اس سے مراد خدا کا چہرہ نہیں بلکہ لفظ (وجہ) یہاں ذات کے معنی میں استعمال ہواہے۔
مختلف روایات میں اس آیت سے ان لوگوں کی نماز صحیح ہونے کے بارے میں استدلال کیاگیاہے ۔ جنہوں نے اشتباہ یا تحقیق نہ ہوسکنے کی وجہ سے خلاف قبلہ نماز پڑھی ہو مزید بر آں اس سے سواری پر نماز پڑھنے کے جواز کے لئے بھی استدلال کیاگیاہے (مزید توضیح اور تفصیل کے لئے وسائل الشیعہ، کتاب الصلوة، ابواب قبلہ کی طرف رجوع کریں)۔
۱۱۶۔ وَقَالُوا اتَّخَذَ اللهُ وَلَدًا سُبْحَانَہُ بَلْ لَہُ مَا فِی السَّمَاوَاتِ وَالْاٴَرْضِ کُلٌّ لَہُ قَانِتُونَ
۱۱۷۔بدِیعُ السَّمَاوَاتِ وَالْاٴَرْضِ وَإِذَا قَضَی اٴَمْرًا فَإِنَّمَا یَقُولُ لَہُ کُنْ فَیَکُون
ترجمہ
۱۱۶۔ (یہود، نصاری اور مشرکین) کہتے ہیں خدا کا بیٹا ہے، وہ تو پاک و منزہ ہے بلکہ جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب اسی کاہے اور سب اس کے سامنے
سرنگوں ہے (سب اس کے بندے ہیں اور کوئی بھی اس کا فرزند نہیں)۔
۱۱۷۔ آسمانوں اور زمین کو وجود بخشنے والاوہی ہے اور جب کسی چیز کو وجود عطا کرنے کا فرمان جاری کرتاہے تو اس کیلئے کہتاہے ہوجا اور وہ فورا ہوجاتی ہے۔