۴۔ قرآن میں قلب سے مراد کیا ہے :

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 01
 دلوں پر مہر لگانا :۵۔ قلب و بصر صیغہ جمع اور سمع مفرد میں کیوں  :

قرآن مجید میں ادراک حقائق کی نسبت دل کی طرف کیوں دی گئی ہے جب کہ یہ بات واضح ہے کہ دل ادراکات کا مرکز نہیں وہ تو بدن میں گردش خون کا ایک آلہ ہے۔اس کا جواب یہ ہے کہ لفط قلب قرآن میں کئی معانی کے لئے ہے جن میں سے بعض یہ ہیں :

الف : ادراک وعقل ۔ جیسا کہ سورہ ق، آیہ ۳۷ میں ہے :
ان فی ذلک لذکری لمن کان لہ قلب۔ ان مطالب میں تذکر و یاد دھانی ان لوگوں کے لئے ہے جو عقل و ادراک کی قوت رکھتے ہیں۔
ب : روح و جان۔ جیسا کہ سورہ احزاب،آیہ ۱۰ میں ہے :
و اذ زاغت الابصار و بلغت القلوب الحناجر۔ جب آنکھیں دھنس گئیں او رمارے دہشت کے روح و جان لبوں تک آپہنچی۔
ج : مرکز عواطف و مہربانی ۔ سورہٴ انفال، آیہ ۱۲ میں ہے :
سالقی فی قلوب الذین کفرون الرعب۔ بہت جلد کافروں کے دلوں میں رعب ڈال دیں گے۔
ایک اور جگہ سورہ آل عمراں ، آیة ۱۵۹ میں ہے :
فبما رحمة من اللہ لنت لھم، و لوکنت فظا غلیظ القلب لا نفضوا من حولک۔
یہ رحمت الہی ہے کہ آپ لوگوں کے لئے نرم خو ہیں اور اگر آپ تند خو اور سنگدل ہوتے تو آپ کے گرد و پیش سے منتشر ہوجاتے۔
اس کی توضیح یہ ہے کہ انسانی وجود میں دو قوی مرکز ہیں جو یہ ہیں :
الف : مرکز عواطف۔ جس سے مراد وہی چلغوزہ نما دل ہے جو سینے کے بائیں حصے میں ہے او رمسائل عواطف (مہربانی و رحم) پہلے پہل اسی مرکز پر اثرا نداز ہوتے ہیں اور پہلی چنگاری دل سے شروع ہوتی ہے۔
ہم وجدانی طور پر جب کسی مصیبت سے دو چار ہوتے ہیں تو اس کا بوجھ اسی دل پر محسوس کرتے ہیں۔ اسی طرح جب کسی سرور انگیز اور مسرت آراء امر کا سامنا کرتے ہیں تو اسی مرکز میں فرحت و انبساط کا احساس کرتے ہیں(یہ بات غورطلب ہے)۔
یہ صحیح ہے کہ سب ادراکات و عواطف کا اصلی مرکز انسان کی روح رواں ہے لیکن ان کا مظاہرہ اور جسمی عکس العمل مختلف ہوتا رہتا ہے۔ ادراک و فہم کا عکس العمل پہلی دفعہ کا ر خانہ مغز میں ظاہر ہوتا ہے لیکن مسائل عواطف مثلا محبت، عداوت، خوف، اطمینان خوشی او رغمی کا عکس العمل انسان کے دل میں ظاہر ہوتا ہے۔ ان امور کے پیدا ہوتے ہی واضح طور پر ان کا اثر ہم اپنے د ل میں محسوس کرتے ہیں۔
خلاصہ یہ کہ اگر قرآن میں مسائل عواطف کو اسی دل پر کی طرف اور مسائل عقلی کو قلب بمعنی عقل یا مغز کی طرف نسبت دی گئی ہے تو توقف بھی تباہی اور نابودی کا سبب ہے۔ اس بناء پر کیا مضائقہ ہے کہ فکری و عاطفی تحریکوں اور فعالیتوں کو نسبت اس کی طرف دی جائے۔
 

 دلوں پر مہر لگانا :۵۔ قلب و بصر صیغہ جمع اور سمع مفرد میں کیوں  :
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma