کفران نعمت کرتے تھے

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 01
خدا شدید العقاب ہے۔خودخواہ اور دنیا پرست

 یہ آیت بنی اسرائیل کی روش اور طور طریقوں کے بارے میں ہے کہ وہ واضح آیات اور نعمات الہی کے حصول کے بعد کیسے انہیں بدل دیتے تھے۔ کفران نعمت کرتے تھے اور نتیجے کے طور پر وہ عذاب میں گرفتار ہوگئے۔
نعمت کی تبدیلی۔۔ کا مفہوم یہ ہے کہ انسان اپنے پاس موجود وسائل ، توانائیاں اور مادی و معنوی صلاحتیں تخریبی اور انحرافی راستوں، گناہ اور ظلم و ستم میں استعمال کرے۔ خداوند عالم نے بنی اسرائیل کو روحانی مربی بھی عطا فرمائے ، ان میں سے طاقتور سر براہ بنائے اور ہر قسم کے مادی و معنوی اسباب ان کے تصرف میں دیے لیکن وہ نعمت کی تبدیلی میں گرفتار ہوگئے۔ اسی سے ان کی زندگی تباہ و برباد ہوگئی اور قیامت میں بھی دردناک عذاب ان کے انتظار میں ہے۔
نعمت کی تبدیلی کا مسئلہ بنی اسرائیل میں منحصر نہیں ۔ اس زمانے میں بھی دنیا ئے صنعت اس عظیم بدبختی میں مبتلا ہے کیونکہ انسان کے اختیار میں اگرچہ آج بہت سی نعمتیں اور توانائیاںہیں جو تاریخ کے کسی دور میں بھی انسان کو نصیب نہیں ہوئیں لیکن انبیاء و مرسلین کی آسمانی تعلیمات سے دوری کی وجہ سے وہ تبدیلی نعمت کے عمل میں گرفتار ہے اور ان ہی نعمتوں کو وحشت ناک حد تک اپنی فنا اور نابودی کی راہ میں صرف کررہاہے۔
”سل بنی اسرآئیل“ ۔۔۔ یہ جملہ حقیقت میں اس لیے ہے کہ ان سے نعمات الہی کا اعتراف کروایا جائے اور اس کے بعد انہیں پوچھا جائے کہ ان وسائل و ذرائع کے باوجود ایسا روز سیاہ تمہیں کیوں نصیب ہوا اور کیوں آج تم دنیا میں پراگندہ و منتشر ہو۔
۲۱۲۔ زُیِّنَ لِلَّذِینَ کَفَرُوا الْحَیَاةُ الدُّنْیَا وَیَسْخَرُونَ مِنْ الَّذِینَ آمَنُوا وَالَّذِینَ اتَّقَوْا فَوْقَہُمْ یَوْمَ الْقِیَامَةِ وَاللهُ یَرْزُقُ مَنْ یَشَاءُ بِغَیْرِ حِسَاب
ترجمہ
۲۱۲ دنیاوی زندگی کو کافروں کے لیے مزین کیا گیا ہے (لہذا) وہ صاحب ایمان لوگوں کا (کہ جو کبھی کبھی تہی دست ہوتے ہیں) تمسخر اڑاتے ہیں حالانکہ اہل ایمان قیامت میں ان سے بالاتر ہوں گی (کیونکہ قدریں وہاں آشکار ہوں گی اور وہاں وہ اپنی اصلی صورت میں ہوں گی) اور خدا جسے چاہتاہے بغیر حساب کے روزی دیتاہے۔
شان نزول
مشہور اسلامی مفسر ابن عباس کہتے ہیں کہ یہ آیت اشراف اور روسائے قریش کے ایک مختصر گروہ کے بارے میں نازل ہوئی کہ جن کی زندگی بہت شاہ خرچ اور خوشحال تھی۔ وہ صدر اول کے ثابت قدم عمار اور بلال جیسے مومنین کا تمسخر اڑاتے تھے کیونکہ وہ مادی لحاظ سے فقر اور تہی دست تھے۔ وہ کہتے تھے کہ اگر پیغمبر کی کوئی شخصیت ہوتی اور وہ خدا کی طرف سے مبعوث ہوتے تو اشراف اور بڑے لوگ ان کی پیروی کرتے۔ اس پر مندرجہ بالا آیت نازل ہوئی جس میں ان کی بے بنیاد باتوں کا جواب دیا گیاہے۔
 

خدا شدید العقاب ہے۔خودخواہ اور دنیا پرست
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma