنْ رَاٴْسِہِ فَفِدْیَةٌ مِنْ صِیَامٍ اٴَوْ صَدَقَةٍ اٴَوْ نُسُکٍ فَإِذَا اٴَمِنتُمْ فَمَنْ تَمَتَّعَ بِالْعُمْرَةِ إِلَی الْحَجِّ فَمَا اسْتَیْسَرَ مِنْ الْہَدْیِ فَمَنْ لَمْ یَجِدْ فَصِیَامُ ثَلاَثَةِ اٴَیَّامٍ فِی الْحَجِّ وَسَبْعَةٍ إِذَا رَجَعْتُمْ تِلْکَ عَشَرَةٌ کَامِلَةٌ ذَلِکَ لِمَنْ لَمْ یَکُنْ اٴَہْلُہُ حَاضِرِی الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَاتَّقُوا اللهَ وَاعْلَمُوا اٴَنَّ اللهَ شَدِیدُ الْعِقَابِ
ترجمہ
۱۹۶۔حج و عمرہ کو خدا کے لیے مکمل کرو اور اگر محصور ہو جاوٴ (اور ایسی رکاو ٹیں پیدا ہو جائیں جن کے باعث مکہ میں داخل نہ ہو سکو مثلا دشمن کا خوف ہو یا کوئی بیماری لا حق ہو جائے) تو جو قربانی فراہم ہوا سے ذبح کرو( اور احرام سے خارج ہو جاؤ) اور اپنے سروں کو نہ منڈ واؤجب تک قربانی اپنے مقام تک نہ پہنچ جائے ( اور قربان گاہ میں ذبح نہ ہو جائے ) اور اگر کوئی بیمار ہو جا ئے یا اس کے سر میں کوئی تکلیف و اذیت ہو ( اور محبور ہو کروہ اپنا سر نہ مٹدوا ئے) تو اسے چاہئیے کہ روزہ ، صدقہ یا گوسفند کی صورت میں فدیہ اور کفارہ دے۔جب بیماری یا دشمن سے ) مامون ہو جائیں توجو لوگ عمرہ ختم کرنے کے ساتھ ہی حج کا آغاز کر دیں تو جو قربانی انہیں میسر ہو (اسے ذبح کریں ) اور جن کے پاس نہیں ہے تو وہ تین دن حج کے دنوں میں اور سات دن واپس آکر روزے رکھیں ۔ یہ پورے دس دن ہیں (البتہ ( یہ ایسے شخص کے لیے ہے جس کے گھروا لے مسجد الحرام کے پاس نہ ہوں ( جو اہل مکہ اور اطراف مکہ میں سے نہ ہو ) اور خدا سے ڈرو اور جان لو کہ وہ سخت عتاب کرنے والا ہے۔
تفسیر :
لفظ حج قرآن میں دس مقامات پر آیا ہے ۔ ان میں سے ہر موقع پر اس اہم امر سے مربوط کسی نہ کسی حکم یا معاملے کیطرف اشارہ کیا گیا ہے ۔ مثلا
(۱) نمائندہ توحید حضرت ابراہیم خانہ خدا کی تعمیر کرچکے توایک عام اعلان کے ذریعہ آپ نے ساری دینا کے لوگوں کو اس مقدس مقام کی زیارت کی دعوت دی
و اذن فی الناس بالحج یاتوک رجالا و علی کل ضامر یاتین من کل فج عمیق
لوگوں کو احکام حج کی انجام دہی کی دعوت دیجئے تا کہ پیادہ اور لاغر اونٹوں پر سوار دور دراز سے لوگ تمہارے پاس آنے لگیں (حج ۲۷)
(۲) اسلام میں حج کی تشریح سورہ آل عمران کی آیت ۹۷ کی وساطت سے ہوئی ہے:
وللہ علی الناس حج الببیت من استطاع الیہ سبیلا
ہر وہ شخص جواپنے پروردگار کی طرف جانے کی استطاعت اور توانائی رکھتا ہے اس پر اس کے گھر کا حج فرض ہے۔
(۳) وہ مہینے جن میں یہ عمل انجام پاتے ہیں ، اس سلسلے میںارشاد ہو تا ہے:
الحج اشہر معلومات
مراسم حج کی ادائیگی معین مہینوں میں ہونا چاہئیے۔
(۴) حدود و شرائط اور وہ اعمال جو مراسم حج میں انجام دینا چائیں ۔ زیر بحث آیت میں بھی ان کی طرف اشارہ ہے۔

و اتموا الحج و العمرة للہ

(۵) فلسفہ اجتماع اور اس کے فوائد ۔۔۔۔۔ ارشاد ہو تا ہے۔
لیشہدوا منافع لہم
تاکہ وہ اس میں موجود اپنے لیے فوائد حاصل کریں ۔ (حج ۔۸۲)
ان میں سے ہر ایک بحث اپنے مقام پر آئے گی ۔ زیر بحث آیت میں چند ایک احکام کی طرف اشارہ کیا گیا ہے جنہیں یہاں بیان کیا جا تا ہے۔

 

فتنہ کا قرانی مفہوم عمره اور حج کے اعمال
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma